کراچی میں پیپلز پارٹی کے 45ویں یوم تاسیس کی تقریب میں مارکسسٹوں کی بھرپور مداخلت

[رپورٹ: کامریڈ فارس]
پیپلز پارٹی کے 45ویں یوم تاسیس کے موقع پر ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی ضلع ملیر کے پارٹی کارکنان اور عہدیداران کی طرف سے ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔جلسہ کی صدارت PPP ضلع ملیرکے صدر راجہ رزاق بلوچ نے کی۔جلسہ میں ضلع ملیر کے پارٹی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ کی اہم بات کامریڈ ریاض لنڈ کی شرکت اور ولولہ انگیز تقریر تھی۔کامریڈ ریاض نے بھر پور طریقے سے عوامی انداز اپناتے ہوئے PPP کے کارکنان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج پارٹی اقتدار میں ہے اس وجہ سے بہت سے مفاد پرست عناصر پارٹی میں شامل ہو کر عوام دشمن اور پارٹی دشمن نظریات اور اقدامات کر رہے ہیں اس لیے ضروری ہو گیا ہے کہ پارٹی کارکنان خود آگے بڑھتے ہوئے شہید قائد ذوالفقار علی بھٹو کے نظریات اور پارٹی کے مقاصد کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر PPP ملک کے محنت کشوں کی پارٹی ہے اور محنت کشوں کے مفاد سے ہٹ کر پارٹی کا الگ کوئی مفاد نہیں۔انہوں نے پارٹی کے اندر اصلاح پسند اور دائیں بازو کے عناصر کی طرف سے ہونے والے اس پروپیگنڈے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جس میں یہ کہا جاتا ہے کہ شہید بھٹو کے دور اور آج کے دور میں بہت فرق ہے اس لیے پارٹی کے بنیادی سوشلسٹ نظریات کا آج اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔کامریڈ ریاض نے کہا کہ محنت کشوں کی حالت زارآج 68-69ء  سے بھی زیادہ خراب ہے۔اور اس کی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔اس لیے آج پارٹی کے بنیادی سوشلسٹ نظریات پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستا ن کے محنت کش عوام کواذیتوں اور مشکلات سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔کامریڈ ریاض کے خطاب کے دوران پنڈال میں موجود کارکنوں نے دل کھول کر کامریڈ ریاض کو سراہا اور متعدد بار تالیاں بجا کر اپنی حمایت کا یقین دلایا۔اس تقریب کے دیگر مقررین نے پارٹی کے بنیادی پروگرام یا یومِ تاسیس کی اہمیت اور افادیت پر کوئی بات نہیں کی بلکہ روایتی قیادت کی خوشامد اور چاپلوسی پر مبنی مبالغہ آمیز اور مضحکہ خیز جملے سننے کو ملے۔جس کی وجہ سے لوگ اکتا گئے اور جلسہ ختم ہونے سے پہلے ہی جلسہ گاہ تقریباً خالی ہو گیا تھا۔
اس جلسہ کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس میں طبقاتی جدوجہد کے کامریڈ زنیا شمارہ لے کر موجود تھے اور جونہی وہ پنڈال میں پہنچے تو 10منٹ میں ہی تمام پرچے فروخت ہو گئے ۔