[رپورٹ: PYA مظفرآباد]
17نومبر کو مظفرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول کا انعقاد جامعہ کشمیر چہلہ کیمپس کے کیفے ٹیریا میں کیا گیا۔ سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا جس میں تیس کے قریب کامریڈز نے شرکت کی۔ سکول کا آغاز صبح11 بجے کا مریڈطاہر اسحاق نے انقلابی ترانے سے کیا ۔ سکول کا پہلا سیشن پاکستان تناظر پر تھا جسے کامریڈ ندیم نے چئیر کیا اور کامریڈخواجہ جمیل نے لیڈآف دی ۔ کامریڈ نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل اس کے وجود اور برِصغیر کی تقسیم سے منسلک ہیں جو برطانوی سامراج کا جرم تھا۔ اپنے آغاز سے ہی یہ ریاست مالیاتی اور تکنیکی حوالوں سے کمزور تھی جس کی وجہ سے یہاں ایک جدید سرمایہ دارانہ ریاست تعمیر نہ ہو سکی ۔ حکمرانوں اورسامراج کی مسلسل لوٹ مار نے یہاں کے محنت کشوں کا جینا دوبھر کر دیا جس کے خلاف ہمیں بغاوتیں نظر آتیں ہیں اور محنت کشوں کا 1968-69 ء کا انقلاب اسی کا تسلسل تھا۔ کامریڈ نے موجودہ صورتحال میں کسی قسم کی بہتری کے امکا ن کو رد کرتے ہوئے حکمرانوں کے میڈیا کے ذریعے پھیلائے ہوئے نان ایشوز، قوم پرستی، دہشت گردی، اور عدلیہ و سامراج کے دُہرے معیار سے پردہ اٹھایا ۔ کامریڈنے آنے والے الیکشن کے حوالے سے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرح کا سیٹ اپ ہی سامنے آئے گا جس سے پیپلز پارٹی کی قیادت مزید ننگی ہو گی۔ جلد یا بدیر پاکستان میں محنت کشوں کے بڑھتے ہوئے مسائل کے گرد ایک انقلابی تحریک نا گزیر ہو چکی ہے ۔ ایک بالشویک پارٹی کی موجودگی کی صورت میں اس کا نتیجہ سوشلسٹ انقلاب کی صورت میں برآمد ہوگا۔ لیڈ آف کے بعد کامریڈطاہر اسحاق، کامریڈحسنین، کامریڈنادر، عاطف رشید، کامریڈنوید، کامریڈیاسر ارشاداور کامریڈراشد شیخ نے کنٹری بیوشن کیا۔ کامریڈ جمیل نے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کا سم اپ کیا۔
کھانے کے وقفے کے بعد 2بجے دوسرا سیشن ’’جرمنی انقلاب سے ردانقلاب تک‘‘ کا آغاز ہوا جسے کامریڈنادر علی نے چئیر کیا اور کامریڈوقاص ہمدانی نے لیڈآف دی۔ کامریڈوقاص نے تفصیل سے جرمن انقلاب کے کردار اور اصلاح پسند سوشلسٹ پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کے مصالحانہ کردار پر بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ انکی تاریخی غلطیوں اور کمزوریوں کا مطالعہ کرنا انقلابیوں کا فریضہ ہے تاکہ ان سے سبق سیکھتے ہوئے خود کو ایک بڑی لڑائی کے لئے نظریاتی اور تنظیمی طور پر تیار کیا جاسکے ۔ لیڈ آف کے بعد کامریڈسعد جمال اور کامریڈ نجیب اللہ نے کنٹریبیوشن کیے ۔ آخر میں کا مریڈ یاسر ارشاد نے سوالات کی روشنی میں سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے جرمن انقلاب، موجودہ معاشی صورتحال اورتحریک کے تناظر پر روشنی ڈالی۔ سکول کا اختتام انٹر نیشنل گا کر کیا گیا۔