[رپورٹ: PTUDC لاہور]
حکومت وقت کی مزدور دشمن پالیسیوں بالخصوص نجکاری کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل اور جدوجہد کی منصوبہ بندی کے لئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے زیر اہتمام 27 فروری کو پاکستان ا سٹیل کے کوٹ لکھپت انڈسٹریل ایریا میں واقع یونٹ SMC میں مزدور رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پاکستان اسٹیل لاہور زون کے سی بی اے یونین کے صدر افضال شاہ، مرتضیٰ محمود، تصور عباس و دیگر، پی ٹی سی ایل ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر صابر بٹ، پاکستان پوسٹ نوپ یونین کے جوائنٹ سیکرٹری و جنرل سیکرٹری پنجاب ظفر اقبال، معروف احمد اور زاہد حسن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کی طرف سے ڈاکٹر ولید خان اور ڈاکٹر اعجاز ایوب اور واپڈا کے محنت کش راہنما مقصود احمد اور عامر سعدی نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت پاکستان اسٹیل لاہور زون کے سی بی اے یونین کے صدر افضال شاہ نے کی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپئین کی جانب سے کامریڈ آدم پال، کامریڈ راشد خالد، کامریڈ آفتاب اشرف اور دیگر نے بھی بھرپور شرکت کی۔ ریلوے لیبر یونین کے مرکزی سیکرٹری جنرل سرفراز خان اور پی آئی اے پیپلز یونٹی (سی بی اے) یونین کے سینئر نائب صدر سعید احمد اور پیرا میڈیکل کے راہنماؤں نے بذریعہ فون اظہار یکجہتی کیا اور اپنے پیغامات پہنچائے۔
اجلاس میں تمام راہنماؤں نے اپنے اداروں کے محنت کشوں کی حالت زار بیان کی اور نجکاری کے خلاف جدوجہد منظم کرنے کا لائحہ عمل بیان کیا۔ مزدور رہنماؤں نے کہا کہ حکمرا ن آئی ایم ایف کے اشاروں پر کٹھ پتلی کی طرح ناچ رہے ہیں۔ ان کے مفادات محنت کشوں کے مفادات سے متصادم ہیں اس لئے وہ جو بھی پالیسی بنائیں گے وہ محنت کشوں کے خلاف ہی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نجکاری کی پالیسی پا یہ تکمیل تک پہنچتی ہے تو پاکستان کے محنت کشوں کے خلاف ایک شب خون ہو گا۔ نجکاری کو محنت کشوں کے لئے قابلِ قبول بنانے کے لئے حکمران مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ محنت کشوں کو یکمشت ایک بڑی رقم کی ادائیگی کی پالیسی جسے گولڈن ہینڈ شیک کہا جاتا ہے وہ دراصل برے حالات میں کام کرنے والے محنت کشوں کو ان حالات سے چھٹکارا دلانے کے حل کے طور پر پیش کی جاتی ہے، لیکن اس پالیسی کے تحت محنت کشوں سے ان کا روزگار تو چھین ہی لیا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ان سے دیگر بیشمار حقوق بالخصوص پینشن کا حق بھی چھین لیا جاتا ہے جبکہ اس رقم سے آج تک کوئی محنت کش کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوا۔ اجلاس میں مختلف اداروں میں نجکاری سے قبل کی جانے والی ڈاؤن سائزنگ کی پالیسی، جس کا اطلاق ریلوے سمیت مختلف اداروں میں شروع ہو چکا ہے کی بھرپور مذمت کی گئی۔ ریلوے کے ملازمین نے بتایا کہ گزشتہ عرصے میں بڑے پیمانے پر کنٹریکٹ پر ملازمین بھرتی کیے گئے تھے جن کے کنٹریکٹ اب ری نیو نہیں کیے جا رہے۔ اسی طرح 25 سال سے زیادہ ملازمت کرنے والے افراد کو دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر کر کے ریٹائرمنٹ لینے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ 25سال سے کم مدت ملازمت والے افراد کے لیے بھی گولڈن شیک ہینڈ کی ظالمانہ پالیسی بنائی جا رہی ہے اور انہیں بھی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے مجبور کیا جائے گا۔ پوسٹ آفس کے راہنماؤں نے بتایا کہ انتظامیہ اپنے ٹارگٹ پورے نہ کر سکنے کا بوجھ ملازمین پر ڈال رہی ہے اور ان کو حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جیب سے ٹارگٹ پورے کریں۔ اس پر احتجاج کرنے پر مزدور راہنماؤں کو معطل کیا جا چکا ہے۔ پی ٹی سی ایل کے راہنما صابر بٹ نے بتایا کہ ان کے ادارے میں ریفرنڈم کو مسلسل ملتوی کیا جا رہا ہے تا کہ محنت کشوں کے حقیقی نمائندے سامنے نہ آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اتصلات سپریم کورٹ سمیت کسی بھی ادارے کے احکامات ماننے کو تیار نہیں اور ایسی صورتحال میں ورکرز کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی رستہ نہیں رہ جاتا۔ واپڈا کے ملازمین نے بتایا کہ ان کے ادارے کے محنت کش مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور 5 مارچ کو لیبر ہال لاہور میں بھی ایک اجلاس بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیسکو اور فیسکو کو بیچنے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور اس سلسلے مین چینی اور ترک کمپنیاں میدان میں اتر چکی ہیں۔ اسٹیل مل کے ملازمین نے بتایا کہ ان کی گزشتہ کئی ماہ کی تنخواہ ابھی تک ادا نہیں کی گئی اور ایک منصوبہ بند طریقے سے اس اہم ادارے کو نجی سرمایہ داروں کی لوٹ مار کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور وہ یہاں امرا کے لیے ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کی پہلے بھی نجکاری کی کوشش کو محنت کشوں نے ناکام بنایا تھا جبکہ غلام میڈیا نے اس کا سہرا چیف جسٹس کے سر پر رکھ دیا جس نے در حقیقت نجکاری کی پالیسی کی حمایت کی تھی۔ کامریڈ راشد خالد نے پی ٹی یو ڈی سی کی طرف سے ملک بھر میں 9 مارچ کی ریلی کی تیاریوں کی رپورٹ پیش کی اور کہا کہ پورے ملک سے ٹریڈ یونین راہنما اور محنت کش بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں نجکاری کی تمام اشکال بالخصوص پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی کی پر زور مذمت کی گئی۔ اس کے علاوہ میو ہسپتال لاہور میں تشکیل پانے والی ینگ ڈاکٹر وں، نرسوں، ہیلتھ سپورٹ سٹاف اور پیرا میڈیکل کی مزدور رابطہ کمیٹی کا خیر مقد م کیا گیا اور ان کے تمام مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ جبری برطرف مزدوروں اور انتظامیہ کے دیگر مزدور دشمن ہتھکنڈوں کے خلاف قانونی کاروائی میں مدد فراہم کرنے کے لیے وکلاء کا ایک پینل بھی تشکیل دیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈاکٹر آفتاب اشرف کو مزدور رابطہ کمیٹی کا کوآرڈینٹر منتخب کیا گیا۔
بحث و تمحیص کے بعد نجکاری کے حق میں ریاستی پراپیگنڈے کے خلاف تمام اداروں کے محنت کشوں کو نجکاری کے نتائج اور اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ایک کیمپئین کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا جس میں بڑے پیمانے پر لیف لیٹ تقسیم کرنا، مختلف اداروں میں اجلاس اور احتجاج کا انعقاد کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ ہر ادارے میں مزدور رابطہ کمیٹی کی جانب سے نجکاری کے خلاف بینرز آویزاں کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں PTUDC کے زیر اہتمام 9مارچ کو ہونے والی لاہور میں مال روڈ پر ’’نجکاری کے خلاف جنگ‘‘ ریلی میں بھرپور شرکت کے ٹارگٹس بھی لئے گئے۔ فیصلہ کیا گیا کہ اس ریلی کے پوسٹر تمام اداروں میں آویزاں کیے جائیں گے۔
اجلاس کے اختتام پر پاکستان ا سٹیل کے ورکرز نے ایک جلسے کا انعقاد کیا جس میں تمام محنت کش رہنماؤں نے اظہار خیال کیا اور نجکاری کی پالیسی کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ آخر میں اسٹیل مل لاہور کے ملازمین اور سی بی اے یونین لاہور کے صدر افضال شاہ نے آنے والے تمام مزدور راہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور9مارچ کی ریلی میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا۔