رپورٹ: حارث قدیر
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے گلگت بلتستان آرڈر کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے دونوں خطوں کے باسیوں کو مکمل اختیارات دینے، آزادانہ آئین سازی کرنے اور وسائل پر مکمل کنٹرول فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقررین نے جی بی آرڈر اور ایکٹ 74ء میں ترامیم کو ان خطوں پر بیرونی کنٹرول کو مزید گہرا کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام پر جابرانہ قوانین نافذ کئے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے وسائل اور راستوں پر حق وہاں بسنے والے عوام کا ہے اور اپنے لئے قانون سازی اور آئین سازی کا بھی اختیار اس خطے کے عام باسیوں کا ہے۔ مسلط کردہ ہر قانون اور ایکٹ کالا قانون ہی ہو گا اور ہم گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ مل کر اس کیخلاف جدوجہد کرینگے۔ اسی طرح پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ایکٹ 74ء میں ترامیم کے نام پر اختیارات کا منبع مکمل طور پر وزیراعظم پاکستان کو بنا دیا گیا ہے جو اس خطے کے عوام کیخلاف اقدام ہے۔
سیمینار سے مرکزی صدر این ایس ایف ابرار لطیف، سابق مرکزی صدر بشارت علی خان، سابق جنرل سیکرٹری پریس کلب حارث قدیر، بلال امین، التمش تصدق، سبحان عبدالمالک سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ عوام کو نان ایشوز میں الجھا کر توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بیروزگاری، لاعلاجی، ناخواندگی کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے کوئی منصوبہ سازی نہیں ہے۔ مختلف طریقوں سے سامراجی قبضے کو مزید گہراکرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ جب تک بھوک، ننگ، لاعلاجی، بیروزگاری، ناخواندگی موجود ہے اس نظام اور اس کے حکمرانوں کیخلاف طبقاتی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ مقررین نے وانا میں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر اور دیگر پر دہشت گردوں کے حملوں کی بھرپور مذمت بھی کی۔