اہتمام: کامریڈ ارتقا:-
گزشتہ دنوں پنجاب بھر میں پیرا میڈیکل سٹاف نے اپنے مطالبات کے حق میں شاندار جدوجہد کی۔ پنجاب بھر کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور دھرنے دیئے گئے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپئن نے محنت کشوں کی اس تحریک میں بھر پور شمولیت کی ۔ پیرا میڈکس کے سکیل ۱تا ۴ کے سروس سٹرکچر کے مطالبے کی غیر مشروط حمایت کی ۔ حکمرانوں نے 1500 روپے کے رسک الاؤ نس کے علاوہ پیر ا میڈکس کا کوئی مطالبہ نہیں مانا۔ہڑتال 10جون کو ختم کر دی گئی پی ٹی یو ڈی سی فیصل آباد نے میاں طارق (ڈویژنل صدر پنجاب پیرا میڈکس الائنس فیصل آباد) سے اس ہڑتا ل کی حاصلات اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک انٹرویو کیا جو قارئین کی نذر ہے۔
سوال:سروس سٹرکچر کیا ہے اور اس حوالے سے پیرا میڈکس کے محنت کشوں کو کن مسائل کا سامنا ہے؟
جواب : سروس سے مراد خدمات اور سٹرکچر کا مطلب شکل کے ہیں ۔ اس کا تعلق ملازمین کی سروس کے دوران ترقی سے ہے جو کہ دوسرے صوبوں میں نافذالعمل ہے۔ہم پنجاب میں اس کو نافذ کرنے کے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
سوال: آپ نے جدوجہد کا آغاز کب کیا؟
جواب:2005ء میں ہم نے سروس سٹرکچر کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے فیصل آباد ڈویژن کی طرف سے سروس سٹرکچر کا مسودہ بنا کر وزیر اعلیٰ کو پیش کیا۔لیکن جب ہمیں محسوس ہوا کہ حکومت اس حوالے سے سنجیدہ نہیں تو ہم نے جدوجہد کا آغاز کیا۔ پنجاب کے مختلف ڈو یژنوں میں پنجاب پیرا میڈکس الائنس کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دیئے گئے۔ ان احتجاجوں کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ نے 12 مئی،2011 ء کو ہمیں 90 شاہراہ قائد اعظم بلایا۔ ہماری نمائندگی صوبائی چیئر مین PPA ملک منیر نے کی جبکہ میں نے فیصل آباد سے نمائندگی کی۔ اس میٹنگ میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈکس کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ ہم نے اپنے مسائل اور مطالبات پیش کئے جن میں باقی صوبوں کی طرح سروس سٹرکچر کا اجرا، BOMملازمین کا ریگولر کرنا، ڈیلی ویجز اور کنٹرکٹ ملازمین کی مستقلی شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ نے 5تا 16 سکیل تک کا سروس سٹرکچر جاری کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ سکیل 1 تا 4 کے سروس سٹرکچر کو درست کر کے پیش کیا جائے اور اس کام کے لئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔ 12 مئی 2011 ء کو ہم نے احتجاج ختم کر دیا۔ وزیر اعلیٰ کے اس اعلان کے باوجود سیکرٹری فنانس سنجیدہ نظر نہیں آئے لیکن سپیشل سیکرٹری داؤد برجیس نے ہمارے معاملات حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ جون 2011ء میں ہمیں محسوس ہوا کہ انتظامیہ ہمارے معاملات حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ہم نے اپنے حق کے لئے دوبارہ جدوجہد شروع کی ۔ وزیر اعلیٰ کو احساس دلانے کے لئے ہماری پر امن ریلیاں پورے پنجاب میں شروع ہوئیں۔ ہم نے فائنل دھرنا 7ستمبر 2011 ء کو ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کے گھر کے باہر دیا جو دوپہر 12 بجے سے لے کر رات کو عشا کی اذان تک رہاجس کے بعد وزیر اعلی نے دلچسپی لی تو ہمارے نمائندگان کی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات گئے جس میں 3 ہفتے کے اندر معاملات حل کرنے کا وعدہ کیاگیا۔
24نومبر 2011ء کو سکیل 5 سے 16 تک کے سروس سٹرکچر جاری کر دیا گیا لیکن سکیل 1سے 4 تک کا سروس سٹرکچر جاری نہیں کیا گیا۔سکیل 1تا 4 کے ملازمین حکومت کے اس فیصلے سے یقیناًناراض تھے۔ جس کی وجہ سے ہم نے ۱سے ۴ کا سروس سٹرکچر کے اجراء، ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے لئے دوبارہ جدوجہد شروع کی۔ ہم نے پنجاب بھر کے ڈویژنوں میں 12 مئی 2012 ء کو یوم سیاہ منایا۔
2جون 2012ء کو ہم نے ایمرجنسی کے علاو ہ تمام شعبوں میں ہڑتال کا آغاز کیا۔یہ ہڑتالیں پنجاب کے تمام ڈویژنوں میں ہوئیں۔اور ہمیں امید تھی کہ ہماری جدوجہدضرور کامیاب ہو گی۔ فیصل آباد میں9 جون 2012ء سے پہلے، فیصل آباد انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی FIC،ڈ سٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال DHQ،الائیڈ ہسپتال اور پنجاب میڈیکل کالج میں کیمپ لگتے رہے۔لیکن عوام کو پریشانی سے بچانے کے لئے ہم نے ایمرجنسی بند نہیں کیں۔9 جون سہ پہر 3بجے ہم نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔ آخر کار رات گئے سیکرٹری ہیلتھ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ اور مشیر صحت سلمان رفیق کی کاوشوں سے ہماری ایک میٹنگ وزیر اعلیٰ کے ساتھ مینار پاکستان کیمپ میں صبح8:30 پر شروع ہوئی جو سوا گھنٹہ جاری رہی۔ جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی موجودگی میں سکیل 1تا 4 کے سروس سٹرکچرجاری کرنے کے لئے کمیٹی بنا دی اور اس پر عمل کرنے کا وعدہ کیا۔ سکیل 1تا 4کو لائف سیونگ الاؤنس رسک الاؤنس 1500 روپے جاری کیا۔ BOMملازمین کو ریگولر کرنے کا وعدہ کیا۔ اور کنٹرکٹ اور ڈیلی ویج ملازمین کو مرحلہ وار ریگولر کرنے کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ درجہ چہارم کے ملازمین کو پیرا میڈکس سپیشل ایجوکیشن کے لئے پیرا میڈکس کے کالجز میں 30فیصد کوٹے کا اعلان کیا۔ درجہ چہارم کے کسی بھی مزدور کا پڑھے لکھے ہونے کی بنیاد پر پروموشن کوٹے میں 20فیصد کا اعلان کیا۔یہ وزیر اعلیٰ کا پیرامیڈکس سٹاف کے لئے ایک معقول پیکج تھا جس کے بعد ہم نے وزیر اعلیٰ اور سیکرٹریز کا شکریہ ادا کیا۔
سوال: اگر ڈیلی ویجز اور کنٹرنکٹ ملازمین کے مطالبات نہیں مانے جاتے تو قیادت کا کیا رد عمل ہو گا،کیا آپ دوبارہ تحریک کا آغاز کر سکتے ہیں؟
جواب: اگر پنجاب کے پیرامیڈکس ملازمین کے حق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو ہم دوبارہ تحریک کاآغاز کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ہم اپنے حق کے لئے لڑ رہے ہیں اور اس ملک کے چیف جسٹس نے بھی اپنی بحالی کے لئے پر امن ریلیاں نکالی تھیں۔ ہم نے کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا۔ اور اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم اپنی عدالت لگائیں گے۔
میں اس جدوجہد میں شریک ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ DHQ ہسپتال سے بابا ناذر، پطرس مسیح، پرویز، خواجہ عمیر، اسلم اور دیگران، FIC سے میاں محبوب، مجاہد شاہ، شرافت و دیگران، EDOآفس سے انیس الرحمان (صوبائی جنرل سیکرٹری PPA)ِ، میاں طارق ( ڈویژنل صدر EPI ونگ)احمد ( صدر EPI سٹی فیصل آباد)،جنرل ہسپتال سے رانا عرفان، الائیڈ ہسپتال سے اشرف علی کھوکھر، چوہدری صدیق،شاہد علی پنسوتہ، ملک مختار، عطاء ا للہ،ثقلین، باجی نجمہ، باجی رضیہ، اس کے علاوہ صوبائی چیئرمین PPA ملک منیر، صدر ملک یو سف،صوبائی جنرل سیکرٹری انیس الرحمان اور صوبائی آرگنائزر مقبول ٹوانہ کا شکر گزار ہوں۔ میں شکریہ ادا کرتا ہوں ینگ ڈاکٹرز اور نرسز کا جنہوں نے ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیا۔