لاہور: میو ہسپتال میں مزدور رابطہ کمیٹی کا قیام

[رپورٹ: PTUDC لاہور]
13 فروری بروزجمعرات دوپہر2 بجے میو ہسپتال لاہور کے ایمرجنسی وارڈ میں مزدور رابطہ کمیٹی کا قیام عمل میں لانے کے لئے اجلاس منعقد کیا گیاجس کی صدارت ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن میو ہسپتال کے صدر ڈاکٹر مطلوب کر رہے تھے۔ اجلاس میں میو ہسپتال کے پیرا میڈیکل سٹاف کے نمائندے بڑی تعداد میں موجود تھے جن میں تنویر بھٹی، عبدالعزیز جٹ ، قاری ارشاد الرحمٰن اور رانا بشیر احمد نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ ہسپتال میں کام کرنے والی خواتین کی نمائندگی بھی موجود تھی۔
اجلاس کے آغاز پر پیرا میڈیکل ملازمین کے راہنما تنویر بھٹی نے اپنے اہم اور فوری مطالبات پڑھ کر سنائے جو مندرجہ ذیل ہیں:
*پیرا میڈیکل ملازمین کے لیے سروس سٹرکچر کا اجرا
*میو کے ملازمین کے لیے دیگر ہسپتالوں کی طرز پر ہسپتال کے اندر رہائشی کالونی کی تعمیر
* ایمرجنسی میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے 50فیصد الاؤنس کا اجرا
*ملازمین پر انتظامیہ اور پنجاب پولیس کے جبرکا خاتمہ
* ملازمین کے لیے بیماری کی صورت میں سہولیات کی فراہمی اور ان کے لیے خصوصی Sick Roomکا قیام

قاری ارشاد الرحمن اور عبدالعزیز جٹ نے ان مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا۔ ان راہنماؤں نے ینگ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل ملازمین کے اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ نوجوان ڈاکٹر وں کے کام کے اوقات بہت سخت ہیں اور وہ بھی دیگر ملازمین کی طرح مزدور ہیں۔ انہوں نے ینگ ڈاکٹرو ں کی جدوجہد اور ان کے مطالبات کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر مطلوب نے تمام شرکا کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج میو ہسپتال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ینگ ڈاکٹراور پیرا میڈیکل ملازمین یکجا ہو کر جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مندرجہ بالا تمام مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور مل کر ہسپتال انتظامیہ سے یہ مسائل حل کروانے کی جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ پیرا میڈیکل ملازمین جو میو ہسپتال میں تین دھڑوں میں تقسیم تھے آج پہلی دفعہ تمام اختلافات ختم کر کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے ہیں اور مشترکہ جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس کے بعد میو ہسپتال کی ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر تجمل بٹ نے تمام شرکا کا خیر مقدم کیا اور مزدور اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ملازمین کے مسائل کے حل اور مشترکہ جدوجہد کے لیے مزدور رابطہ کمیٹی قائم کی جائے تا کہ اس جدوجہد کو منظم انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔ اس تجویز اور مندرجہ بالا مطالبات پر ووٹنگ کرائی گئی جسے متفقہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
آخر میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے راہنما کامریڈ آدم پا ل نے اس اجلاس کے کامیاب انعقاد پر تمام شرکا کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ہم نہ صرف دیگر اداروں کی یونینوں تک یہ پیغام پہنچائیں گے بلکہ ان اداروں سے ان مطالبات کے حق میں یکجہتی کی اپیل بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے ایک کا دکھ سب کا دکھ۔ اس نعرے کے تحت ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے اور آج ہونے والے اعلانات اور عزم کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے ان ظالم حکمرانوں سے اپنے بنیادی حقوق حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم تنخواہ ایک تولہ سونے کے برابر کرنے کا مطالبہ بھی شامل کیا جائے اور ملازمین اور ان کے بچوں کے روزگارکے تحفظ کو یقینی بنانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رابطہ کمیٹی وارڈ کی سطح تک منظم کی جائے اور اس کی ہفتہ وار میٹنگ کی جائیں تاکہ تمام درپیش مسائل کو نہ صرف خوش اسلوبی سے حل کیا جائے بلکہ جدوجہد کو بھی منظم انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔ اجلاس میں شریک تمام افراد کامریڈ آدم پال کی تجاویز کی تائید کی۔
اجلاس کے اختتام پر آٹھ رکنی مزدور رابطہ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں 18 فروری کو او پی ڈی میں ان مطالبات کے لیے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔ اس احتجاج سے پہلے مزدور رابطہ کمیٹی کی آئندہ میٹنگ 17 فروری کو طے کی گئی۔ میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پیرا میڈیکل ملازمین اور ینگ ڈاکٹروں کے سروس سٹرکچر کے مطالبے کے لیے پنجاب بھر میں مشترکہ تحریک چلائی جائے جس کے لیے تمام راہنما اپنی ایسوسی ایشنوں میں صوبائی سطح کے اجلاسوں میں اس تجویز کو پیش کریں گے۔ اسی طرح اس کمیٹی میں نرسوں کی نمائندگی لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جسے آئندہ اجلاس تک ممکن بنایا جائے گا۔ میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 5 مارچ کو پنجاب پیرا میڈیکل کی جانب سے وزیرا علیٰ کے گھر کے سامنے دھرنے میں بھی مشترکہ طور پر بھی شرکت کی جائے گی۔ اسی طرح 9 مارچ کو PTUDC کے زیر اہتمام مال روڈ پر ہونے والے احتجاجی جلوس میں بھی بھرپور شرکت کی جائے گی۔
میو ہسپتال پاکستان کا سب سے بڑا اور پرانا ہسپتال ہے۔ 2400 بستروں کے اس ہسپتال کا آغاز 1870ء میں ہوا تھا۔ اس وقت ہسپتال میں پانچ ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین کام کرتے ہیں جبکہ ہر روز یہاں ملک بھر سے ہزاروں افراد علاج کرانے کے لیے آتے ہیں۔ 2010ء میں 14,36,162 مریضوں نے یہاں سے علاج کروایا جن میں 89,516 آپریشن شامل ہیں۔