| رپورٹ: تصور قیصرانی |
ملک کے دوسرے شہروں کے طرح یوم مزدور کے موقع پر کراچی میں بھی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے گئے۔
پی ٹی یو ڈی سی اور ریلوے ورکرز یونین کی مشترکہ احتجاجی ریلی و جلسہ
یکم مئی یوم مزدور پر پاکستان ریلوے ورکرز یونین اور PTUDC نے ایک مشترکہ جلسہ اور احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا۔ صبح 10:30 بجے پاکستان ریلوے کے محنت کش سٹی ریلوے سٹیشن پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ 11 بجے جلسے کا آغاز کیا گیا جس سے پاکستان ریلوے ورکرز یونین کے چیئر مین منظور رضی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کے مسائل کا حل صرف اور صرف ان کے باہم اتحاد میں ہے۔ جب یہ متحد ہو کر کھڑے ہو گئے بڑی سے بڑی طاقت بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ اس کے بعد ریلوے ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری نسیم راؤ نے خطاب کیا جس میں انہوں نے شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد سے دنیا بھر کے محنت کشوں کے آپسی تعلق پر روشنی ڈالی۔ PTUDC کی جانب سے پارس جان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کی نہ تو کوئی قوم ہوتی ہے نہ ملک، ملک قوم اور مذہب کی بنیاد پر اس عظیم طبقے کو ہمیشہ تقسیم کیا گیا ہے۔ ہمارا شکاگو کے شہدا کے ساتھ تعلق قوم، مذہب، زبان نسل اور ملک کی تقسیم کو رد کرتا ہے۔ یہ علامت ہے کہ محنت کش طبقہ عالمی طور پر ایک ہے۔ آج محنت کش طبقہ جو تمام ذرائع پیداوار کا حقیقی مالک ہے اس کو دو وقت کا کھاناتک میسر نہیں ہے۔ اس لیے آج اگر محنت کشوں کے پاس ان مسائل کا کوئی حل ہے تو وہ صرف اور صرف سوشلسٹ انقلاب میں ہے۔
اس کے بعد جلسے کے شرکا ریلی کی صورت میں کراچی پریس کلب کی طرف روانہ ہو گئے۔ ریلی میں شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر ریلوے کی نجکاری خلاف اور محنت کشوں کے دیگر مطالبات درج تھے۔ ریلی صدر کے مختلف روڈز سے گزتی ہوئی کراچی پریس کلب پہنچی۔ راستے میں مظاہرین نے خوب نعرے بازی کی۔ نجکاری کرنے والو ہم تمہاری موت ہیں، مزدور کو ستانے والو ہم تمہاری موت ہیں، انقلاب انقلاب سوشلسٹ انقلاب اور اسی طرح مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کے خلاف بھی مختلف نعرے لگائے گئے۔
پریس کلب پر پھر ریلی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی۔ جس میں مقررین نے باری باری اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مظاہرے کے اختتام پر شرکا پر امن انداز سے منتشر ہو گئے۔
کراچی پریس کلب میں جلسۂ عام
یوم مئی کے موقع پر کراچی کی مختلف ٹریڈ یونینز اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے مشترکہ طور پر ایک مرکزی جلسہ شام 5 بجے کراچی پریس کلب پر منعقد کیا جس میں شکاگو کے شہدا اور پاکستان کے مرحوم ٹریڈ یونین رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اخباری صنعت، میڈیا اور تمام شعبوں کے محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد تیز کرنے کا عہد کیا گیا۔
کراچی کے مختلف صنعتی یونٹس کے محنت کش اس جلسے میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔ اس موقع پر PTUDC کے ساتھیوں نے بک اسٹال لگا یا۔ اس اسٹال پر مارکسی کتابوں کے علاوہ مزدور نامہ اور طبقاتی جدوجہد کے شمارے بھی موجود تھے۔ جلسے کے شرکا نے مزدور نامہ کی اشاعت پر PTUDC کے ساتھیوں کو مبارک باد پیش کی اور بہت سے مزدوروں نے اپنے اداروں پر رپورٹس کی اشاعت کی خواہش کی۔ جلسے کے دوران بھی اسٹال پر محنت کشوں کا مجمع لگا رہا اور مختلف موضوعات، خاص طور پر محنت کشوں کی نجات کے راستے میں حائل روائتی پارٹیوں اور روائتی ٹریڈ یونینز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آج محنت کش طبقہ بد ترین صورت حال اور اذیت ناک حالت سے دوچار ہے۔ نجکاری کے نام پر عوام کے خون پسینے سے قائم ہونے والے اداروں کو عالمی مالیاتی سامراج کے اشارے پر غیر ملکی ہاتھوں میں دیکر مکمل معاشی غلامی کے سیاہ ایجنڈے پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کی وجہ سے محنت کشوں کی جبری چھانٹیوں کا نیا عذاب جنم لے رہا ہے۔ نجکاری کو روکنے، کمر توڑ مہنگائی، بیروزگاری، غیر انسانی ٹھیکیداری نظام، مزدور دشمن قوانین کا خاتمہ، محنت کشوں کو انجمن تنظیم سازی کا حق دینے، کنٹریکٹ اور ٹھیکیداری نظام کے تحت رکھے گئے ملازمین کو سوشل سیکورٹی، ویلفیئر بورڈ اور EOBI کی سہولیات جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔
اس جلسے کے انعقاد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ڈیموکریٹک فیڈریشن آف اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ریلوے یونین، پی سی ہوٹل ورکرز یونین، PIA اسکائی ویز، KPT لیبر یونین، پیپلز ورکرز یونین اسٹیل ملز، پیپلز ورکرز یونین سوئی سدرن گیس، اسٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر بہت سی مزدور یونینز اور فیڈریشنز نے اہم کردار ادا کیا۔