| رپورٹ: دانیال عارف |
نومبر کو جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے زیر اہتمام کنٹرول لائن پر فائرنگ ، بنیاد پرستی اور سیاسی کارکنا ن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلی کاآغاز راولاکوٹ ڈگری کالج گراؤنڈ سے کیا گیا۔ ریلی نے پورے شہر کا چکر لگایا جس میں سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں قتل عام، بنیاد پرستی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریلی کچہری چوک میں پہنچ کر جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔ جلسہ سے مرکزی صدر جے کے این ایس ایف بشارت علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے ایک بار پھر علم بغاوت بلند کیا اور بھارتی جارحیت کے خلاف ناقابل مصالحت لڑائی لڑی۔ اس لڑائی کو اس پار کسی قوت نے اجاگر کیا تو وہ جے کے این ایس ایف تھی۔ جس کے خلاف ریاست اور اس کے حواریوں نے حملہ کیا اور منفی پروپیگنڈے کو ہوا دی گئی۔ گزشتہ دنوں ان نادیدہ قوتوں کی جانب سے مسجدوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے اور اس کی آڑ میں ترقی پسندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بنیاد پرست قوتوں کو ہوا دے کر انقلابی اور ترقی پسند قوتوں کے خلاف حملے کئے جا رہے ہیں۔ مرکزی صدر نے مزید کہا کہ آئندہ اس سازش کی آڑ میں کسی کارکن کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔ این ایس ایف سرمایہ داری کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہے اور سرمایہ داروں اور اس کے ایجنٹوں کے لئے یہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم تمام تر لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں اور کسی مذہب کی توہین کے مرتکب نہیں ہو سکتے۔
بشارت علی کے علاوہ جے کے ایل ایف کے مرکزی چیئرمین سردار صغیر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے کے ایل ایف کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کر رہی ہے اور یہ عمل ان قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا۔ ہم نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کے خلاف 13اگست کو JKNSF سمیت تمام انقلابی قوتوں کو مجتمع کر کے پر امن مارچ منظم کیا جو ریاست اور اس کے آلہ کاروں کے لئے تکلیف کا باعث بنا، جس کے خلاف ان نادیدہ قوتوں نے ایک منظم سازش کے ذریعے انقلابی قوتوں پر حملے کی پلاننگ کی۔ پہلے مسجدوں میں لیف لیٹ خود تقسیم کیے ا ور بعد میں اس کی آڑ میں سرخ پوش سپاہیوں اور آزادی پسندوں کے خلاف حملے کی پلاننگ کی۔ درحقیقت اس تمام تر کھیل کے پیچھے واحد قوت محرکہ سامنے آتی ہے کہ ریاست بنیاد پرستوں اور دہشت گردوں کی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی کاوشیں کررہی ہے اور اس پر امن خطہ کو وزیرستا ن بنانے کی سازش تیار کر رہی ہے جو قطعی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس قسم کی آئندہ حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو ہماری جان بھی حاضر ہے لیکن کشمیر کو وزیرستان کبھی نہیں بننے دیں گے۔ سردار صغیر خان نے مزید کہا کہ انتظامیہ ان دہشت گردوں کو لگام دے اور نیشنل ایکشن پلان جو کہ ان قوتوں کے خلاف جو مذہبی منافرت پھیلاتی ہیں ،بنایا گیا تھا کے مطابق کاروائی کرے۔ مظاہرے سے بشارت علی اور سردار صغیر کے علاوہ سابق مرکزی صدر جے کے این ایس ایف راشدشیخ ، ضلعی چیئرمین این ایس ایف التمش تصدق اور ارسلان شانی نے خطاب کیا۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کاشف رشید نے انجام دئیے۔ دوران جلسہ انتظامیہ کی پشت پناہی پر چند غنڈہ گرد عناصر جلسہ گاہ سے چند قدم کی دوری پر اسلحہ سے لیس تھے۔ جلسے کے آغاز پر ہی ان عناصر کی جانب سے نعرہ بازی کے ذریعے اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی، اورقتال اور الجہاد کے نعرے سر عام لگائے جاتے رہے۔ لیکن جلسہ کے شرکانے انقلابی ڈسپلن کا مظاہرہ کیا اور اپنی جگہ ثابت قدمی سے کھڑے رہے۔ اس دوران ان بنیاد پرست عناصر کی جانب سے بار بار کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ لہرایا جاتا رہا اور الجہاد کے نعرے بھی گونجتے رہے جس کا جواب جلسہ کے شرکا نے ’’دہشت گردی کا ایک علاج، سوشلسٹ انقلاب‘‘ کے نعروں سے دیا۔ جلسہ کے اختتام پر آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دینے کے لئے جے کے این ایس ایف کے سرخ پوش سپاہی اپنے مرکزی دفتر کی جانب ریلی کی شکل میں جا رہے تھے کہ کالعدم جماعت الدعوہ اور دیگر بنیاد پرست دہشت گرد گروہوں نے پیچھے سے حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے خلاف ایک بار پھر این ایس ایف کے کارکنا ن چٹان کی طرح ڈٹے رہے۔ اس موقع پر وہاں پر موجود دیگر ترقی پسند تنظیموں جن میں جے کے این اے پی، جے کے ایس ایل ایف اور جے کے پی ایس ایف شامل ہیں، جو کہ این ایس ایف کے ساتھ ریلی میں بھی شریک تھیں، نے بھرپور ساتھ دیا اورنام نہاد جہادیوں کو دم دبا کر بھاگنا پڑا۔ بعد ازاں ان تنظیموں کے مشترکہ احتجاج کے دباؤ کے تحت دہشت گردوں کے خلاف انتظامیہ کو ایف آئی آر درج کرنا پڑی۔