بلوچستان میں یوم مئی کے موقع پر محنت کشوں کی ریلیاں اور جلسے

یکم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں جلسے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

کوئٹہ
رپورٹ: نذر مینگل
بلوچستان ورکرز فیڈریشن اور دیگر اتحادی تنظیموں کی جانب سے ایک ریلی میٹرو پولیٹن بلدیہ سے نکالی گئی۔ اس سے پہلے مختلف اداروں سے مزدوروں کی ریلیاں ایک ایک کرکے میٹرو پولیٹن کے سبزہ زار میں جمع ہوئیں۔ مرک فیکٹری، PTUDC، پی ایچ ای ورکرز یونین، آل پاکستان کلرکس ایسو سی ایشن، ریلوے ورکرز یونین کی ریلیاں سبزہ زار میں جمع ہو کر ایک بڑی ریلی کی شکل اختیار کر گئیں۔ ریلی کی قیادت بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے صدر حسن بلوچ، حکیم خان، کامریڈ نذر مینگل، ندیم بھٹی، عبدالکریم، منظور بلوچ، غلام نبی رئیسانی، غلام نبی بروہی، نور احمد بلوچ، شاکر حسین شیخ نے کی۔ ریلی منان چوک، شا ہراہ اقبال، باچا خان چوک سے ہوتی ہوئی واپس میٹرو پولیٹن کے سبزہ زار میں ایک بہت بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ جلسے کی صدارت بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے صدر حسن بلوچ نے کی۔ جلسے سے حاجی عبد الکریم ترین، کامریڈ نذر مینگل، ندیم بھٹی، دادمحمد بلوچ، نور احمد بلوچ، کامریڈ شکیلا، منظور بلوچ، نور احمد شہی، علی گل، ڈاکٹر فیض بلوچ، محمد حنیف، غلام نبی بروہی، ناصر بلوچ، غلام نبی رئیسانی اور علی رضا نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں شکاگو کے شہیدوں کو سرخ سلام پیش کیا۔ مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان کی موجودہ حکومت جس کو متوسط طبقے کی حکومت، لبرل اور ترقی پسند اور انقلابی حکومت کہا جا رہاہے، اصل میں نہ انقلابی ہے اور نہ لبرل۔ یہ حکومت مالی مفادات کی خاطر اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھی ہوئی ہے۔ یہ نہ امن لاسکے ہیں اور نہ مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند ہوا۔ ڈیتھ سکواڈ کی کاروائیاں جاری ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دہشت گرد بڑھتی جا رہی ہے۔ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں اب محنت کشوں کے لیے جینا محال ہے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ محنت کش طبقہ بلا تفریق رنگ، نسل، مذہب اور قوم کے طبقاتی بنیادوں پر اکٹھے ہوکر اس نظام کو اکھاڑ کر مزدور راج قائم کریں۔

قلات
قلات ٹاؤن ہا ل میں مشترکہ ملازمین اتحاد کی جانب سے یوم مزدور کو شایان شان طریقے سے منایا گیا۔ اس سلسلے میں پوسٹ آفس قلات سے ایک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں پوسٹ آفس اور دیگر اداروں کے محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریلی ڈاکخانہ روڈ، ٹاؤن ہال روڈ سے ہوتی ہوئی قلات ٹاؤن ہال میں جلسہ کی شکل اختیار کر گئی۔ جلسے سے جی ٹی اے کے صدر عبدالرشید بلوچ، ایپکا کے رہنما حسین بخش رئیسانی، نوپ سے دادمحمد بلوچ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے کامریڈ علی احمد، پیرا میڈکس سے وحید بلوچ، میونسپل کمیٹی ٹاؤن سے اسحاق میروانی، رشید احمد، حافظ عبد القدوس، منظور احمد، حاجی عزیز مغل نے خطاب کیا۔ مقررین نے شہدائے شکاگو کی قربانی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی مزدوروں کا بد ترین استحصال جاری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مزدوروں کی تنخواہوں کو ایک تولہ سونے کے برابر کیا جائے۔ بجٹ میں تنخواہوں میں پانچ سو فیصد اضافہ کیا جائے۔ نجکاری پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔ ڈگری کالج قلات میں لیکچرار کی کمی کو دور کیا جائے۔

خضدار
خضدار میں مزدور اتحاد کے پلیٹ فارم سے مزدوروں نے یوم مئی منا یا۔ خضدار جی پی او مزدور چوک سے ایک زبر دست ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت مزدور اتحاد کے چےئر مین صابر قلندرانی، آغا ذوالفقار علی شاہ، سیف اللہ ساسولی، اقبال شیخ اور دیگر اداروں کے قائدین نے کی۔ ریلی مشکے روڈ، جناح روڈ، کرخ روڈ سے ہوتی ہوئی میونسپل کارپوریشن کے سبزہ زار میں ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہو گئی۔ جلسے کی صدارت مزدور اتحاد کے چےئر مین صابر قلندرانی نے کی۔ جلسے سے پیرا میڈیکل سٹاف فیڈریشن کے صدر اقبا ل شیخ، عبد الحمید تھیازئی، حضور بخش طالب، غوث بخش، آغا ذوالفقار شاہ، اللہ بخش چنال، سیف اللہ ساسولی، عبد الغنی اور بشیر احمد مینگل نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ آج مزدور ں کی حالت 1886ء سے بھی زیادہ ناگفتہ بہ ہے۔ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے بلوچستان کو تاراج کر دیا ہے۔ شہریوں کے جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ آئے روز قتل و غارت اور لوٹ مار نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ خضدار شہر میں جنگل کا سماں ہے۔ خضدار کی تاجر برادری نے ان حالات سے تنگ آکر نقل مکانی کر لی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے مضبوط لائحہ عمل بنا یا جائے۔ بے روزگار نوجوانوں کو روز گار دیا جائے۔ اغوا شدہ سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ مہنگائی میں خا طر خواہ کمی کیا جائے۔