لودھراں: کسان اتحاد کا اجلاس، عوام دشمن حکومتی پالیسیوں کی مذمت

[رپورٹ: نورالحسن گجر]
دنیابھر کے انسانوں کے لیے خوراک پیدا کرنے والے کسان اور مزدور اس ملک میں بدترین بد حالی کا شکار ہوچکے ہیں جن کا ہرطرح سے استحصا ل کیا جارہاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کسانوں کا خون نچوڑنے کا عمل مسلسل جاری ہے، حکومت کی کسان مزدور دشمن پالیسی نے غریب طبقے کو زندہ دفن کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد لودھراں کے ضلعی صدشیخ دلدار حسین نے 10 دسمبر کوکسانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری نے غریب طبقے کی کمر توڑ دی ہے، کاروباری حضرات نے ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کر کے کسانوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ کھاد ڈیلروں کے سامنے انتظامیہ اور حکومت بے بس نظر آتی ہے، بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ کسانوں سے یہ سلوک ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی ملت بھگت سے ہو رہاہے، کسان اور مزدور کو نظر انداز کر کے صرف اور صرف کاروباری حضرات کو نوازا جارہا ہے، دوسری طرف دھان، کپاس، مکئی، کماد کی فصلوں کے کوئی ریٹ نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی خریدار ہے، کسان زندہ رہنے کے لیے مقروض ہوتا جارہا ہے، چھوٹے کاشتکار تو اپنے مال مویشی اور زمین بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں، حکومت بتائے کہ ہم فاقہ کشی کے مارے کسان کہاں جائیں؟
اس موقع پر ملک محمد اکرم وگھہ مل ( تحصیل صدر) نے اپنے خطاب میں کہا کہ واپڈاحکام ہوش کے ناخن لیں اور کاشتکاروں کو تنگ نہ کریں، ٹیوب ویلوں کے میٹرز اور ٹرانسفارمر نہ اتارے جائیں۔ جب پانی ہی نہ ہوگا تو فصلیں کہاں سے ہونگیں؟ حکومت کو چاہیے کہ ٹیوب ویلوں کے بقایاجات ختم کردے تاکہ کسان سکھ کا سانس لے سکیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زرعی پالیسی مرتب کرتے وقت کسانوں کی نمائندگی لازم قرار دی جائے۔ اجلاس میں جام مختیار احمد رہوجہ، راؤ محمد یوسف، میاں عمیر جبلہ، حاجی مختیار رہوجہ، چودہری منظور حسین گجر، حاجی ظفر کمبوہ، شیخ مرشد، چودہری محمد ممتاز کمبوہ، چوہدری نوالحسن گجر کے علاوہ کثیر تعداد میں کسانوں نے شرکت کی۔