کراچی: میٹرو پولیٹن سٹیل کارپوریشن کی بربادی اور محنت کشوں کے حالات

| رپورٹ: PTUDC کراچی |
pakistan steel workerمیٹروپولیٹن سٹیل کارپوریشن (MSC) ایک سرکاری ادارہ تھاجس میں 1200 مزدور کام کرتے تھے۔ 1992ء میں نواز شریف کی حکومت نے اس ادارے کو اونے پونے داموں سکندر جتوئی (شاہ زیب کے قتل میں ملوث شاہ رخ جتوئی کا باپ) کو فروخت کر دیااور اس کے بعد اس ادارے نے صرف 7 سال کام کیا۔ 7 سال بعد اس ادارے کو لوٹ مار کے بعد محمود میکری کو بیچ دیا گیا۔ یوں ایک منافع بخش سرکاری ادارے کو برباد کر دیا گیا۔ اس نجکاری کی وجہ سے ڈاؤن سائزنگ کا آغاز ہوا اور آج صرف 25 ورکر بچے ہیں۔ میٹروپولیٹن سٹیل کارپوریشن پاکستان کی پہلی سٹیل مل تھی جو 80 ایکڑ پر مشتمل تھی۔ اس کے دو حصے تھے۔ وائرز پلانٹ اور دوسرا مل پلانٹ۔ وائرز پلانٹ یونس ٹکسٹائل کو فروخت کر دیا گیا جبکہ دوسرے حصے کی بھی فروخت کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
وہ محنت کش جنہوں نے اپنی زندگی کے 30 سال اس ادارے کو دیئے آج ان کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ انہیں 3 ماہ سے تنخواہ ہی نہیں دی گئی۔ اس وقت جب ان محنت کشوں کے بچے جوان ہو گئے ہیں، بیٹیاں شادی کی عمر میں پہنچ گئیں، ان کو خالی ہاتھ کر دیا گیا۔ گھروں میں فاقوں کی نوبت آن پہنچی ہے۔ ایک محنت کش نے بتایا کہ اس کے محلے کے دکانداروں نے ادھار دینا بھی بند کر دیا ہے۔ وہ اپنے تمام عزیزواقارب کا مقروض ہو کر رہ گیا ہے۔ یہی حالت باقی مزدوروں کی ہے۔ جو محنت کش ریٹائر ہو گئے ہیں ان کے واجبات ابھی تک ادا نہیں کیے گئے۔ اور تو اور جو محنت کش اپنی ساری زندگی محنت کرنے کے بعدانتقال کر گئے ان کے ورثا کو بھی واجبات تا حال ادا نہیں کیے گئے۔ جب فیکٹری بند ہوئی تو فیکٹری مالکان نے روایتی سرمایہ دارانہ منافقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھوکے سے پروویڈنٹ فنڈ بھی ہتھیا لیا۔
اس ادارے کی حالت سے حکمرانوں کے مزدور دشمن عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں اس قسم کے بہت ساے ادارے ہیں جن کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اور یہ حکومت بھی بر سرِاقتدار آنے کے بعد مزید اداروں کو تباہ کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ نجکاری کے مضر اثرات کا اندازہ اس ادارے سے ہی بخوبی لگایا جا سکتا ہے جس کے محنت کشوں کو بالآخر فاقوں پر مجبور کر دیا گیا۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ میٹروپولیٹن سٹیل کارپوریشن کے محنت کشوں کے واجبات فوراً ادا کیے جائیں۔ مالکان نے ادارے کو صرف برباد کیا ہے لہٰذا ادارے کو قومی تحویل میں لیتے ہوئے اسے بحال کیا جائے۔ ویلفیر فنڈ اور پروویڈنٹ فنڈ کی رقم جو مالکان ہڑپ کر چکے ہیں اس کو نہ صرف واپس لیا جائے بلکہ پاکستان میں موجود باقی سٹیل ملوں کے منافع کو مد نظر رکھتے ہوئے منافع بھی ادا کیا جائے۔ محنت کشوں کی عمر بھر کی کمائی ہڑپ کرنے والوں کی جائیدادیں ضبط کی جائیں اور قرار واقعی سزا دی جائے۔ محنت کشوں کی تنخواہیں جرمانے کے ساتھ ادا کی جائیں۔ PTUDC پاکستان کے محنت کشوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ میٹروپولیٹن سٹیل کارپوریشن کے محنت کشوں کا ساتھ دیں اور ان کی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔