کہاں ہے پاکستان کا ’’آزاد میڈیا‘‘؟ کہاں ہے منصفی کا ڈھونگ رچانے والی عدلیہ؟
رپورٹ:[ کامریڈسعید،اختیار،قمرالزماں خاں]
22جون 2012ء ‘موسم گرما کے سب سے طویل اور گرم دن کا سورج اپنے طلوع کے وقت سے ہی برہم تھا۔گرمی اور حبس کے ساتھ ساتھ فضااور گرد ونواح میں کشیدگی کا عنصر حاوی تھا۔کشمور سے کوئی دس کلو میٹر جنوب کی طرف اور دریا ئے سندھ کے داہنے کنارے گدو تھرمل پاور پلانٹ کے اس حصے میں جہاں عوامی جمہوریہ چین کی سرمایہ کاری سے 750میگا واٹ کے ایک نئے تھرمل پاور پلانٹ کی تنصیب کا کام جاری تھا،کچھ کارکن اور سیاسی ورکرز جمع ہوئے۔یہ کارکن گزشتہ سے پیوستہ رات ڈیوٹی کے دوران ایک سیکورٹی گارڈ کی پراسرار موت کے بعدغم و غصہ میں تھے۔ان کو بتایا گیا تھا کہ ان کا ساتھی رات کو ڈیوٹی کے دوران اچانک گرا اور گرنے سے اس کی موت واقع ہوگئی جب کہ ان کو شک تھا کہ سیکورٹی گارڈ کو قتل کیا گیا ہے۔انہوں نے گیٹ کے سامنے دریاں بچھائیں اور مرحوم کارکن کی رسم قل خوانی کا اعلان کردیا۔کارکنوں کے دریوں پر بیٹھنے کی دیر تھی کہ زیر تعمیر تھرمل پاور پلانٹ میں ہونے والا کام رک گیا اور دیگر کارکنان بھی ’’تڈے‘‘(صف ماتم) پر آن بیٹھے۔کام بند ہونے کی اطلاع سردار سلیم جان خاں مزاری کے فرنٹ مین حاجی رؤف کھوسہ کو دی گئی جو کہ بھاری بھرکم معاوضے کے عوض زیر تعمیر بجلی اسٹیشن کا کام ہر حال میں کرانے کا فریضہ سرانجام دیتا تھا۔رؤف کھوسہ نے آتے ہی صف ماتم پر بیٹھے لوگوں کو سخت الفاظ میں ڈانٹناشروع کردیا اور انہیں فوری طورپر قران خوانی ختم کرکے کام پر جانے کا حکم دیا۔اس حکم کی تعمیل نہ ہونے پر حاجی روف کھوسہ اور طیش میں آگیااور اسنے مزدوروں کو گالیاں دیتے ہوئے دھکے دینا شروع کئے۔اس سے اشتعال بڑھ گیا ‘گالیوں اور دھکوں کا تبادلہ ہونا شروع ہوا تو اسی دوران کسی شر پسند نے ہوائی فائیر کیا۔اس پر روف کھوسہ نے اپنے بھائی عبدالباقی کھوسہ کو فون کرکے موقع پر پہنچنے کا کہا۔تھوڑی دیر بعد ہی بہت سی گاڑیوں پر کلاشنکوفوں سے مسلح جتھے پہنچ گئے جنہوں نے آتے ہی کھلا فائیر شروع کردیا۔مزدوروں پر ہونے والی فائرنگ کی ویڈیو نیچے دیئے گئے لنک پر دیکھی جا سکتی ہے۔
اس فائیرنگ کی زد میں آکر اجمل،داؤد مزاری،شکیل مزاری،مرتضی مزاری سمیت سات افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ پنتیس افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ان میں سے ایک شدید زخمی اسپتال میں دم توڑ گیا۔فائیرنگ کے بعد حاجی روف کھوسہ اور عبدالباقی کھوسہ اپنے ساتھیوں سمیت کچھ اس طرح سے موقع واردات سے روانہ ہوئے کہ راہ میں آنے والے ہر مزدور کو اپنی گاڑی تلے کچلتے گئے۔اچانک حملے اور فائیرنگ کے بعد مزدوروں نے جب اپنا گرد وپیش دیکھا تو وہاں لاشوں اور زخمیوں سے میدان بھرا ہوا تھا۔ مزدوروں نے احتجاج کیا،انڈس ہائی وے کو بلاک کیا،اگلے روز شٹر ڈاؤن ہڑتال کرائی گئی مگر تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی،اسی دوران مزاری قبائل کے چیف سردار اور سابق وزیر اعظم میر بلخ شیر مزاری احتجاجی مظاہرین کے پاس پہنچے گو انہوں نے وہاں آکر لوگوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی مگران کی آمد سے اس معاملے کو قبائلی لڑائی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔۔۔حالانکہ یہ نہ تو قبائلی لڑائی تھی بلکہ دوسری طرف قاتلوں کا سرپرست اور کوئی نہیں بلکہ سردار سلیم جان مزاری ہے جس نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے۔واپڈا کے پروجیکیٹس میں ملازمتوں کی فراہمی کا اختیار نہ تو ’’اتھارٹی ‘‘ کو حاصل ہے اور نہ ہی یونین کو بلکہ اس اختیار سمیت ٹھیکوں،تعمیرات،کوارٹرز کی الاٹ منٹ،تھانوں میں ایف آئی آر کے اندراج سمیت کشمور سے گڈو تک سلیم جان مزاری کا راج ہے۔ حاجی روف کھوسہ سلیم جان مزاری کا فرنٹ مین ہے جو چینی کمپنی اور واپڈا کے مقامی حکام سے بھتہ لیتا ہے اور اسکے بدلے میں مزدوروں کو ’’کنٹرول ‘‘کرنے کا ذمہ دار ہے۔
ہائیڈرو یونین کے ایک سابق چئیرمین شمس سولنگی نے ’’پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین ‘‘ کے ڈیلی گیشن کو بتایا کہ’’ان کی سربراہی میں یونین نے ’’اتھارٹی‘‘ اور واپڈا کی مقامی انتظامیہ سے باقاعدہ معاہدہ کرلیا تھا کہ نئے پروجیکٹ میں سب سے پہلے ایمپلائیز سن کوٹہ ہوگا اور پھر مقامی آبادی کو ترجیحی نوکریاں فراہم کی جائیں گی مگر اس معاہدے کے بعد تمام مقامی اور غیر مقامی وڈیرے سرگرم ہوگئے حتیٰ کہ یونین الیکشن میں مداخلت کرتے ہوئے ان کو محض اس لئے الیکشن میں ہروادیا گیا کہ 750میگاواٹ تھرمل پاور کی تعمیر میں لوٹ مارکی جاسکے اور نوکریوں کو بیچا جاسکے،موجودہ قتل عام اسی پس منظر میں ہوا‘‘۔سلیم جان مزاری کا فرنٹ مین حاجی روف کھوسہ‘ جس نے مزدوروں کا بہیمانہ قتل عام کیا ہے ہر مزدور کی تنخواہ سے ساڑھے چھ ہزار روپے بھتہ لیتا تھا،مزدوروں سے 13500روپے کی پے سلپ پر دستخط لئے جاتے تھے اور ان کو سات ہزار روپے تھمادئے جاتے ہیں۔اس طرح ماہانہ بنیادیوں پر بیس سے پینتیس لاکھ روپے کی بھتہ خوری صرف پلانٹ کی تنصیب کے مرحلے پر ہورہی ہے۔دوسری طرف یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ایک قوم پرست پارٹی اس بھتہ خوری میں حصہ نہ ملنے پر کام میں خلل ڈالنے کی کوشش کررہی تھی تاکہ انکے بندوں کو کام نہ کرنے پر بھی تنخواہیں ملیں اور حاجی روف کے برابر نہیں تو آدھا بھتہ ان کو بھی ملے۔اس سنگین صورتحال میں مزدوروں کا خون ناحق گدو تھرمل پاور اسٹیشن میں کام کرنے والے ہزاروں محنت کشوں،انکی ٹریڈ یونین قیادت اور ترقی پسند عناصر کے سامنے سوال کرتا ہے کہ محنت کشوں کی زندگی اور موت کی تذلیل کرنے والے عناصر کا راستہ کیوں نہیں روکا جارہا ہے؟PTUDCکے ڈیلی گیشن کے گڈو وزٹ کے موقع پر ایک عمومی کیفت جو دیکھنے میں آئی وہ خوف وہراس کی تھی۔ ہر کوئی سردار سلیم جان مزاری اور اسکے گینگ اور دوسری طرف قوم پرست گینگسٹروں سے خوفزدہ نظر آرہا تھا۔نام نہاد قانون اور اسکی عمل داری عملی طورپر یہاں پر ایک بیہودہ مذاق کی شکل میں نظر آرہی تھی۔سات لوگوں کا دن کے اجالے میں قتل اور تین درجن کو گولیوں سے بھون کر زخمی کرنے والے درندے ‘واپڈا سیکورٹی،پولیس،رینجراور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے سے مشین گنیں لہراتے نکل گئے اور آج کے دن تک کوئی ایک شخص بھی گرفتا نہیں ہوسکا۔البتہ معلوم یہ ہوا ہے کہ حاجی روف کھوسہ پہل پہل اپنے خاندان سمیت ڈھرکی میں پیر آف بھرچونڈی شریف کی پناہ میں چلا گیا اور پھر وہاں سے نکل کر کھوسہ سردار ذوالفقار علی کھوسہ کی محفوظ کمیں گاہ میں منتقل ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور پاکستان کے دیگر ریاستی ادارے اس قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔سرمایہ دارانہ میڈیا کا کردار اور زیادہ بھیانک ہے جو ملک ریاض جیسے سرمایہ داروں اور مافیاز کی رفع حاجت کی بریکنگ نیوز تو چلاتا ہے مگر 8مزدوروں کے سنگ دلانہ قتل عام پر خاموش ہے۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین گڈو تھرمل پاوراسٹیشن پر 22جون کی صبح ہونے والے مزدوروں کے اس قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ اس قتل عام میں ملوث حاجی روف کھوسہ،عبدالباقی کھوسہ اوردوسرے قاتلوں کو سزا دی جائے جبکہ گڈوتھرمل پاور اسٹیشن پر ’’مافیا راج‘‘ کے خاتمے کے لئے مزدورراہنما،تنظیمیں،ٹریڈ یونینز اور نظریاتی سیاسی کارکنان اپنا کردار ادا کریں،ان عوامل کا خاتمہ کیا جائے جس کی بنیاد پر آؤٹ سائیڈر بھتہ مافیا اور سردار مداخلت کرکے یونین اور مزدور تحریک میں اثر انداز ہوتے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گڈو تھرمل میں کام کرنے والے اور نئے پروجیکٹ میں کام کرنے والے تمام کارکنوں کو پوری تنخواہیں دی جائیں۔غنڈہ عناصر کو بھتہ بند کیا جائے۔مزدوروں کے تمام حقوق بحال کئے جائیں۔محنت کشوں کے قاتل سردار سلیم جان مزاری اور رؤ ف کھوسہ جیسے درندوں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔