| رپورٹ: دانیال عارف |
کھائیگلہ میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے زیر اہتمام ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں شرکا نے بھارتی فوج کے خلاف بھر پور نعرہ بازی کی۔ بعد از ریلی مرکزی صدر جے کے این ایس ایف بشارت علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے خونی بٹوارے کے نتیجہ میں برطانوی سامراج نے رستا ہوا زخم مسئلہ کشمیر کی شکل میں چھوڑا تاکہ اس کے ذریعے خطے میں عدم استحکام کی فضا کو برقرار رکھا جائے، دونوں اطراف کی سرمایہ دارانہ ریاستوں کو اسلحہ فروخت کیا جائے اور مختلف تقسیموں کے ذریعے یہاں کے محنت کش عوام کی طبقاتی جڑت کو توڑا جا سکے۔ اس خونی بٹوارے کے بعد ہندوستان اور پاکستان میں محنت کشوں اور نوجوانوں کو ذلت، محرومی، بیروزگاری اور غربت کے سوا کچھ نہیں مل پایا۔ کشمیر کو ان سامراجی کٹھ پتلی ریاستوں کے قبضہ میں دے دیا گیا جنہوں نے یہاں بسنے والے انسانوں پر معاشی، سیاسی اور ریاستی جبر آج تک جاری رکھا ہوا ہے۔ لیکن کشمیر کے دونوں اطراف کے عوام نے اس مصنوعی خونی لکیر کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور اپنے اوپر ہونیوالے معاشی اور ریاستی جبر کے خلاف علم بغاوت بلند رکھا ہے۔ بدقسمتی سے قیادت کی غداریوں اور ٹھوس انقلابی نظریات رکھنے والی قیادت کی عدم موجودگی میں یہ بغاوت مختلف رنگ لیتی رہی اور یہاں کی مقامی اشرافیہ پاکستان اور ہندوستان کی ریاستوں کے اشاروں پر ناچتی رہی ہے۔ 90ء کی دہائی میں بڑے پیمانے کا قتل عام کر کے اس تحریک کو پسپا کرنے کی کوشش کی گئی مگر سامراجی حکمران آزادی اور انقلاب کے راستے پر نکلنے والے متوالوں کو اپنی لڑائی لڑنے سے روکنے میں ناکام رہے۔ اس معاشی اور ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کی ایک ان مٹ داستان ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کے عوام نے رقم کی ہے اور وہ وقتاً فوقتاً اس جبر کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ اس تحریک کو کچلنے کے لئے ہندوستانی ریاست نے AFSPA جیسا کالا قانون کشمیر میں لاگو کیا ہے جس کی رو سے ہندوستانی فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کشمیر کے کسی بھی باشندے کی بغیر وارنٹ تلاشی لے سکتی ہے اور نہتے شہریوں پر گولی چلانے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ لیکن یہ بدترین ریاستی جبر بھی تحریک اور مزاحمت کو کچلنے میں ناکام رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی اصل آزادی یہاں کے محنت کش عوام اور نوجوان نسل کی معاشی آزادی ہے جو کہ سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف میں قومی آزادی کی تڑپ کو طبقاتی جدوجہد کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے پورے برصغیر کی مظلوم قومیتوں اور محنت کش طبقات کی جدوجہد کے ساتھ جوڑنا ہو گا اور یہ فریضہ تاریخ نے کشمیر کی نوجوان نسل پر عائد کیا ہے۔