[رپورٹ: جلیل منگلا]
5 فروری کو پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) اور سلور لائن ورکر یو نین کے زیر اہتمام سلور لائن انتظامیہ کی طرف سے محنت کشوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کے جواب میں احتجا جی ریلی نکا لی گئی۔ ریلی سے پہلے PTUDC کے کا مریڈوں اور سلور لائن کے محنت کشوں نے سلور لائن ملز کے گیٹ کے سا منے احتجا جی مظا ہرہ کیا اس کے بعد سلور لائن ٹیکسٹائل کے محنت کش اور PTUDC کے ساتھیوں نے محنت کشوں کے حقوق کیلئے احتجاجی ریلی نکا لی جو پریس کلب سے کلمہ چوک اور ڈی سی او ہاؤس سے ہو تی ہوئی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی سے خطا ب کرتے ہو ئے کا مریڈ موسیٰ سعید، کا مریڈ ندیم پا شا ایڈوکیٹ، راؤ اسماعیل ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ مل انتظامیہ محنت کشوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کرے مزدوروں کی کم از کم تنخواہیں دس ہزار روپے کرے۔ اس وقت محنت کشوں کو پانچ سے چھ ہزار دئیے جا رہے ہیں جس سے محنت کشوں کے گھروں کے چو لہے ٹھنڈے ہو تے جارہے ہیں اور آج اس مہنگائی کے طوفان میں زندگی گزار نا، نا ممکن ہو چکا ہے۔ ورکر یو نین نے مزدوروں کے حقوق کیلئے آواز بلند کی تو ملز انتظامیہ نے انتقامی کاروائیاں شروع کردیں۔ محنت کشوں نے تنخواہیں بڑھانے کا مطا لبہ کیا تو سلور لائن انتظامیہ نے تنخواہیں بڑھانے کی بجائے محنت کشوں اور ورکر یو نین کے عہدے داروں صدرجاوید بلوچ اوردیگر اکبر خان، خادم حسین، فقیر حسین، اسد اعجاز، محمد حسین، عزیز احمد، دلشاد احمد، ربنواز اور محمد وسیم پر جھوٹے مقدمات قائم کرادئے۔ سلور لائن انتظامیہ نے ان محنت کشوں کے گیٹ بھی بند کردئے۔ اس ظلم کے خلاف محنت کشوں نے سرخ رنگ جھنڈے اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ ریلی میں شرکاء اور محنت کشوں نے سرمایہ داری اور جاگیر داری نظام مردہ باد، مزدور دشمن حکمران مردہ باد، سلور لائن انتظامیہ مردہ باد، مزدور اتحاد زندہ باد کے نعرے لگائے۔ انہوں نے بینروں پرمطالبات درج کر رکھے تھے کہ مزدوروں پر قائم جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات فوری ختم کئے جائیں، تنخواہوں میں فوری اضافہ کیا جائے۔ ریلی کی قیادت چوہدری نورالحسن، شفیق الماس، قیو م زاہد اورشاہد بلوچ نے کی۔
کامریڈ نور الحسن نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہو ئے کہا کہ سرمایہ داروں نے مزدوروں کے ساتھ ظلم وزیادتیاں بند نہ کی تو محنت کش طبقہ اپنے حقوق چھیننا جانتا ہے، ظلم جب بڑھتا ہے تو بغاوت جنم لیتی ہے، مل مالکان اپنے بد معاشوں کو لگام دیں ورنہ ہمیں مالکان کے ساتھ ساتھ ان کے دلالوں سے نمٹنا بھی خوب آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مل مالکان درحقیقت آنے والے متوقع یو نین ریفرنڈم کا راستہ روکنے کیلئے مزدوروں کو خو فزدہ کر نے کی ناکام کا شش کررہے ہیں کیو نکہ ورکر یو نین رجسٹرڈ ہو نے کے بعد مل مالکان پر یہ خوف طاری ہو چکا ہے کہ ور کر یو نین کے ساتھ پا کستان ٹریڈ یو نین ڈیفنس کمپئین کے کا مریڈ جڑے ہوئے ہیں۔ سر مایہ دار جا نتے ہیں کہ انقلابی دیانتدار، بے خوف اور بے لوث ہو تے ہیں جن کی رہنمائی مزدوروں کو زیادہ طاقتور کردیتی ہے۔ اسی ڈر اور خوف کی وجہ سے محنت کشوں پر ڈھائے گئے ظلم کے خلاف بولنے والوں پر مقدمات قائم کروا گئے، گزشتہ کئی ماہ سے ان سرمایہ داروں نے مزدور رہنماجاوید بلوچ پر مظالم کے پہاڑ گرائے مگر اب سرمایہ داروں کی یہ غنڈہ گردی نہیں چلے گی۔ مزدوروں کے کواٹر رہائش کے قابل نہیں، اگر ان میں جا نور بند کردیں وہ بھی رہنے سے انکار کردیں گے، پینے کو صاف پا نی نہیں، اب یہ ظلم برداشت نہیں ہو تا، مالکان مزدوروں کے مسائل حل کریں ورنہ نتائج کے خود ذمہ دار ہو نگے۔ اگر انہوں نے ہمارے مطا لبے فوری پورے نہ کئے تو ہم مجبور ا اگلا مظاہرہ مل کے سامنے موٹر وے بند کر کے کریں گے، ہم ان مزدور دشمنوں کو وارننگ دیتے ہیں کہ مزدور دشمن پا لیسیاں فوری ختم کی جائیں، مزدور کو بھی انسان سمجھا جائے، گروپ انشورنس پالیسی فوری جاری کی جائے، تمام مزدوروں کو سوشل سیکورٹی میں رجسٹر کیا جائے، ڈی او لیبر مزدور دشمنی بند کرے اور ڈائرکٹر سوشل سیکورٹی سرما یہ داروں کی چمچہ گیری بند کرے۔ تمام لیبر قوانین پر فوری عمل کرتے ہوئے فوری طورپر مزدور کی کم از کم تنخواہ دس ہزار کی جائے۔ سینکڑوں مزدورں میں سے بمشکل ایک سو مزدوروں کے پاس سوشل سیکورٹی کی سہولت ہے۔ یہ سرما یہ دار صر ف ٹیکس بچانے کیلئے کئی سالوں سے فیکٹری کو تعمیری پراسس میں ظاہر کررہے ہیں۔ اربوں روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے۔
سلور لائن ورکر یونین اور پاکستان ٹریڈ یو نین ڈیفنس کمپئین نے واپڈا، ریلوے، سوئی گیس اور دیگر اداروں کے محنت کشوں اور لودھراں کے محنت کش عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس حق اور سچ کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔