[رپورٹ: حارث قدیر]
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے انقلاب مسلسل ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ JKNSF کشمیر کی قومی آزادی کے ساتھ ساتھ معاشی آزادی کے حصول کی جدوجہد کو سائنسی نظریات کی بنیاد پر منظم کرنے میں مصروف عمل ہے، آج پوری دنیا میں رونما ہونیوالے حالات یہ عیاں کر رہے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام پوری دنیا میں ناکام ہو چکا ہے اور انسانیت کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے ایک متبادل کی شدید ضرورت ہے لیکن عالمی سطح پر ابھرنے والی تحریکوں کی ناکامی یہ بھی عیاں کر رہی ہے کہ پوری دنیا کا بحران سمٹ کا قیادت کا بحران بن گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ سرمایہ داری نظام کے خاتمے کے بغیر کشمیر کی قومی آزادی سمیت پورے برصغیر میں موجود محکوم و مظلوم قومیتوں اور محروم طبقات کا کوئی ایک بھی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا، مسئلہ کشمیر کا بھی واحد حل برصغیر کی سوشلسٹ فیڈریشن اور پھر اس کے پوری دنیا میں پھیلانے کے عمل میں ہی ممکن ہے۔ کنونشن کا انعقاد مقامی ہال میں کیا گیا تھا، قبل ازیں پوسٹ گریجویٹ کالج گراؤنڈ سے این ایس ایف کے سینکڑوں کارکنان نے قومی اداروں کی نجکاری، طبقاتی نظام تعلیم، طلبہ یونین پر عائد پابندی، بیروزگاری، مہنگائی، دہشت گردی اور قومی و طبقاتی جبر کیخلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت مرکزی صدر اور سیکرٹری جنرل نے کی، ریلی شہر کا چکر لگانے کے بعد مقامی ہال میں جلسہ کی شکل اختیار کر گئی جہاں موجودہ عالمی معاشی صورتحال سمیت محنت کشوں کی عالمی تنظیم کی 150ویں سالگرہ اور بالشویک انقلاب کی سالگرہ کے حوالہ سے سیر حاصل بحث کی گئی۔ تقریب سے مرکزی صدر بشارت علی، نومنتخب ضلعی چیئرمین التمش تصدق، مرکزی سیکرٹری جنرل اویس علی، سابق مرکزی صدر راشد شیخ، رہنما پی ٹی یو ڈی سی یاسر ارشاد، سینئر نائب صدر این ایس ایف خلیل بابر، سابق ضلعی چیئرمین ابرار لطیف، ممبر سی سی پی ایس ایف رضوان نور، مرکزی ایڈیٹر عزم دانیال عارف، چیئرمین مالیاتی بورڈ تیمور سلیم، عدنان ساگر اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ سوویت یونین میں برپا ہونیوالا انقلاب روس کا انقلاب نہیں تھا بلکہ وہ پوری دنیا کے محنت کشوں کے انقلاب کا نقطہ آغاز تھا، اور یہی وجہ ہے کہ انقلاب کے پھیلنے میں ناکامی کے باعث ہی وہ سرحدوں میں گھٹ کا اختتام پذیر ہو گیا، انہوں نے کہا کہ ایک ملک میں سوشلزم کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا، کیونکہ سوشلزم اپنے اصل میں ایک بین الاقوامی نظریہ ہے، سوشلزم اگر بین الاقوامی نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے، سوویت یونین کو قبلہ ماننے والا سابقہ بائیں بازو سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سرمایہ داری نظام کے سامنے سر تسلیم خم کر گیا تھا لیکن انقلاب مسلسل کی تھیوری کے بانیوں نے اس جدوجہد کو آگے بڑھایا اور سوشلزم کے نظریات میں نئی تخلیقات کرتے ہوئے آج کے عہد کے مطابق درست تناظر اور حکمت عملی کے تحت پوری دنیا میں اس نظام کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے کے این ایس ایف اس خطے کی واحد قوت ہے جو حقیقی سائنسی نظریات سے نوجوانوں کو لیس کرتے ہوئے جدوجہد کر رہی ہے اور یہ جدوجہد اس خطے سے محرومیوں کے مکمل خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کی حتمی فتح تک جاری رکھی جائیگی۔