| رپورٹ: ذیشان بٹ |
مورخہ 7 دسمبر کو یونیورسٹی آف ایجوکیشن (ملتان کیمپس) کے طلبہ نے امتحانات میں بیٹھنے سے روکے جانے پر گول باغ چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے 200 سے زائد طلبہ کو امتحانات دینے سے روک دیا ہے جو کہ سراسر ظلم کے مترادف ہے۔ فیس بھرنے کے طریقہ کار میں تبدیلی لا کر طلبہ پر تعلیم کے درازے بند کر دئیے گئے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک خوف کی کیفیت قائم کر رکھی ہے اور طلبہ کو یونیورسٹی سے ڈراپ کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ جامعہ ایک جیل کی شکل اختیار کر چکی ہے جس میں آئے روز طلبہ کو ہراساں کیا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے، بال منڈوائے جاتے ہیں اور والدین کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
ایک ایسا ملک جہاں کی 60 فیصد سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،وہاں ایک سمسٹر کی فیس جمع کرنا والدین کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں۔ فیسیں جمع کروانے کی مقررہ تاریخ کے بعد انتظامیہ نے نوٹس بورڈ پر ایک نوٹس لگایا کہ وسط مدتی امتحان سے پہلے اپنی فیسیں جمع کروا دیں۔ جب طلبہ بینک میں فیسیں جمع کروانے گئے تو بنک انتظامیہ نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسیں جمع نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے بعد جو طلبہ امتحان میں شریک ہوئے اُن کے پرچے منسوخ کر دیئے گئے اور طلبہ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔
بعدازاں طلبہ کی طرف سے ایک لیف لیٹ جاری کیا گیا جن میں مطالبات کی فہرست درج تھی۔ لیف لیٹ تقسیم کرنے والے طلبہ پر ردعمل کے طور پر انتظامیہ نے دھمکی دی کہ جو طلبہ اس سرگرمی میں شریک ہوئے ہیں اُن کے خلاف کاروائی ہوگی۔
بیروزگار نوجوان تحریک (BNT) اور طبقاتی جدوجہد کے ساتھیوں نے اس موقع پر مداخلت کرتے ہوئے طلبہ کو منظم کیا اور پُرامن مظاہرے میں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ مردہ باد، جینا ہے تو لڑنا ہوگا، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے، ساڈا حق ایتھے رکھ، فیسوں میں اضافہ نا منظور، کے نعرے لگائے گئے۔ اس موقع پر طلبہ کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو کہ ایکشن کمیٹی کا کردار ادا کررہی ہے۔
اس موقع پر کامریڈ نادر اور ندیم پاشا نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی سے سینکڑوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ۔ اس جبر کی وجہ سے طلبہ ذہنی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ فیسوں میں ہوشربا اضافہ ’’پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب‘‘ کی پالیسی کو خوب عریاں کر رہا ہے۔ چے گویرا نے کہا تھا کہ جب نا انصافی قانون بن جائے تو بغاوت فرض ہو جاتی ہے۔ طلبہ کے تمام مسائل کے حل کے لیے ہم سب کو متحد ہونا پڑے گا اور ایک منظم جدوجہد کے ذریعے اپنا حق چھیننا ہوگا۔
جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے ایکشن کمیٹی نے کل بروز 8 دسمبر احتجاج کی کال دی ہے۔تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ سے احتجاج میں بھر پور شرکت کی اپیل ہے۔