رپورٹ: جھامن داس آزاد (انفارمیشن سیکرٹری ’RSF‘ سندھ یونیورسٹی)
مورخہ 11 فروری کو سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے طلبہ یونین پر پابندی کے 35 سال مکمل ہونے پر سندھ یونیورسٹی میں آرٹس فیکلٹی سے لے کر پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں انقلابی طلبہ محاذ (RSF)، وطن دوست سٹوڈنٹس فیڈریشن، پروگریسو سٹوڈنٹ فیڈریشن، آل اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کے کارکنوں سمیت لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اور مہران انجینئر نگ یونیورسٹی سے بھی طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت انقلابی طلبہ محاذ کے صوبائی آرگنائزر منیش دھارانی، سندھ یونیورسٹی کے صدر پرویز پاروانی، سیکرٹری جنرل سپنا کماری، آل اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کے روپلو فراز، پی آر ایس ایف کے سنجھا چنا اور وطن دوست اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے سرمد سیال نے کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پہ طلبہ یونین کی بحالی اور فیسوں میں اضافے واپس لینے جیسے مطالبات اور احتجاجی نعرے درج تھے۔ طلبہ نے احتجاج کرتے ہوئے ریلی کی شروعات آرٹس فیکلٹی سے کی۔ ریلی کے شرکا نے طلبا و طالبات کے مسائل اور یونین پر پابندی کیخلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے جامشورو پریس کلب کی طرف مارچ کیا۔ پریس کلب پہنچ کر ریلی ایک احتجاجی جلسے کی صورت اختیار کر گئی جس کے بعد ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونین سازی کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کے مسائل میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، یہ پابندی غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا، طلبہ مسائل کے خلاف اور یونین کی بحالی کے لئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ آخر میں ریلی کے شرکا نے ہاتھ بلند کر کے نعروں کیساتھ طلبہ یونین پر پابندی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد وہ پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔ یاد رہے کہ پینتیس سال قبل انہی دنوں میں طلبہ یونین پر پابندی عائد کی گئی تھی جو نام نہاد جمہوریت میں بھی آج تک جاری ہے۔