رپورٹ: شفقت خان
مورخہ 21 جنوری اتوارکو حسن ابدال کے علاقہ جلو میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول دوسیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن عالمی اور پاکستان تناظر اور دوسرا سیشن کامریڈ لینن کی کتاب ’ریاست اور انقلاب‘ پر مبنی تھا۔ پہلے سیشن کو چیئر کامریڈعصمت اللہ نے کیا، سیشن کا آغاز کامریڈ ڈاکٹرچنگیز ملک نے نظم سے کیا۔ سیشن میں لیڈآف کامریڈ آصف رشید نے دی۔ لیڈ آف میں کامریڈنے عالمی معاشی بحران اور عالمی سماج پر اسکے اثرات کا جائزہ پیش کیا اور کہا کہ اس نظام کے بحران نے کس طرح نسل انسانی کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ عالمی سطح پر ایک اضطراب ہے۔کس طرح عوام اس نظام کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں، تحریکیں چلا رہے ہیں اور کس طرح ان تحریکوں کو مختلف ہتھکنڈوں سے پسپا کیا جا رہاہے۔ بنیاد پرستی ، نسلی امتیاز ،علاقائی تعصب جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ دنیا بھر کے محنت کشوں پر طرح طرح کے معاشی وار کیے جا رہے ہیں یہ سب اس نظام کے حواریوں کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود بیزاری بڑھ رہی ہے۔ یہ لاوا لازمی طور پر انقلابی کیفیات کو جنم دے گا۔ انہوں نے ایک موضوعی عنصر کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کامریڈ نے تفصیل سے پاکستان کی لاغر معاشی صورتحال، حکمران دھڑوں کی جنگ اور سیاسی منظر نامے کو عالمی صورتحال سے جوڑتے ہوئے پاکستان کا پیش منظر واضح کیا۔ سوالات کی روشنی میں کنٹری بیوشن کرتے ہوئے اعجاز ساقی، سراج گل خٹک، ڈاکٹر چنگیز ملک اور عرفان پتافی نے بحث کو آگے بڑھایا۔ سیشن کا سم اپ کامریڈ آصف رشید نے کیا۔
کھانے کے وقفے کے بعد دوسرے سیشن ’ریاست اور انقلاب‘ کا آغاز ہوا۔ سیشن کو چیئر کامریڈ شفقت سردار نے کیا۔ لیڈ آف دیتے ہوئے ڈاکٹر حسیب نے انتہائی جامع انداز میں باریک بینی کے ساتھ تاریخی طور پر ریاست کے آغاز، ارتقا اور جدید ریاست کے کردار کو واضح کیا اور ریاست کے تاریخی کردار اور حیثیت پر سیر حاصل بحث کی اور واضح کیا کہ ریاست کو ئی ناگزیر ادارہ نہیں ہے۔ نہ یہ ہمیشہ سے وجود رکھتی ہے اور نہ مستقبل کے غیر طبقاتی سماج یہ قائم رہ سکتی ہے۔ بلکہ ریاست کا کردار حکمرانوں کے آلے کے طور پر ہے اور مسلح افراد کے جتھوں پر مشتمل ہے جو حکمران طبقات کے مفاد ات کا تحفظ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ذرائع پیداور پر حکمران طبقہ قابض ہے طبقاتی کشمکش ناگزیر اور ناقابل مصالحت ہے۔ ریاست کے کردار کا تعین اسکا حکمران طبقہ کرتا ہے۔ سوشلسٹ انقلاب کے بعد پرولتاریہ کی ڈکٹیٹر شپ کے تحت مزدور ریاست پر کنٹرول اور اسکے بعد ریاست کے کردار اور اسکے رفتہ رفتہ مٹ جانے کی بھرپور وضاحت کی ۔سوالات کی روشنی میں کنٹری بیوشن کرتے ہوئے اعجاز ساقی، ثاقب زین، ارشد بٹ، چنگیز ملک اور عرفان پتافی نے گفتگو کو آگے بڑھایا۔ ڈاکٹر حسیب نے سوالات کی روشنی میں سیشن کا سم اپ کیا۔ انٹرنیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔ مجموعی طور پر 25 کامریڈز نے سکول میں شرکت کی۔