گدو تھرمل پاور پلانٹ کے مزدور راہنما کا انٹرویو

شمس سولنگی ہائیڈرو یونین گدو تھرمل پاور پلانٹ کے راہنما ہیں اور پچھلے 25سالوں سے مزدور تحریک میں سرگرم ہیں۔ گزشتہ دنوں کامریڈ سعید، کامریڈ اختیار اور کامریڈ قمرالزماں خان پر مشتمل پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے ایک وفد نے شمس سولنگی سے ملاقات کی اور مختصر انٹرویو کیا جو کہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

آپ کا مزدور سیاست میں آنے کا آغاز کیسے ہوا اور کب شروع ہوا؟
جواب: 1986ء میں ہم نے ایک لوکل یونیں بنائی کیونکہ ہائیڈور یونین سے مزدوروں کی امیدیں ختم ہو چکی تھیں، تو ایک نئی یونین کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے گڈو تھرمل لیبر یونین بنائی۔ تب میں کمیونسٹ پارٹی کا کارکن تھا اور پارٹی کے فیصلے سے ہی یونین بنائی گئی۔ پھر الیکشن کے بعد میں یونین کا جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہواکیونکہ موقع پرست لوگ پیچھے ہٹ گئے اور ہم اوپر آگئے۔ پانچ سے چھ سال یونین کا صدر رہا۔
ہائیڈرو میں شمولیت کیسے اختیار کی؟
جواب: پہلے یہاں پہ کافی چھوٹی لوکل رجسٹرڈ یونینز تھیں جس میں بہت سی دائیں بازو کی یونینز تھیں۔ ان سب کو ختم کر کے دو قومی یونینز بنائی گئیں توپھر ہم ہائیڈرو یونین میں آگئے۔ الیکشنز ہوئے اور ہائیڈرو یونین واضح اکثریت میں جیت گئی۔ اسی کے ساتھ میری جدوجہد کی شروعات ہوئی۔
گدو جیسے علاقے میں ٹریڈ یونین کی سیاست کے کیا مسائل ہیں؟
جواب: یہاں پر وڈیرا شاہی اور قبائلی سردار اپنے من پسند لوگ رکھنے کی کوششیں کرتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ یونینز میں بھی اپنے بندے جتوانے کے لیئے سر توڑ کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ الیکشن کے دوران سب سرداروں اور وڈیروں نے ہماری مخالفت میں پورا زور لگایا۔ الیکشن کی رات پانچ سے چھ سردار ہماری کالونی میں آکر بیٹھ گئے اور رات گئے ڈھائی سو مزدوروں کو قرآن دے کر زبردستی ہمارے خلاف ووٹ ڈلوانے کی کوشش کی۔ نتیجتاً ہمیں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
 آپ کی لڑائی رینجرز کے ساتھ ہوئی تھی، اس کا احوال دیں؟
جواب: ریاستی ایجنسیاں اور ادارے کہاں پسند کرتے ہیں کہ ٹریڈ یونین کی سیاست کرتے ہوئے حقیقی نقطہ نظر اپنایا جائے۔ پاکستان میں ویسے ہی فوجی جبر اور انکے اداروں کا ہولڈ ہے۔ ہم نے اپنے مطالبات کے حق میں زبردست تحریک چلائی تھی اور مسلسل دھرنا دیا تھا جس کو کسی طور بھی انتظامیہ شکست نہ دے سکی تو پھر انہوں نے اور وڈیروں نے ہمارے خلاف رینجر کا استعمال کیا اور ہمیں بہیمانہ تشدد کا شکار کیا گیا، ہمیں اٹھا کر لے گئے اور زود وکوب کرتے رہے۔ مگر اس طرح کی آزمائشوں کے لئے ہم ذہنی طور پر تیار تھے کیوں کہ ہماری تربیت لیفٹ کے ساتھیوں نے کی تھی۔
ہائیڈروجیسی بڑی یونین کے ہوتے ہوئے پاکستان کے مزدوروں کے مسائل حل کیوں نہیں ہوپارہے ہیں؟
جواب: جہاں تک ہائیڈرو کی بات ہے تو ہم نے مزدوروں کے کافی مسائل حل کروائے ہیں۔ ان کو کافی سہولتیں اور الاؤنسز ملے ہیں۔ جو ریلوے اور اس جیسے بڑے اداروں کے مزدوروں کومیسر نہیں۔ جہاں تک فیڈریشن کی بات ہے تو وہاں پر مصلحت پسند بہت ہیں۔ واپڈا کےاندر ٹریڈ یونین کی جدوجہد کی وجہ سے ہی اب تک واپڈا کوپرائیوٹائیز نہیں کیا جاسکا۔ دوسری بات یہ کہ پاکستان میں مزدور تحریک کے اندر توڑپھوڑ زیادہ ہے۔ مزدور لیڈروں نے بہت زیادہ کرپشن کی ہے۔ یہ ٹریڈ یونین لیڈر جن کے ساتھ مل کر کرپشن کرتے ہیں ان کے خلاف تحریک کیوں چلائیں گے۔
ہائیڈرو کے ہوتے ہوئے پیغام یونین کا بننا اور اس کی تھوڑی بہت حمایت اور شہرت پانے کی کیا وجہ ہے؟
جواب: وجہ یہ تھی کہ کچھ لوگ سمجھتے تھے کہ نئی یونین آئے گی تو مزدوروں کے مسائل حل ہوجائیں گے۔ لوگ متبادل پر توجہ دیتے ہیں۔
سب اداروں کی ٹریڈ یونینز مل کر ایک بڑی تحریک کیوں نہیں چلاتیں؟
جواب: ٹریڈ یونینز نظریاتی لڑائی نہیں لڑتیں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی لڑائیاں ہوتی ہیں۔ ٹریڈ یونین میں مفادات ہوتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کی جاتی ہے۔ جب کہ انقلابی پارٹیاں ہی بڑی بڑی لڑائیاں لڑسکتی ہیں۔ ٹریڈ یونینز بڑی لڑائی نہیں لڑسکتیں۔
ٹریڈیونین کو چھوڑ کرپنسٹھ سالوں کے پاکستان کوکیسے دیکھتے ہیں؟
جواب: یہاں پر نظریاتی لوگوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن شروع سے ہی یہاں پہ اسٹیبلشمینٹ کی حکمرانی رہی ہے۔ سب پارٹیاں اور ٹریڈ یونینز میں ایجنسیوں اور سٹیبلشمینٹ کے دلال بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور ہماری ٹریڈ یونین کو بھی بار بار ایجنسیوں کی طرف سے کمزور کیا گیا ہے۔
سوویت یونین کے زوال کے بعد مزدور تحریک بھی پیچھے چلی گئی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ پور ی دنیا میں طبقاتی لڑائی بڑی شدت سے ہورہی ہے اور تحریکیں چل رہی ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کے حوالے سے کیا خیال ہے؟
جواب: یہاں پربھی شروعات ہو چکی ہے، ہمیں بھی آنے والے دنوں میں بڑی تحریک نظر آرہی ہے لیکن ایک متبادل کی ضرورت ہے۔ پی پی پی ایک روایت ہے اور وہی لوگوں کو نظر آتی ہے۔ فی الحال ہم لوگوں کو نظر نہیں آرہے۔ یہاں پر پچاس چھوٹی چھوٹی فیڈریشنزبنی ہوئی ہیں۔ انہیں جوڑنے کی کوشش کی جائے۔
کانٹریکٹ لیبر کے حوالے سے آپ کا کیا لائحہ عمل ہے؟
جواب: یہ نہیں ہے کہ ہم کانٹریکٹ لیبر کی بات نہیں کرتے یا ان کے بارے میں نہیں سوچتے۔ ہم ان کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔ مظاہرے بھی کرتے ہیں۔ ہم نے کانٹریکٹ لیبر کے مسائل کو حل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں مستقل کروانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جب تک ہماری مزدور تحریک مضبوط نہیں ہوتی تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔