جوہی: جام ساقی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

رپورٹ: کامریڈ اللہ ورایو

مورخہ 8 مارچ 2018ء کو طبقاتی جدوجہد اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی طرف سے اکبر جسکانی میموریل لائبریری جوہی کے تعاون سے برصغیر کے عظیم کمیونسٹ رہنما کامریڈ جام ساقی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی ریفرنس رکھا گیا جس میں درجنوں سیاسی و سماجی کارکنوں اور کامریڈ جام ساقی کے پرانے ساتھیوں نے شرکت کی اور ان کے افکار اور عملی جدوجہد پر بات رکھی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کامریڈ امین لغاری نے ادا کئے جبکہ صدارت کامریڈ انور پنہور نے کی۔ شرکا کو خوش آمدید کہنے کے لیے کامریڈ خادم کھوسو کو بلایا گیا۔ اس کے بعد مقررین کو دعوت خطاب دی گئی جن میں کامریڈ حنیف مصرانی، وفا برہمانی، ’PTUDC‘ کے رہنما گل شیر پنہور، پیپلز پارٹی جوہی کے رہنما اعجاز جمالی، شاعر خلیل سومرو، ڈاکٹر جمن باہوٹہ، کامریڈ اعجاز بگھیو اور کامریڈ ڈاکٹر حمید سومرو شامل تھے۔ مقررین نے کامریڈ جام ساقی کی جدوجہد، قربانیوں اور انقلابی جرات پر تفصیل سے بات رکھی۔

انہوں نے کہا کہ کامریڈ جام ساقی برصغیر خاص کر پاکستان میں طلبہ تحریک کے بانیوں میں سے تھے۔ انہوں نے بدنام زمانہ ون یونٹ کے خلاف جدوجہد کی اور سوشلزم کے پرچم کو کبھی جھکنے نہیں دیا۔ وہ آخری دم تک ایک کمیونسٹ اور ’طبقاتی جدوجہد‘ کا حصہ رہے ۔
صدارتی خطاب میں کامریڈ انور پنہور نے جام ساقی کی عملی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کمتر لوگ کامریڈ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ کامریڈ جام ساقی حقیقی بالشویک تھے۔ انہوں نے عوامی رجحانات میں کام کیا لیکن کبھی مراعات لیں نہ اپنے انقلابی نظریات پر سمجھوتہ کیا۔ وہ آخری دم تک طبقاتی جدوجہد میں سرگرم رہے اور ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ آخر میں کامریڈ لیاقت علی نے جام ساقی کی وفات پر اپنی غزل پیش کی اور انٹرنیشنل گا کر سب نے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔