ملتان: واپڈا کی نجکاری کے خلاف تالہ بندی کا تیسرا دن

| رپورٹ: اسلم انصاری |
multan wapda workers protest privatization (1)واپڈا ہائیڈرو لیبرورکرز یونین کے نجکاری کے خلاف ٹول ڈاون ہڑتال اور تالہ بندی کے ملک گیر احتجاج کے سلسلہ کے تیسرے دن ملتان میں میپکو ہیڈ  کوارٹر میں بھی مکمل تالا بندی کی گئی اور احتجاجی جلسہ  سے خطاب کرتے ہوئے ملک غلام رسول گجر، چوہدری خالد، ملک سعید، سجاد بلوچ، سید آغا، شیخ عمران، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے آرگنائزر ندیم پاشا، ذیشان شہزاد، سکیل بلوچ، مختیاربخاری، شوکت رند بلوچ، اظہارحسین، مسرور زیدی، زاہد جاوید، اکرام علوی، سیڈ سلمان گیلانی، بشیرخان، محمود گیلانی، راشدامین، فخر، راناطیب، شیخ ضرار نے کہا کہ نجکاری کے خلاف لڑائی زندگی اور موت کی لڑائی ہے۔ یہ لڑائی واپڈا کے مزدور کے ساتھ ساتھ صارفین کی بھی لڑائی ہے، مقررین نے کہا کہ ہم نجکاری کی کسی بھی شکل کو قبول نہیں کریں گے چاہے وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہو یا کوئی اور جھانسہ ہو ہم ان کے تمام حربوں کو ناکام بنا دیں گے۔ طاقت کے استعمال، ریاستی مسلح اداروں کے استعمال کی دھمکی سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوسکتے۔ حکمران ٹولہ واپڈا کو اپنی نجی ملکیت بنانا چاہتا ہے اور اس وقت قومی سطح پر موثر اپوزیشن بھی نہیں ہے بلکہ پیپلز پارٹی کی قیادت بھی حکمرانوں کے ساتھ شامل ہے۔ مقررین نے کہا کہ جو ادارے قوم پر بوجھ اور بجٹ کا دوتہائی ہڑپ کرجاتے ہیں ان کی اور دیگر غیر پیداواری اداروں کی نج کاری کریں جو عوام کا خون چوس رہے ہیں اور ’’دفاع‘‘، انصاف اور تحفظ کے نام پر عوام کا معاشی اور جسمانی قتل عام کررہے ہیں۔ منافعوں کی نہ ختم ہونے والی حرص نے سرمایہ داروں کو پاگل پن تک جانے پر مجبور کردیا ہے، وہ لوٹ مار کے دیوانے ہوچکے ہیں۔

multan wapda workers protest privatization (2)مقررین نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی ان کے ارادوں کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ اس کے لئے چاہئے ہمیں اپنی جانوں کا نذرانہ ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ اب تک ہم نے پرامن جدوجہد کی ہےآئندہ دما دم مست قلندر ہو گا اور آئندہ واپڈا کے کسی وزیر مشیر کو میپکو ہیڈ کوارٹر میں نہیں آنے دیا جائے گا۔ آئندہ کا لائحہ عمل پچیس مارچ کو مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ واپڈا کی نج کاری فوری طور پر واپس لی جائے۔ نج کاری کی وزارت کا خاتمہ کیا جائے۔ واپڈا کی وحدت بحال کی جائے۔ آئی پی پیز کو قومی ملکیت میں لیا جائے تاکہ ملک میں سستی اور بغیر لوڈ شیڈنگ کے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے چارگنا اضافہ کیا جائے، محکمے میں بھرتی کے لئے ملازمین کے بچوں کو ترجیح دی جائے، واپڈا کے تحت پانی، ہوا اور سورج کی روشنی کےذریعے سستی بجلی  کے منصوبے لگائے جائیں، صارفین کو بجلی پیداواری لاگت پر فراہم کی جائے۔ ورکرز نجکاری مردہ باد٬ ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے٬ ’’آئی ایم ایف کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ PTUDC نے بھرپور شرکت کی اور واپڈا کے ورکرز کے شانہ بشانہ نجکاری کے خلاف لڑائی لڑنے کا عہد کیا۔