رپورٹ : عالم ایوب:-
یکم مئی بروز منگل مزدور انقلاب کے عنوان سے پی ٹی یو ڈی سی اور دیگر مزدور تنظیموں کاجلسہ عام بمقام لیبر سکوائر ہال لانڈھی میں بوقت دوپہرایک بجے منعقد کیا گیا۔جس میں کراچی کے مختلف اداروں سے ٹریڈ یونین رہنماؤں اور مزدوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے کی صدارت ریاض حسین بلوچ اور سٹیج سیکڑیٹری کے فرائض کامریڈ جنت حسین نے ادا کیے۔مقررین جن میں سیف الرحمٰن کنڈی چیئر مین عوامی لیبر فیڈریشن ،عزیز خان صدر عوامی لیبر فیڈریشن،اکبر میمن جوائنٹ سیکریٹری پیپلزلیبر یونین(سی بی اے)اسٹیل مل،اسد اللہ جنرل سیکریٹری پی ایس ایف سی ایل ایکشن کمیٹی،خورشید خٹک مزدور رہنما کے پی ٹی اور صدر پاکستان لیبر فیڈریشن،احمد پنہورآئی آئی ایل صدر پیپلزلیبر یونین اور دیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیااورکہاکہ اس کرہ ارض پر دو طبقات ہیں ۔ایک محنت کش یعنی مزدور،کسان اور دوسرا سرمایہ دارو جاگیردار۔محنت کشوں کی کوئی نسل،کوئی زبان،کوئی قوم اور کوئی مذہب نہیں ہوتا۔یہی وجہ ہے کہ یوم مئی شکاگو کے محنت کشوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔شکاگو کے محنت کشوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کیے تھے لیکن آج بھی دنیابھر میں بے شمار مزدور 14گھنٹے یا اس سے زائد کام کرنے پر مجبور ہیں۔شکاگو کے مزدوروں کے سفید جھنڈے اپنے ساتھیوں کے لہو سے سرخ ہوگئے تھے اور تب سے لے کر آج تک مزدوروں کے جھنڈے کا رنگ سرخ ہے اور یہ تب تک سرخ رہے گا جب تک اس سرمایہ دارانہ نظام سے محنت کشوں سے نسل در نسل استحصال کا انتقام نہیں لے لیا جاتا۔یوم مئی شکاگو کے عظیم محنت کشوں کے خون کی پکارہے کہ دنیا بھر کے محنت کشومتحد ہوکر اس ظلم اور جبر کے نظام کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کردو۔
آخر میں ریاض حسین بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دفعہ یوم مئی غیر معمولی حالات میں منایا جارہا ہے۔دنیا بھر میں محنت کشوں کی تحریکوں اور انقلابات کا جنم ہورہا ہے۔سرمایہ داروں کے پاس اب محنت کش عوام کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں بلکہ جو کچھ محنت کشوں کے پاس ہے وہ بھی ان سے چھینا جارہاہے۔ان کی جمہوریت آمریت سے بھی زیادہ محنت کشوں کے خون کی پیاسی ہے۔حقوق مانگنے پر لاٹھی چارج،آنسو گیس،شیلنگ ،واٹر کینن کا استعمال اوربدترین تشدد پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت کا محنت کشوں کے لیے تحفہ ہے۔اس مکروہ سرمایہ دارانہ جمہوریت کا اصلی چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب ہوچکا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چار سالہ اقتدار میں مہنگائی،غربت ،بیروزگاری ،جہالت ،بیماری ،بدامنی،کرپشن اور انتشار میں کئی گنا اضافہ یہ ثابت کرتا ہے کہ اب اس نظام میں بہتر ی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اگر محنت کشوں کی اپنی پارٹی بھی اس نظام میں رہتے ہوئے مزدوروں کو کچھ نہیں دے سکی تو اور کون عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دے سکتا ہے ۔یہ مانگنے سے نہیں ملے گابلکہ اسے چھیننا پڑے گا۔اس نظام کو بدلنے کے لیے تمام محنت کشوں کو متحد ہونا پڑے گا۔مزدوروں کے عالمی دن یہ عہد کرنا ہوگاکہ ہم اپنے طبقے اور آنیوالی نسلوں کے لیے اس ظالم سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا ہوگا۔حکمرانوں اور سرمایہ داروں کا نہیں بلکہ مزدوروں کا انقلاب برپا کرینگے اور وحشت اور درندگی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرکے مساوات پر مبنی خوشحال سوشلسٹ معاشر ہ تشکیل دینگے۔آخر میں کامریڈ پارس جان نے تمام مزدوروں کی جانب سے مطالبات پیش کیے جس میں خصوصاً وزارت نجکاری ختم کرنے،تمام اداروں کو مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دینے،ٹھکیداری نظام کے خاتمے ،تمام مزدوروں کو مستقل کر نے اور مزدوروں پر قائم جعلی مقدمات اور برطرف ملازمین کو مستقل کرنے کے مطالبات پیش کیے گئے ۔جنہیں مزدوروں نے ہاتھ اٹھاکر منظور کیا۔پروگرام کے اختتام کے بعد شکاگو کے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے لیے غنی چورنگی تک ریلی بھی نکالی گئی۔