گوجرانوالہ: ماسٹر ٹائل کے سینکڑوں محنت کشوں کا جبری برطرفیوں کیخلاف احتجاج، فیکٹری بند

[رپورٹ: زاہد بریار]
23 نومبر کو جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ کے قریب کامونکی میں واقع ماسٹر ٹائل کے گیٹ کے سامنے سینکڑوں برطرف ملازمین نے پر زور احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران فیکٹری میں کام کرنے والے محنت کش بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے اور فیکٹری میں ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا جس کے نتیجے میں فیکٹری میں کام بند ہوگیا۔
دو دن قبل فیکٹری انتطامیہ نے یونین رجسٹر کروانے کی پاداش میں یونین کی قیادت سمیت 400 افراد کو فیکٹری سے جبری برطرف کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم ہر صورت میں اس یونین کو ختم کروا کر چھوڑیں گے۔ انہوں نے یونین کی قیادت کو دھمکیاں بھی دی تھیں کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ ان کی جیب میں ہے اور وہ جو چاہے کر سکتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد یونین قیادت اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے وفد کی میٹنگ 22نومبر کو ہوئی جس میں PTUDC کے مرکزی راہنما کامریڈ آدم پال نے انہیں مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ میٹنگ میں فیکٹری گیٹ پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ضرورت پڑ نے پر فیکٹری میں مکمل ہڑتال کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی۔
فیکٹری میں 1400 سے زائد مزدور کام کرتے ہیں اور تین شفٹوں میں 24 گھنٹے کام ہوتا ہے، اتوار کو بھی چھٹی نہیں ہوتی۔ فیکٹری میں ایک لمبے عرصے سے کوئی یونین نہیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر محنت کشوں کو تشدد اور انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ فیکٹری میں محنت کشوں کے لیے سیفٹی کے مناسب انتظامات بھی موجود نہیں اور غیر معیاری کیمیکل کے استعمال سے بہت سے مزدور سانس اور آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ بہت سے محنت کشوں کو سرکاری اعلان کردہ کم از کم اجرت سے بھی کم اجرت دی جاتی ہے اور سوشل سکیورٹی کارڈبھی تما م محنت کشوں کے پاس نہیں ہے۔ اوور ٹائم بھی جبری لیا جاتا ہے لیکن اس کا مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا۔
ماسٹر گروپ آف انڈسٹریز کے گوجرانوالہ میں دوسرے صنعتی یونٹ بھی موجود ہیں جن میں ماسٹر بال پوائنٹ، پلاسٹک فلم ،پیمپر، سینیٹری ، باتھ روم اسیسریز وغیرہ شامل ہیں جہاں ہزاروں محنت کش بد ترین حالات میں کام کرتے ہیں لیکن انہیں اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے یونین کا حق نہیں دیا گیا۔ فیکٹری مالکان پر کروڑوں روپے کی گیس چوری کے الزامات بھی لگ چکے ہیں کیونکہ ٹائل کی تیاری میں مٹی کے علاوہ گیس ہی ایک اہم خام مال ہے۔ لیکن حکومتی افسران سرمایہ داروں کی جیب میں ہیں اور آج تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ کئی بھٹیوں کو بینکوں نے قرضوں کی نادہندگی کے باعث بند کیا ہوا ہے لیکن وہ بھی چوری چھپے چلائی جا رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں ماسٹر گروپ کئی نئے صنعتی یونٹ لگانے کی تیاری بھی کر رہا ہے۔ ایسے میں یہ واضح ہے کہ یہ تمام تر منافع محنت کشوں کے شدید استحصال ، بدعنوانی اور عوامی دولت کی چوری کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے اور مزدوروں کو یونین جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ آدم پال نے کہا کہ محنت کشوں کی محنت سے ہی یہ فیکٹریاں تعمیر ہوتی ہیں اور سرمایہ داروں کے منافع بڑھتے ہیں۔ محنت کش ہاتھ روک دیں تو پورے ملک کا پہیہ جام ہو سکتا ہے۔ محنت کشوں جو ٹائل خود بناتے ہیں وہ اپنے گھر میں نہیں لگا سکتے۔ ان کے بچے وہ تعلیم اور علاج نہیں خرید سکتے جو خون چوسنے والے سرمایہ داروں کو میسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تمام برطرف مزدوروں کو بحال نہیں کیا جاتا اور یونین کو تسلیم نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہمارا احتجاج جا ری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس احتجاج اور مزدوروں کا پیغام میں پاکستان کے دیگر محنت کشوں اور مزدور یونینوں تک پہنچاؤں گا اور ان سے یکجہتی کی اپیل کروں گا۔ انہوں نے کوکا کولا گوجرانوالہ کی سی بی اے یونین کے صدر یوسف سپرا اور دیگر یونینوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کا پیغام سنایا۔ اس سے پہلے PTUDC گوجرانوالہ کے آرگنائزر کامریڈ زاہد بریار، کامونکی سے مزدور راہنما کامریڈ گلزادہ، گوجرانوالہ سے کامریڈ صبغت اللہ، اویس اورمحد ابنِ ثناء نے بھی خطاب کیا اور بھرپور نعرے بازی کی جس کا محنت کشوں نے پر جوش انداز میں جواب دیا۔

احتجاج کے دوران یونین کو مذاکرات کے لیے بلایا گیا لیکن انتظامیہ نے مطالبات تسلیم نہیں کئے جس کے بعد ہڑتال جاری ہے اور 1500 ملازمین بدستور احتجاج کر رہے ہیں۔