پاکستان میں میڈیا کو اب ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ اگر میڈیا کی پالیسیوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات بالکل درست ثابت ہوتی ہے ریاست بھی ان حکمرانوں اور امرا کی ہے اور یہ میڈیا بھی۔ اس میں آنے والی خبروں اور مباحث کا پاکستان کے اکثریتی محنت کش عوام کے ساتھ کوئی تال میل ہی نہیں ہے اور محنت کشوں پر ڈھائے جانے والے عذابوں کی شنوائی کہیں بھی نہیں ہوتی۔ محنت کش عوام کی زندگیوں میں آنے والی تباہیوں اور بربادیوں کی داستانیں نہ تو اس میڈیا کا مسئلہ ہیں اور نہ ہی کبھی ان کا ذکر کیا جاتا ہے۔ حکمرانوں کی پالیسیوں سے غریب عوام کی زندگیاں کس طرح متاثر ہو رہی ہیں اس کا تذکرہ تو میڈیا پر بیٹھے نام نہاد دانشوروں اور اینکر پرسنز کے لئے شجر ممنوعہ کا درجہ رکھتا ہے۔ ان کے موضوعات حکمران طبقے کے تضادات اور مفادات کے گرد ہی گھومتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں آبادی کی اکثریت غربت، مہنگائی، بیروزگاری، بیماری، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ، ری اسٹرکچرنگ، صحت اور تعلیم کی سہولیات کے فقدان جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ حکمران طبقے کی ہر نئی پالیسی محنت کش غریب عوام پر ایک نیا عذاب بن کر گرتی ہے۔ ایسے میں ہی محنت کش ان مسائل کے حل اور حکمرانوں کی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد میں بھی مصروف عمل ہیں مگر عمومی طور پر وہ تمام تر لڑائیاں تنہائی اور بیگانگی کا شکار ہو کررہ جاتی ہیں کیونکہ کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم موجود نہیں ہے جو ان مسائل اور ان کے خلاف جدوجہد کو پاکستان کے دیگر محنت کشوں کے ساتھ جوڑ سکے۔ اسی مقصد کے پیش نظر پاکستان میں محنت کش طبقے کی آواز کو اٹھانے کے لئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) نے محنت کشوں کے اپنے اخبار ’’مزدور نامہ‘‘ کا اجرا کیا ہے۔
’مزدور نامہ‘ کی اشاعت اور ترسیل کا کام ابھی اپنی ابتدائی سطح پر ہے۔ اس کی اشاعت کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لئے ہمیں پاکستان اور دنیا بھر میں مزید نمائندگان کی ضرورت ہے جو نہ صرف اس کی ترسیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں بلکہ محنت کشوں کے مسائل پر رپورٹس بھی مزدور نامہ کو ارسال کر سکیں۔ اس کے علاوہ پہلا شمارہ نکالنے کے لئے بنیادی مسئلہ فنڈز کا رہا ہے جسے PTUDC نے ابتدائی اشاعت کے لئے یکجہتی فنڈ کے ذریعے حل کیا۔ ہمیں ’مزدور نامہ‘ کی اشاعت کو جاری رکھنے کے لئے مزید فنڈز بھی درکار ہیں جس کے لئے ہم نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ پاکستان اور دنیا بھر کے محنت کشوں اور محنت کش طبقے کی تنظیموں اور ٹریڈ یونینز سے فنڈز کی اپیل کرتے ہیں۔ مزدور نامہ کا پہلا شمارہ قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔ صفحے کو بڑے سائز میں دیکھنے کے لئے اس پر کلک کریں۔
صفحہ 1:
صفحہ 2:
صفحہ 3:
صفحہ 4:
صفحہ 5:
صفحہ 6:
صفحہ 7:
صفحہ 8: