[رپورٹ: کامریڈ نعمان خان]
ملک بھر کے مختلف شہروں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاہور، کوئٹہ اور پشاور پریس کلب کے سامنے نادرا ایمپلائز یونین نے اپنے مطالبات کے حق میں بھوک ہڑتالی کیمپوں کا انعقاد کیا ہے۔ یہ کیمپ 2 فروری سے 7 فروری تک جاری رہیں گے۔ پشاور پریس کلب کے سامنے نادرا یونین کے مرکزی صدر سلیم شیرپاؤ، گوہر ایوب، عباس چمکنی، صوبائی صدر عظمت قزافی، ارشد حُسین، سلطان یوسف اور درجنوں ملازمین نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی۔ نادرا ملازمین نے متفقہ طور پر یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا: پراپر سکیل بمعہ سروس سٹرکچر، میڈیکل پینل، اپ گریڈایشن، تمام ملازمین کو ہاؤس ہائیرنگ اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی سہولت فراہم کی جائے اور تمام کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجزملازمین کو مستقل کیا جائے۔
یونین کے مرکزی صدر سلیم شیرپاؤ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نادر ا کی ترقی کے پیچھے وہ ملازمین ہیں جنہوں نے دن رات محنت کر کے ادارے کو اس مقام پر پہنچایا ہے لیکن آج یہی ملازمین اپنے بنیادی حقو ق سے محروم ہیں۔ ہمیں آج تک بنیادی سکیل ہی نہیں دیا گیا۔ نہ ہماراکوئی پراپر سکیل ہے، نہ ہمارے پاس کوئی وفاقی سروس سٹرکچر ہے اور نہ ہی ہمیں نادرا کی افسر شاہی یہ بتاتی ہے کہ ہم صوبائی حکومتوں کے تحت کام کرتے ہیں یا وفاقی حکومت کے۔ اگر وفاقی حکومت کے تحت ہم کام کرتے ہیں تو کیا ہم اور دوسر ے وفاقی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین برابر ہیں؟ کیا ہمارے بنیادی سکیل یکجا ہیں؟پچھلے دس بارہ سال سے کام کرنے والے ملازمین کو آج تک کوئی اپ گرایڈایشن یا کوئی پر وموشن نہیں دی گئی۔ کیا ہم ساری زندگی اسی طرح خوار ہوتے رہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ہم 7 فروری تک پورے ملک میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو 7 مارچ سے کراچی سے لے کر اسلام آباد تک ٹرین مارچ کریں گے اور 9 مارچ کو اسلام آباد ہیڈکواٹر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔ اگر پھر بھی ہمار ے مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا تو اپریل کے پہلے ہفتے سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں تالہ بندی اور کام کا بائیکاٹ کریں گے اور اس وقت تک ہمارا بائیکاٹ جاری رہے گا جب تک ہمارے تمام مطالبات پورے نہ ہوں۔
پاکستا ن ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی طرف سے ارشد خان، نعمان خان، حمیداللہ شنواری، فضل قادر، سبز علی اور فرہاد خان نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور نادرا کے تمام ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔