رپورٹ: احسن جعفری
انقلابِ روس کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں سکھر میں طبقاتی جدوجہد پبلی کیشنزاور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے زیرِ اہتمام لیون ٹراٹسکی کی شہرہ آفاق کتاب ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کے پہلے اردو ترجمے کی تقریب رونمائی مورخہ 20 اکتوبر 2017ء بروز جمعہ سکھر پریس کلب میں منعقد کی گئی۔ تقریب میں سکھر اور گردونواح سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں، محنت کشوں اور سیاسی تنظیموں کے کارکنان نے سینکڑوں کی تعداد میں بھرپور شرکت کی۔
اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سعید خاصخیلی نے ادا کئے۔ تقریب کی صدارت ایشین مارکسسٹ ریویو کے ایڈیٹر کامریڈ لال خان نے کی۔ ابتدا میں کامریڈ احسن جعفری نے تمام شرکاکو خوش آمدید کہا اور کتاب کامختصر تعارف پیش کیا۔ اس کے بعد کامریڈ صدام نے کتاب کی دورِ حاضر میں انقلابی جدوجہد کے حوالے سے اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد عوامی جمہوری پارٹی سندھ کے جناب حکیم زنگیجو صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں جدید دور کے تقاضوں کے حوالے سے انقلاب کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ کامریڈ اعجاز بگھیو نے انقلاب اور پارٹی کے کردار پر بحث کی۔ مزدور رہنما جناب عبدالحق کھٹیان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزدور تحریک میں عملی جدوجہد کی ضرورت پر بحث کی۔ اس کے بعد انجمن ترقی پسند مصنفین سندھ کے جناب ڈاکٹر خادم منگی نے کتاب کے حوالے سے اپنا اردو میں لکھا ہوا مقالہ پڑھا جس میں انہوں نے کہا کہ انقلاب دو افراد کے ذہن میں پک رہا تھا اور وہ تھے لینن اور ٹراٹسکی۔ انہوں نے اپنی انقلابی نظم’خطرو‘سنائی جسے حاضرین نے بہت پسند کیا۔ اس کے بعد پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی رہنما قمرالزمان خان نے خطاب کیا اور تقاریر کے دوران ہونے والے بہت سے سوالوں اور ابہاموں کا تفصیلی احاطہ کیا۔ پاکستان ٹریڈ یو نین ڈیفنس کمپئین سندھ کے صدر کامریڈ انور پنہور نے کہا کہ انقلابِ روس کو سمجھنے کے لئے ہر انقلابی کے لئے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے۔ تقریب میں شہداد کوٹ سے شامل ہونے والے بزرگ انقلابی کامریڈ کھبڑ خان نے انقلابی گیت پیش کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے جناب نظر محمد گاہو نے مختصراً کتاب کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تقریب کے آخری مقرر ایشین مارکسسٹ ریویو کے ایڈیٹر کامریڈ لال خان تھے جنہوں نے کتاب، اس کے ترجمے اور انقلابِ روس پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ یہ کتاب صرف ایک ملک میں ہونے والے واقعے کی تاریخ نہیں ہے بلکہ انسانی سماج کی پوری تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ وہ طبقہ بر سرِ اقتدار آیا جو اقلیت نہیں تھا بلکہ سماج میں سب سے بڑا طبقہ تھا ۔ مارکس اور اینگلز کے لکھے ہوئے کمیونسٹ مینی فیسٹو کو عملی طور پرنافذ کیا گیا۔ انہوں نے لیون ٹراٹسکی پر ردِ انقلابی قوتوں کی جانب سے کئے جانے والے مسلسل جبر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹراٹسکی نے یہ کتاب مسلسل اذیت کے حالات میں لکھی، وہ ایک ملک سے دوسرے ملک در بدر پھرتا رہا لیکن نہ وہ بکا نہ جھکا اور اس کا قلم ردِ انقلابی قوتوں کو مسلسل دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا رہا اور حقیقی انقلاب کا پرچار کرتا رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب ایک عام تاریخ کی کتاب نہیں ہے بلکہ یہ اس شخص کی لکھی ہوئی کتاب ہے جو انقلاب کا معمار تھا اور اس معمار نے نہ صرف انقلاب تعمیر کیا بلکہ ایک ماہر طبیب کی طرح اس میں پیدا ہونے والی بیماری کی نشاندہی بھی کی اور اس کا علاج بھی بتایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برِ صغیر میں پھیلی ہوئی غربت، جہالت، بیروزگاری اور دہشت گردی کاعلاج صرف اور صرف ایک سوشلسٹ سماج میں ہی ممکن ہے اور وہ دن دور نہیں جب اس خطے کے محنت کش تاریخ کے میدان میں اتر کر اپنی قسمت کا فیصلہ خودکریں گے اور جلال آباد سے لے کر چٹاگانگ تک ایک نیا سوویت یونین تخلیق کریں گے۔ تقریب کے اختتام پر تمام شرکا نے انٹرنیشنل گایا۔