رپورٹ: ذیشان بٹ
طبقاتی جدوجہد، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور انقلابی طلبہ محاذ (RSF) ملتان کے زیرِ اہتمام بالشویک انقلاب کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں ملتان ٹی ہاوس میں لیون ٹراٹسکی کی شہرِآفاق تصنیف ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کے اُردو ایڈیشن کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد 3 دسمبر کو کیا گیا۔ تقریب میں ملتان شہر اور نواحی علاقوں سے محنت کشوں، نوجوانوں اور خواتین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خاص ’ایشین مارکسسٹ ریویو‘ کے ایڈیٹر کامریڈ لال خان تھے۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض ندیم پاشا ایڈووکیٹ نے ادا کیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایشین مارکسسٹ ریوو کے ایڈیٹر ڈاکٹر لال خان، کتاب کے مترجم عمران کامیانہ، سابق رکن فیڈرل کونسل پاکستان پیپلز پارٹی حیدر عباس گردیزی، سابق مرکزی سیکر ٹری پیپلز لائرز فورم الیاس خان ایڈوکیٹ، مرکزی رہنما سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز ورکرز یونین اشفاق راجپوت، پروفیسر شعبہ نفسیات بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان خالد سعید، صدر پیپلز لیبر بیورو ڈیرہ غازی خان ڈویژن رؤف خان لُنڈ، ضلعی صدر پاکستان پیپلز پارٹی ڈیرہ غازی خان عرفان اللہ خان کھوسہ، صدر پاکستان پیپلز پارٹی ملتان شہر ملک نسیم لابر، پاکستان بار ایسوسی ایشن کے مرزا عزیز اکبر بیگ، انقلابی طلبہ محاذ کے نادر گوپانگ نے کہا کہ آج پاکستان میں محنت کش طبقہ جن مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے اُس سے نکلنے کا واحد راستہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے اور ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کا اُردو ترجمہ نئی نسل کو انسانی تاریخ کے عظیم ترین انقلاب سے روشناس کروانے کی ایک کاوش ہے۔ بالشویک انقلاب کے وقت سوویت یونین میں محنت کش طبقہ جس سرمایہ دارانہ ظلم و استحصال کا شکار تھا پاکستان میں بھی کم و بیش وہی حالات ہیں۔ یہاں محنت کش طبقہ مہنگائی، بیروزگاری، لاعلاجی، مہنگی تعلیم، ٹھیکہ داری، غربت، دہشت گردی اور خواتین کے معاشی و جنسی استحصال کا شکار ہے جبکہ پاکستان کا حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں اور منافعوں کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر اپنی داخلی لڑائیوں کے نان ایشوز کو مسلط کئے ہوئے ہیں۔
نام نہاد سیاسی و مذہبی جماعتیں نان ایشوز کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جبکہ سیاسی افق پر مسلط تمام پارٹیوں کا معاشی پروگرام ایک ہی ہے جو نیولبرل سرمایہ داری پر مبنی ہے۔ لیکن پاکستان کے استحصال زدہ عوام کی اکثریت نے ان حکمرانوں کی مروجہ سیاست کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ آج کے پاکستان کی مروجہ سیاست میں صرف بارہ فیصد لوگ ہی دلچسپی رکھتے ہیں، باقی کے اٹھاسی فیصد کو اِس سیاست سے کوئی سروکار اور دلچسپی نہیں ہے۔ کیونکہ ستر سالوں میں آج تک حکمران طبقے نے پاکستان کے عوام کا ایک بھی بنیادی مسئلہ حل نہیں کیا ہے بلکہ سرمایہ داری کے بحران کے ساتھ مسائل گھمبیر ہی ہوئے ہیں۔ حکمران آج پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ کے نام پر عوامی اداروں کو کوڑیوں کے بھاؤ اپنے ہی رشتہ داروں اور چہیتوں کو فروخت کر رہے ہیں۔ تعلیم کے نام پر بیوپار جاری ہے، طلبہ تنظیموں پر پابندی ہے، آئے روز فیسوں میں بے پناہ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بڑے بڑے مہنگے ہسپتالوں میں صرف مالدار طبقہ ہی علاج کروا سکتا ہے جبکہ عام آدم کی رسائی سے علاج دور ہوگیا ہے۔ اس استحصال اور ظلم سے نجات کا واحد راستہ صرف سوشلسٹ انقلاب ہی ہے اور ہم اس کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اِس موقع پر مقررین نے کتاب کے موضوعات، انقلابِ روس کی تاریخی اہمیت اور اسباق، لیون ٹراٹسکی کے غیر ہموار اور مشترک ترقی اور انقلابِ مسلسل کے نظریات، آج کے پاکستان اور 1917ء کے روس کے درمیان مماثلتوں اور سرمایہ داری کے بحران پر تفصیلاً روشنی ڈالی۔ تقریب میں اُبھرتے ہوئے انقلابی شاعر سرفراز عارش، شہریار ذوق، رانا انعم خالد رہنما انقلابی طلبہ محاذ اور سردار خضرنے انقلابی شاعری پیش کی جس کو شرکا نے خوب سراہا۔ طبقاتی جدوجہد پبلی کیشنز کے سٹال سے بڑی تعداد میں کتب اور دوسرا مواد فروخت کیا گیا۔