| رپورٹ:محمود بھٹی، زونل چیئرمین واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکر یونین ملتان |
نیچرل گیس پاور اسٹیشن پیراں غائب جینکو III ملتان کا ایک بڑا اور پرانا پاور ہاؤس ہے جس کا کل رقبہ 7 مربع ہے۔ اس میں 350 گھر ہیں اور 250 میگا واٹ کی 4 مشینیں ہیں، 2 سے 3 سال پہلے80 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہا تھا جو کہ انتظامیہ کی غفلت اور اوور ہالنگ اور مرمت نہ کرنے کی وجہ سے کم ہوئی۔ اس کے بعد پاور ہاؤس کو سٹینڈ بائی کر دیا گیا اور حال ہی میں اس کو ناکارہ قرار دے کر بند کر دیا گیا ہے تا کہ زمین اورپاور ہاؤس IPP کو دے دیا جائے۔ اس کے لئے ٹینڈر بھی مانگ لئے گئے ہیں جو کہ سراسر کرپشن اور عوامی اثاثوں کی اونے پونے فروخت کی واردات ہے۔ اب بھی اگر اس کی مرمت کردی جائے تو اس سے 150 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جس سے جنوبی پنجاب میں لوڈشیڈنگ میں بڑی کمی کی جا سکتی ہے۔ لیکن اربوں روپے کے انفراسٹرکچر کو اونے پونے بیچ کر ہڑپ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انفراسٹرکچر میں 350 رہائشی گھر، ریلوے لائن، سٹور ز، دفاترز، آئل ٹینکرز، سوئی گیس ہائی کمپریسر لائن، ورکرز کلب، آفیسر کلب، 250KV کا گرڈ اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔ حکمران اور انتظامیہ اس پرائم لوکیشن کے ریٹ لگا رہی ہے اور اسے ہڑپ کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اب سکول بسوں کے پیٹرول اور دیگر فنڈز بھی روک لئے گئے ہیں جس سے مزدوروں کے سینکڑوں بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ PTUDC ملتان سے ملاقات میں محنت کشوں کے نمائندوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ان مکروہ ارادوں کو کبھی پورا نہیں ہونے دینگے۔ PTUDC کی عوام اور دوسرے اداروں کے مزدوروں سے اپیل ہے کہ اس لوٹ کھسوٹ کے خلاف جدوجہد یکجا ہو کر آگے بڑھا جائے۔