[رپورٹ : کامریڈ سکندر سیلرو]
10 نومبر کو کسان مزدور جدوجہد کاؤنسل کی طرف سے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے تعاون سے سیلرا گوٹھ شہدادکوٹ میں ایک شاندار کسان کانفرنس منعقد کی گئی جس میں بلوچستان، لاڑکانہ، رتودیرو، برمی، قبو سعید خان، قمبر، گڑھی خدا بخش سمیت مختلف شہروں اور دیہاتوں سے کسانوں، محنت کشوں اور بیروزگاروں نے قافلوں کی صورت میں شرکت کی۔ اس طرح ماضی میں جاگیر داری اور سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد کی شاندار روایتیں رکھنے والے مزارعین اورہاریوں نے شہدادکوٹ میں یہ ایک بار پھر بلند پیمانے پر ابھرنے کی شروعا ت کی۔ میزبان ساتھیوں نے سیلرا گوٹھ کو انقلابی بینروں اور سرخ جھنڈوں سے سجایا ہوا تھا، کانفرنس کی شروعات ایک انقلابی موسیقی کے پروگرام سے کی گئی جس میں مختلف مقامی فنکاروں نے محنت کشوں اور کسانوں کے سامنے انقلابی ترانے پیش کئے۔ پروگرام کی صدارت کسان مزدور جدوجہد کے رہنما کامریڈ قادر بخش سیلرو نے کی جبکہ مہمانان خاص میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفینس کمپئین کے مرکزی چیئرمین کامریڈ ریاض لنڈ، مرکزی انفارمیشن سیکریٹری کامریڈ پارس جان، صوبائی صدر انور پنہور، غلام الل سیلرو اور کامریڈ طارق کھاوڑ تھے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان سے مائی نصیباں، شہدادکوٹ سے کسان رہنما کامریڈ ستار منگڑھار، سماجی رہنما حاجل سیلرو، BNT کی کامریڈ صدف خاصخیلی اور طبقاتی جدوجہد سندھی رسالے کی ایڈیٹر کامریڈ حنیف مسرانی نے کہا کہ آج پاکستان کے 8 کروڑ کسان غربت کے ہاتھوں تنگ ہو کر ہر وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ اس درندہ صفت جاگیردارانہ نظام میں کسانوں کی حالت بد سے بدترین ہوتی جارہی ہیں، لاکھوں کسان روزگار، تعلیم، علاج، صاف پانی، بجلی، گئس، روڈ اور تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، اپنے بنیادی مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں کتنے ہی کسان روزانہ خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، آج 21 ویں صدی میں بھی جبری مشقت کے زریعے کسانوں کا بڑے پیمانے پر استحصال کیا جاتا ہے، انہوں نے مزید کہاکہ اب اس ظلم کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرنے کے علاوہ کسانوں کے پاس اور کوئی راہ نجات نہیں۔ اس کے بعد کسان مزدور جدوجہد کاؤنسل کے رہنما کامریڈ طارق کھاوڑ نے رواں سال سے جاری جدوجہد کی رپورٹ اور آئیندہ کا لائحہ عمل پیش کیا اوراس جدوجہد کو منتقی انجام تک جاری رکھنے کا عزم کیا۔ کامریڈ غلام الل سیلرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقامی جاگیردار اب حکمرانوں کی کاسا لیسی کرتے ہوئے کسانوں کا استحصال کررہے ہیں، گندم کی قیمتوں میں غیر قانونی کٹوتیاں کررہے ہیں، سرکاری طور پر فصلوں کی قیمتیں مقرر نہ ہونے کے سبب کسانوں پر معاشی بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ سرکاری خریداری مراکز کا بھی کوئی اتا پتہ نہیں۔ کامریڈ ریاض لنڈ، کامریڈ انور پنہور، پارس جان اور کامریڈ قادر بخش سیلرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام اب لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں رہا اور اس کے خلاف اب ہمیں کسانوں اور محنت کشوں کوجدوجہد کے لئے منظم کرنا ہوگا، ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ PTUDC ہر محاز پر اس جدوجہد میں کسانوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی سامراج نے جاگیردارانہ نظام کو مضبوط کیا اور اپنے مقامی دلالوں کو نوازا، ملک میں 600 زمینداروں کے پاس 71 لاکھ ایکڑ زمین اور فوجی حکمرانوں کے پاس ایک کروڑ 15 لاکھ ایکڑ ہے جبکہ دوسری طرف 8 کروڑ سے زائد کسان ہیں جن میں سے 0.8 فیصد کسانوں کے پاس صرف 2 ایکڑ اور 23.8 فیصد کسانوں کے پاس صرف ایک ایکڑ زمین ہی موجو د ہے جبکہ 75.4 فیصد کسان بے زمین ہیں، اب کسانوں اور محنت کشوں کی اجتماعی جدوجہد سے ہی سوشلسٹ انقلاب برپا کرنا ہوگا کیونکہ سرمایہ داری میں ترقی کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ سامراجی سرمائے (ملٹی نیشنل کمپنیوں) کی یلغار کی وجہ سے سماجی ترقی کی رفتار میں بڑی پیمانے پر کمی ہوئی ہے، اور ماضی میں جدوجہد کر کے جیتی گئی تمام تر حاصلات اب واپس ہونا شروع ہوگئی ہیں، اب ہمارے پاس سوائے اس نظام کے خلاف جدوجہد کرنے کے اور کوئی راستہ موجود نہیں۔ ہمیں اب سوشلزم کے نظریات سے مسلح ہوکر سوشلسٹ انقلاب برپا کرنا ہوگا جس کے ذریعے زرعی، صنعتی اور قومی جمہوری انقلاب کے فرائض بھی کسانوں اور مزدوروں کو مشترکہ طور پر پورے کرنے ہونگے۔ اس انقلاب کے لئے کسانوں، محنت کشوں، طلباء، بیروزگار نوجوانوں اور عورتوں کو مل کر انقلابی پارٹی کی تعمیر کرنا ہوگی، اسی تناظر میں شہروں میں محنت کشوں اور دیہاتوں میں کسانوں کی پنچائیتیں(سوویتیں) بنانی ہونگی، تمام محنت کش طبقے کو منظم اور متحد کرنا ہوگا، سیاسی، نظریاتی اور معاشی طور پر انہیں باشعور کرنا ہوگا، اسی طرح انقلابی پارٹی کی رہنمائی میں ایک سوشلسٹ سماج جنم لے گا جہاں بھوک، بدحالی، بیروزگاری اور غربت کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ یہی سماج انسانی وقار، عظمت اور خوشحالی کی ضمانت ہوگا۔ اس کے بعد انقلابی نوجوان سرفراز چھلگری نے کسان تحریک کے مطالبات پیش کئے جن کی متفقہ طور پر تمام حاضرین نے منظوری دی۔