رپورٹ: کامریڈ ریحان، PTUDCخانیوال:-
جیسے کہ ایک چینی کہاوت ہے کہ جب سوئی ہوئی عورت جاگتی ہے تو پہاڑ ہل جاتے ہیں۔ کچھ ایسی ہی صورتحال 17 جون 2012ء اتوار کے دن خانیوال شہر میں بنی جب سینکڑوں خواتین نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی تمام شہر سے ہوتی ہوئی جب مرکزی بازار پہنچی تو خواتین نے لوڈشیڈنگ کے خلاف پر زور نعرے بازی کرتے ہوئے وہاں موجود تمام صارفین اور دکانداروں کو ’’ تحفے‘‘ کے طور پر چوڑیاں دیں ۔چوڑیوں کے تحفے نے وہاں کے لوگوں پر اتنے گہرے اثرات مرتب کئے کہ اگلے دن لگ بھگ 7ہزار شہریوں نے لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور شہر کے تمام معمولات زندگی روک دیئے گئے۔ احتجاجی ریلی جب ق لیگ کے MNA اور سابق وزیر اعظم، گیلانی کے مشیرِ خاص حامد یار ہراج کی رہائش گاہ کے باہر پہنچی تو مشتعل مظاہرین نے کوٹھی پر پتھراؤ کیا جس پر وہاں موجود گارڈز اور ہراج کے سیکٹری نے عوام پر براہ راست فائرنگ کی ، جس کے نتیجے میں چائے کے ہوٹل پر مزدوری کرنے والا ایک 17سالہ نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ساتھ ہی 2مزید ہلاکتیں بھی ہوئیں جن پربورژوا میڈیا چپ سادھے ہوئے ہے۔اس کے علاوہ15سے زائد لوگ شدید زخمی ہوئے،جس میں ایک اور زخمی منگل کی رات زندگی کی بازی ہار گیا۔ جس کے بعد دن بھر پولیس اور عوام کے مابین جھڑپیں ہوتی رہیں،جن میں پولیس عوام پر مسلسل آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کرتی رہی، جواباَ مشتعل عوام پتھراؤ کرتی رہی۔ لوگوں نے ہراج ہاؤس کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر لگ بھگ مورچے بنا کر تمام راستے بند کردیے،پولیس کے ساتھ جھڑپوں کا یہ سلسلہ اگلے دن کی شام میں ہونے والے نوجوان کے نماز جنازہ سے پہلے تک بھی جاری رہا، نماز جنازہ بھی احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گیا ،جس میں لوگوں نے مطالبہ کیا جب تک ہراج کے خلافFIRدرج نہیں کی جاتی تب تک تدفین نہیں کی جائی گی،جس کے بعد شرکاء ریلی لے کر DPOخانیوال کے دفتر کے سامنے پہنچ کرFIR درج کرانے لیے احتجاج کرنے لگے جس پر پولیس نے مجمع کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کردی۔ لیکن عوام نے وہاں بھی ارد گرد مورچے بنا لیے اور جواباََ پتھراؤ کیا اور ڈٹے رہے جب تک کہ پولیس نے مجبور ہو کر FIRدرج نہ کی۔اس کے بعد مظاہرین نے آکر نماز جنازہ ادا کی۔خانیوال کی عوام اس بات پر حیران ہیں کہ اس لڑائی کے بعد سے لمحہ بھر کے لیے بھی لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی۔PTUDC کے ساتھی کامریڈ ریحان ،کامریڈ معز، کامریڈ ندیم پاشا،کامریڈ انعم اور نیسلے یونی لیور کے ساتھی اس تمام سلسے میں مسلسل لوگوں کے ساتھ رہے اور لوڈشیڈنگ کی وجوہات اور اس کے حل کے متعلق عوام کو آگاہ کرتے رہے۔کامریڈ ندیم پاشا نے اپنی تقریر کے دوران جو مطالبات عوام کے سامنے رکھے، جس کی سب نے تا ئید کی ،وہ درج ذیل ہیں:
1۔عوام کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے انہیں سرِ عام پھانسی کی سزا دی جائے۔
2۔ زخمیوں کوفی الفور مفت علاج کی سہولت مہیا کی جائے۔
3۔احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے تمام افراد کوفوری طور پررہا کیا جائے۔
4۔تما م IPP,sکو نیشلائیز کرکے انہیں مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے۔
5۔IMF,world bank اور دیگر اداروں کو بارہا ادا کیے جا چکے قرضوں کو ضبط کر کے اس رقم کو توانائی بحران حل کرنے اور تعلیم و صحت جیسی بنیادی ضروریات پر صرف کیا جائے ۔
6۔منافع خوری پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔