رپورٹ: PTUDC رحیم یار خان
انقلابِ روس کی سو سالہ تقریبات کے سلسلہ میں انقلاب روس کے معمار اور معروف مارکسی نظریہ دان و رہنما لیون ٹراٹسکی کی شہرہ آفاق تصنیف ’’History of Russian Revolution‘‘ کتاب کے اردو ترجمہ ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کی تقریب رونمائی پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ بار آڈیٹوریم رحیم یار خان میں 21 اکتوبر کو منعقد ہوئی۔
تقریب کی صدارت بزرگ مزدور رہنما سید زمان خان نے کی جبکہ معروف مارکسی رہنما اور ایشین مارکسسٹ ریویو کے ایڈیٹر ڈاکٹر لال خان مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے ضلعی صدرپاکستان پیپلزپارٹی چوہدری جاویداقبال وڑائچ، سینئرنائب صدرنذیراحمدلاڑایڈووکیٹ، پی ٹی یوڈی سی کے مرکزی رہنما رانا قمرالزمان خان، صوبائی جنرل سیکرٹری پی وائی او جنوبی پنجاب فہیم نوازخان، مزدور رہنما حیدر چغتائی، تحصیل صدر پاکستان پیپلز پارٹی جاوید حسن داد گجر، جنرل سیکرٹری سید حسنین شاہ، پیپلز پارٹی کے رہنما رؤف لُنڈ، ڈسٹرکٹ بار رحیم یارخان کے فنانس سیکرٹری حسن معاویہ اور ڈاکٹر لال خان نے خطاب کیا۔ مقررین نے انقلاب روس کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالتے ہوئے اسے انسانی تاریخ کااہم ترین واقعہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ روس میں سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے مکمل طورپر طبقاتی نظام کا خاتمہ کر کے استحصال کی ہرشکل کو مٹا دیا گیا، اس واقعہ نے دنیا بھر کو متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ انقلابِ روس کی سو سالہ تقریبات کے موقع پرلیون ٹراٹسکی کی مذکورہ تصنیف کے اردو ترجمہ کے ذریعے مزدوروں، کسانوں اور نوجوانوں کو انقلاب کوسمجھنے کا بہترین موقع میسرآئے گا۔ مقررین نے سرمایہ دارانہ نظام کی زوال پذیری پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ آج کے عہد میں دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے بیروزگاری، مہنگائی، غربت میں بے پناہ اضافہ ہواہے، پرانی جنگوں اور پر تشدد کاروائیوں کے ذریعے عام انسانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے سوشلسٹ انقلاب کوواحد حل قرار دیا ہے۔ تقریب میں بی این ٹی کے آرگنائزر عمیربھٹی، ایم آر ڈی ڈبلیو یونی لیورکے صدرملک ندیم ، سمیع بلوچ، سجادشاہ، کوکا کولا سٹی کونسل کے صدرمحمد پرویز، ورکرز یونین یونی لیور پاکستان کے جنرل سیکرٹری محمد احمد کھوکھراورسینئر مزدور رہنما خالد پرویز، پی ایس ایف کے رانا فہد ہارون، فاروق بھٹی، میاں فیصل، رئیس فہد چاچڑ، بہزاد خان، جام احمد، یاسر وڑائچ، اعجاز خان، شیخ سلیم، نوجوانوں کسانوں، مزدوروں، سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندگان سمیت خواتین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔