رپورٹ:عالم ایوب:-
این سی ایچ ڈی (NCHD)سندھ کے ملازمین نے پولیس کے بدترین تشدد کے باوجود اپنا احتجاج پریس کلب کراچی کے سامنے دھرنا دے کر جاری رکھا۔این سی ایچ ڈی کے 55ملازمین کو جس میں وسیم احمد جٹ ،روشن علی کلہوڑو،ذوالفقاربھٹی اور دیگرملازمین کو ساری رات مختلف تھانوں میں تشدد کے بعد آج رہا کیا گیا ہے۔سند ھ کے 23اضلاع سے ہزاروں ملازمین کل کے بدترین تشدد کے بعدکراچی پریس کلب جمع ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کل ہم پرامن ریلی نکال کر بلاول ہاؤس میں اپنے جائز مطالبات ریکارڈ کروانے کے لئے جارہے تھاکہ پولیس نے محنت کشوں پر فائرنگ اور شیلنگ کی۔ جس سے کئی محنت کش گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔این سی ایچ ڈی کے ملازمین جوکہ پچھلے دس سالوں سے کانٹریکٹ پر کام کررہے ہیں لیکن انہیں مستقل نہیں کیا گیا ۔8ماہ قبل وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے میڈیا کے سامنے اعلان کیا تھا کہ حکومت جلد ہی تمام ملازمین کو گورنمنٹ میں ایڈجسٹ کیا جائے گامگر آج تک انہیں نہ تو ایڈجسٹ کیا گیا اور نہ ہی مستقل کیا گیا۔محنت کشوں نے عہد کیا کہ جب تک ان کے مطالبات منظور نہیں کیے جاتے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن کے کامریڈز کے ایک وفد نے آج احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور محنت کشوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی موجودہ حکومت جو کہ خود کو محنت کشوں اور غریبوں کی پارٹی کہتے ہوئے نہیں تھکتی جبکہ دوسری طرف اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے محنت کشوں پر بدترین تشدد کرتی ہے ۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی پر سرمایہ داروں اور وڈیروں کا قبضہ ہے۔موجودہ دور میں پورے ملک کے محنت کشوں پر ظلم ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔کامریڈز نے محنت کشوں کو یقین دلایا کہ وہ ملازمین کی جدوجہد میں شانہ بشانہ ان کے ساتھ ہیں اور پورے ملک میں انکے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کرینگے۔محنت کشوں پر واضح کیا کہ جب تک یہ ظالم سرمایہ دارانہ نظام رہے گا ان کی کوئی داد رسی نہیں ہوگی اور اُن پر اسی طرح ظلم ہوتا رہے ۔جس طرح پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف محنت کش سراپااحتجاج ہیں ہمیں بھی پاکستان میں یہ لڑائی شروع کرنی ہوگی جس کے لیے طبقاتی جڑت اور مارکسزم کے ہتھیار سے لیس ہونا پڑے گا ۔