رپورٹ: محمد کھوسو
انقلابِ روس کی سوویں سالگرہ کے موقع پرطبقاتی جدوجہد پبلی کیشنز اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب میں 26 نومبر 2017ء کو بالشویک انقلاب کے شریک معمار کامریڈ لیون ٹراٹسکی کی شہرہ آفاق تصنیف ’’انقلاب روس کی تاریخ‘‘ کے پہلے اردو ایڈیشن کی تقریبِ رونمائی منعقد کی گئی۔
ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں بنیاد پرستوں کی جانب سے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کئے جانے کے باوجود بھی اس تقریب میں انقلابِ روس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے سندھ کے بیشتر شہروں سے بڑی تعداد میں نوجوانوں، خواتین اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ کئی شاہراہیں بند ہونے کے باجود انقلابی جذبات کے ساتھ ساتھیوں کی بڑی شرکت نے تقریب کی کامیابی کو یقینی بنایا۔ تقریب میں پاکستان ریلوے، واپڈا، پی ٹی سی ایل، نادرا، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشنز، او جی ڈی سی ایل، پیرا میڈیکل، ایپکا سمیت کئی اداروں سے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد مہران یونیورسٹی، سندھ یونیورسٹی، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (لمس)، قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ اور سندھ لا کالج سے موجود تھی جبکہ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں سمیت وکلا اور صحافیوں کی بھی ایک بڑی تعداد تقریب میں شریک تھی۔ تقریب کی صدارت کمیونسٹ رہنما کامریڈ جام ساقی کر رہے تھی جبکہ مہمانِ خاص ایشین مارکسسٹ ریویو کے ایڈیٹر اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے انٹرنیشنل سیکرٹری ڈاکٹر لال خان تھے۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض ادا کرتے ہوئے راہول نے تقریب کے باقاعدہ آغاز کے لئے کامریڈ نتھو مل کو مدعو کیا جنہوں نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیااور مشکل حالات میں اس غیر معمولی اکٹھ کی کامیابی کو ممکن بنانے پر تمام ساتھیوں کے انقلابی حوصلے اور جذبے کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے بعد پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین سندھ کے صدر کامریڈ انور پنہور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بالشوازم اور اکتوبرانقلاب کی حاصلات پر روشنی ڈالی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈجام ساقی، ڈاکٹر لال خان، نامور ادیب او رکالم نگار یوسف سندھی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریجنل ڈائریکٹرانعام شیخ، سینئر صحافی اسحاق منگریو، شہید ذوالفقار علی بھٹو لا کالج کے پرنسپل پروفیسر ریاض حسین بلوچ، کالم نگار حمید سومرو اور اسٹیل مل کے مزدور رہنما ماجد میمن نے کہا کہ انقلاب روس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اس کتاب کی اردو میں اشاعت سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہوسکتا تھا۔ مقررین نے پاکستان کے موجودہ حالات پر بھی تفصیل سے بات کی اور پاکستان اور 1917ء کے روس کے ملتے جلتے حالات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کامریڈ ٹراٹسکی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا اور ان کی جدوجہد پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مارکسزم کو حقیقی طور پر سمجھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم ٹراٹسکی کی تصانیف کا مطالعہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف انقلابی جدوجہد کرنے والوں کے لئے یہ کتاب ایک بہترین ہتھیار ہے جس سے مستفید ہوکر اس نظام کے خلاف لڑائی کو اور بھی تیز کیا جاسکتا ہے۔ حکمرانوں نے کبھی بھی تاریخ کو درست نہیں پڑھایا اور وہ اسے بگاڑتے چلے جارہے ہیں۔ محنت کش طبقے کے ساتھ بہت دھوکے ہوئے ہیں اور وہ سرمایہ داروں کے استحصال تلے دبا ہوا ہے، لیکن جب تک محنت کش طبقہ فتح نہیں حاصل کرلیتا یہ طبقاتی جنگ جاری رہے گی اور سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی سماج کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ دورانِ تقریب انقلابی نعرے فضا میں گونجتے رہے جبکہ آخر میں انٹر نیشنل گا کر تقریب کا اختتام کیا گیا۔