| رپورٹ: JKNSF مظفرآباد |
شہید کشمیر مقبول بٹ کی 33ویں اور شہدائے چکوٹھی کی 27ویں برسی کے موقع پر مظفرآباد میں 11 فروری جموں و کشمیر این ایس ایف کے زیر اہتمام انتہائی جوش و جزبہ سے منایا گیا۔ برسی کے سلسلہ میں 10 فروری کو چہلہ چوک میں کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں لٹریچر کی فروخت کے ساتھ ساتھ برسی کے پروگرام کی تشہیر بھی کی گئی اور سینکڑوں نوجوانوں نے پورا دن کیمپ کا دورہ کیا۔ 11 فروری کی صبح 10 بجے پوسٹ گریجویٹ کالج کے گراؤنڈ میں این ایس ایف کے کارکنان جمع ہوئے۔ برسی کے سلسلہ میں میڈیکل کالج، ڈگری کالج، جامع کشمیر، گھڑی پن، امبور گڑھی دوپٹہ، ڈگری کالج گوجرہ اور چہلہ سے بڑے بڑے جلوسوں کی شکل میں نوجوان کالج گراؤنڈ میں پہنچے۔ برسی کے سلسلہ میں چہلہ یونٹ کے نوجوان ایک بڑی موٹر سائیکل ریلی لے کر گراؤنڈ میں آئے جہاں سے 11 بجے ریلی کا آغاز کیا گیا۔ ریلی مقبول بٹ شہید اور شہدائے چکوٹھی کی عظمت کو سرخ سلام پیش کرنے کے لئے اور غربت، بیروزگاری، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، طبقاتی نظام تعلیم اور طلبہ یونین پر پابندی کے خلاف نکالی گئی۔ ریلی عید گاہ روڈ، اپر اڈاہ، سی ایم ایچ روڈ، نیلم پل، گیلانی چوک، تانگہ سٹینڈ، کچہری روڈ سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے پہنچی۔ دوران ریلی ’سوشلسٹ انقلاب زندہ باد‘ کے نعروں سے شہر گونج اٹھا۔ ریلی میں سینکڑوں سرخ پوش نوجوانوں نے شرکت کی جنہوں نے سرخ پرچم اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ پلے کارڈز پر ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کی تحریک کے حق میں نعرے درج تھے۔ ریلی پریس کلب پہنچنے پر جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔ جلسہ عام سے این ایس ایف کے مرکزی سیکرٹری جنرل خواجہ جمیل، مرکزی نائب صدر عصمت اللہ عابد، سابق مرکزی صدر راشد شیخ، سابق مرکزی جنرل سیکرٹری اویس علی، سٹی صدر خواجہ مجتبیٰ، سٹی آرگنائزر شاہد لطیف، میڈیکل کالج کے آرگنائزر رضوان چوہدری، جامع کشمیر کے آرگنائزر باسط باغی، ڈگری کالج کے صدر عامرسہیل، جامع کشمیر کے صدر فیصل راٹھور اور دلاور راٹھور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ شہید نے 11 فروری 1984ء کو تہاڑ جیل میں پھانسی کا پھندہ تو چوم لیا لیکن نظریات پر سودے بازی نہیں کی، حکمران طبقات یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ مقبول بٹ کو شہید کر کے وہ کشمیر کی آزادی کی ہر آواز کو ختم کر دیں گے، لیکن آج این ایس ایف کے ہزاروں کارکنان سرخ پرچم کو تھامے جدید سائنسی سوشلزم کی بنیادوں پر جدو جہد کو استوار کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیاقت اعوان، فرخ قریشی اور سجاد انجم نے بھی ایل او سی کی خونی لکیر کو 1990ء میں اپنے پاؤں تلے روند کر یہ ثابت کیا تھا کہ این ایس ایف کسی بھی سرحدی تقسیم کو نہیں مانتی۔ اس دوران مقررین نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری انقلابی تحریک سے مکمل اظہار یکجہتی کیا اور ایل او سی کے آر پار دونوں ریاستوں کے تحریک کو کچلنے کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کردار کو بے نقاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں ان پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیر کی مکمل آزادی برصغیر کے محنت کشوں سے طبقاتی بنیادوں پر جڑت اور مل کر جدو جہد سے حاصل کی جاسکتی ہے اور ایک سوشلسٹ انقلاب ہی مکمل آزادی کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔ اس موقع پر سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی صدر این ایس ایف مروّت راٹھور نبھا رہے تھے۔ آخر میں گڑھی دوپٹہ ڈگری کالج کے طلبہ نے بڑی تعداد میں این ایس ایف میں شمولیت کا اعلان کیا۔