| رپورٹ:عمر شاہد |
فارورڈ گیئر سیالکوٹ میں اہم فیکٹری ہے جو کہ عالمی طور پر اپنے سامان کے معیار کے لئے مشہور ہے۔ اس فیکٹری میں زیادہ ترAdidas کے لئے مختلف طرح کے بیگز تیار کئے جاتے ہیں جو کہ عالمی منڈیوں میں مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ لیکن یہ معیار یہاں کے ہنر مند محنت کشوں کی بدولت ہے جو دن رات اپنا پسینہ بہا کر محنت مشقت کرتے ہیں۔ لیکن بلند شر ح منافع کمانے کی خاطر یہاں محنت کشوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا تھا، کنٹرکٹ لیبر کے ذریعے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے۔ محنت کشوں کو چھٹی بھی نہیں دی جاتی تھی ساتھ ہی واش روم جانے تک کا ٹائم بھی سیکنڈزکے لحاظ سے نوٹ کیا جاتا تھا ۔کسی قسم کی جاب سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے خوف کی فضا میں محنت کش کام کرنے پر مجبور تھے۔
انہی ظلم و زیادتیوں کے خلاف محنت کشوں نے چھ سال پہلے آواز اٹھائی اور 10 دسمبر 2007ء کو کامیاب ہڑتا ل کر کے اپنے کچھ مطالبات منوائے اور اپنی ورکرز یونین کی بنیا د رکھی جس نے پہلے ہی روز سے محنت کشوں کے حق کے لئے آواز بلند کی۔ انتظامیہ کی طرف سے یونین پر کئی حملے کئے گئے جس میں کئی بار رجسٹریشن کینسل کرنا اور عہدے داروں کو توڑنے کی کوششیں شامل ہیں۔ جب عہدے داروں نے جھکنے سے انکار کیا تو ان کو جبری بر طرف کیا گیا لیکن محنت کشوں کی طاقت کے بل بوتے پر تین سے چار مرتبہ انکو دوبارہ بحال کیا گیا۔ سیالکوٹ لیبر ڈیپارٹمنٹ نے پہلے ہی روز سے سرمایہ داروں کا ساتھ دیتے ہوئے یونین کے خلاف کئی طرح کے قانونی پیچیدگیوں سے مسائل کھڑے کئے لیکن محنت کش اپنے بلبوتے پر ہر محاذ پر ڈٹے رہے۔ اب فارورڈ گیئر ورکرز یونین CBA سہوالہ سیالکوٹ کے خلاف انتظامیہ کی طرف سے انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کر دیا گیا ہے۔ اس بار 12 جون 2015ء کو نئے مالیاتی سال کے لئے چارٹر آف ڈیمانڈ انتظامیہ کو پیش کیا گیا جس کے مطابق تنخواہوں میں 15 فیصداضافے، غیر حاضری پر جبری بر طرف کئے گئے ملازمین کی فوری بحالی (کئی ملازمین کو صرف ایک دن کی غیر حاضری پر برطرف کیا جاچکا ہے)، انتقامی کاروائیوں کے خاتمے اور دیگر الاؤنسز کے مطالبات کئے گئے۔ لیکن ایک مہینہ گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی لچک کا رویہ نہ دکھانے اور HR کی طرف سے مطالبات پر بات نہ کرنے پر یونین نے محنت کشوں کی مشاورت کے بعد مورخہ 25 جون کو بذریعہ لیبر ڈیپارٹمنٹ سیالکوٹ ہڑتال کا نوٹس بھجوا دیا گیا ۔اس کے بعد بجائے کوئی گفت شنید کے فارورڈ انتظامیہ نے عہدے داران پر پولیس کا استعمال کر تے ہوئے جھوٹے پرچے دائر کرنے کے لئے درخواستیں دے دیں۔ اس صورتحال پر محنت کش سراپا احتجاج ہیں تو دوسری طرف SHO سمبڑیال تھانہ ایئر پورٹ دانستہ طور پر سرمایہ داروں کی ایما پر محنت کشوں کو ہراساں کر رہا ہے۔ اس کیس میں اہم بات یہ ہے کہ زرار بٹ جو کہ فارورڈ سپورٹس کا مینیجر ہے وہ دانستہ طور پر HR منیجر کے ساتھ فارورڈ گیئر کے معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے۔ انتظامیہ اس وقت اپنے سرمائے کے زور پر DPO سیالکوٹ تک کو بھی اس کیس میں استعمال کر رہی ہے ۔
فارورڈگیئر ورکرز یونین CBA کے صدر محمد علی بٹ، شہزاد مشتاق جنرل سیکرٹری نے فارورڈ گیئر کے محنت کشوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کاروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ہماری یونین کو توڑنے کے لئے انہوں نے بہت کوششیں کی لیکن مزدور اتحاد نے ثابت کر دیا کہ اصل طاقت ہم مزدور ہیں جن کی وجہ سے فیکٹری کو ہر سال بیسٹ ایکسپورٹ ایوارڈ ملتا ہے۔ہم دیگر یونیز کو شامل کرتے ہوئے اس تحریک کا دائرہ کار دیگر اداروں تک پھیلانے کا عزم کرتے ہیں اور محنت کشوں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) مطالبہ کرتی ہے کہ DPO سیالکوٹ فرعونیت کی بجائے معاملے کو انصاف کی بنیاد پر حل کرے اور SHO تھانہ ایئرپورٹ سمبڑیال کو معطل کر تے ہوئے آزاد انکوائری کی جا ئے، ساتھ ہی لیبر ڈیپارٹمنٹ اپنا ثالثی کردار ادا کرتے ہوئے محنت کشوں کے مطالبات کو پورا کروانے میں مدد کرے، بصورت دیگر اس احتجاج کا سلسلہ پور ے پاکستان میں پھیلایا جائے گا۔