ڈاکٹر معروف وینس صدر وائی ڈی اے فیصل آباد کا انٹرویو

اہتمام: رضوان اختر، ارتقاء قادر:-

پنجاب بھر میں ڈاکٹرز سروس سٹرکچر جاری کروانے کے لئے پنجاب حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فیصل آباد میں YDA کے ڈا کٹرز بھی احتجاج کا حصہ ہیں۔ڈاکٹر معروف وینس YDA فیصل آبا د کے صدر ہیں وہ پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد سے فارغ التحصیل ہیں اور دسمبر 2011 ء میں YDA فیصل آباد کے صدرکی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پی ٹی یو ڈی سی کی ٹیم نے ایک خصوصی ملاقات میں ان کا انٹرویو کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو پوری دنیا میں سب سے کم تنخواہیں پاکستان میں دی جاتی ہیں۔مکمل انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔

سوال: YDA کاحالیہ احتجاج کیوں؟
جواب: ہم سروس سٹرکچرکے لئے مطالبہ ڈیڑھ سال سے کرتے آ رہے ہیں۔ ڈیڑھ سال پہلے ہم نے 37 دن کی ہڑتال کی جس کے بعد حکومت نے 6ماہ کے اندر مطالبات ماننے کا وعدہ کیا۔ 6 ماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا گیا بلکہ حکومت نے 2 ماہ مزید انتظار کرنیکا کہا حتیٰ کے1 سال گزر گیا ہم نے دوبارہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن پنجاب حکومت نے ہماری بات سننے سے انکار کر دیا۔ اڑھائی ماہ پہلے پھر ہڑتا ل شروع کی گئی جس میں پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں آؤ ٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس مکمل بند رہے۔ اس کے بعد حکومت نے رابطہ کیا اورہم سے کہا گیا کہ آپ ہڑتال بند کر کے TABLE TALKکریں اور ہمیں 4 ہفتے کا وقت دیں۔
4 ہفتے میں4 کمیٹیاں اور ایک میجر کمیٹی بنائی گئی۔ ان کمیٹی میٹنگز میں TMA,PMA,YDA (ٹیچنگ میڈیکل ایسوسی ایشن) نے حصہ لیا۔ 6 ماہ بعد حکومت نے کہا کہ ہم آپ کو سروس سٹرکچر نہیں دے سکتے۔7جون 2012 ء کو YDA کی میٹنگ ہوئی جس میں پنجاب بھر سے ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ اس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہم یہ جنگ دوبارہ لڑیں گے۔ اس میں فیصلہ ہوا کہ ہم 13 جون کو لاہور میں کنونشن کریں گے۔ اس کنونشن میں ڈاکٹرز، پرنٹ میڈیا، سول سوسائٹی ،PMA,TMAکے ممبران آئے۔13 جون سے پہلے ہم کالی پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کرتے رہے۔کنونشن میں ہم نے حکومت کو 4دن کا الٹی میٹم دیا اور اعلان کیا کہ اگر اس دوران ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو 17 جون سے ہم باقاعدہ ہڑتال کریں گے۔اور یہ ہڑتال تب تک جاری رہے گی جب تک ہمیں سروس سٹرکچر نہیں مل جاتا۔ چاہے اس کے لئے ایک دن لگے، ایک ماہ یا ایک سال۔

سوال: صحت کے شعبے کی زبوں حالی پر آپ کا خیال؟
جواب: حکومت پنجاب کی طرف سے پیش کئے گئے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لئے جو فنڈز مختص کئے گئے ہیں ان میں فی کس 571روپے رکھے گئے ہیں۔ اس بجٹ میں وزیر اعلیٰ دعویٰ کرتا ہے کہ فری میڈیسن ، فری ڈائلسسزسمیت دوسری سہولیات فراہم کی جائیں گیں۔ان فنڈز سے علاج کی سہولیات مہیا نہیں کی جا سکتیں۔اس کے بر عکس وزیر اعلیٰ سستی روٹی سکیم ، آشیانہ ہاؤ سنگ سکیم اور لیپ ٹاپ جیسی سکیموں پے اربوں روپیہ ضائع کر رہا ہے۔ ان سکیموں سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا بلکہ یہ سکیمیں چند افراد کو نوازنے کے لئے ہیں۔ اگر یہ فنڈز نئے ہسپتال اور ICU بنانے پر صرف کئے جاتے تو عوام کو علاج کی بہتر سہولیات فراہم کی جا سکتی تھیں۔

سوال: کیا سرکاری ہسپتالوں کو بورڈ آف گورنرز کے تحت چلا کر سستا علاج فراہم کیا جا سکتا ہے؟
جواب: بورڈ آف گورنرز ایک فراڈ ہے۔ بورڈ آف گورنرز محدود میٹنگز تک محدود ہے۔اور وہ ہسپتالوں میں عوام کی فلاح و بہبود اور فری ادویات کے لئے کچھ نہیں کر رہا۔

سوال: آپ کے خیال کے مطابق صحت کے شعبے میں کونسی انقلابی اقدامات کر کے سستا علاج فراہم کیا جا سکتا ہے؟
جواب: ہیلتھ بجٹ بڑھا یا جائے اور GDP کا 15 فی صد صحت کے شعبے پر خرچ کیا جائے تو عوام کو سستا علاج فراہم کیا جا سکتا ہے۔

سوال: ینگ ڈاکٹرز بیرون ملک جانے پر کیوں مجبور ہیں؟
جواب: ہر انسان مجبور ہے۔ اسے اپنا گھر چلانے کے لئے پیسے چاہئیں اور اس قلیل تنخواہ میں تمام ذمہ داریاں کس طرح نبھائی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹرز کو پوری دنیا میں سب سے کم تنخواہیں پاکستان میں دی جاتی ہیں اس کے علاوہ ترقی کا کوئی اصول موجود نہیں ہے۔ رہائش کی سہولت نہیں دی جاتی۔ ٹرانسپورٹ کے لئے 2700روپیہ ماہوار ملتا ہے جو کہ بہت کم ہے۔ ان حالات میں ینگ ڈاکٹرز بیرون ملک جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سوال:وزیر اعلیٰ پنجاب آپ کی ہڑتال سے خائف کیوں ہیں؟
جواب: ہمارے مطالبات جائز ہیں اور ہمیں اس لئے سروس سٹرکچر نہیں دیا جا رہا کیونکہ اس میں کرپشن کے مواقع نہیں ملیں گے اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ کو الیکشن کمپئن کے لئے لوگوں کی ہمدردیاں نہیں ملیں گی اور اپنے بندوں کو نوازنے کا موقع نہیں ملے گااور یہ سروس سٹرکچر اس لئے نہیں دیا جا رہا کیونکہ اس میں غریب مریضوں کی بہتری ہے اور ان کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ یہ وزیر اعلیٰ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

سوال : کیا نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف آپ کی اس ہڑتال میں آپکا ساتھ دے رہے ہیں؟
جواب: ہم ڈاکٹرز صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام ورکرز کے ساتھ ہیں۔ جن کے ساتھ بھی نا انصافی ہو رہی ہے ہم اس کا بھر پور ساتھ دیں گے۔ نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ہمیں بھر پور حمایت حاصل ہے۔

سوال: اگر آپ کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے توآپ کا آئندہ کا کیا لائحہ عمل ہو گا؟
جواب:اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم مرحلہ وار آگے کی طرف جائیں گے OPDs کی ہڑتال کے بعد ہم انڈورز اور آپریشن تھیٹر بند کریں گے اور اگر ضرورت پیش آئی تو سڑکوں پر ریلیاں نکالیں گے اور دھرنے بھی دیں گے۔

سوال: محکمہ صحت میں کرپشن کی غضب کہانی کیا ہے؟
جواب: پنجاب اسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں غیر میعاری اور ناقص ادویات دی گئیں جن کی وجہ سے سینکڑوں مریضوں کی اموات واقع ہو ئیں۔حکومت پنجاب ان مجرموں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ سستی ادویات کی آڑ میں بہت سے لوگوں نے کروڑوں روپے کے گھپلے کئے اور ان تمام چیزوں سے متاثر غریب مریض ہوتا ہے۔

متعلقہ: