| رپورٹ: خواجہ تیمور |
جامعہ کشمیر میں شعبہ فائن آرٹس اینڈ ڈیزائن کے طالبعلم عدنان خان نے گرافک ڈیزائننگ میں ’’سرکار‘‘ کے تھیسز کا کامیاب دفاع کیا۔ انہوں نے اپنے موضوع کے حوالے سے سرمایہ دارانہ نظام کے طریقہ واردات کو بے نقاب کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کو تمام تر مسائل کا حل قرار دیا۔ عدنان کا کہنا تھا موضوع کے حوالے سے کام کے دوران اسے شدید تنقید اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے سرمایہ داری کا بغور مطالعہ کیا، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) اور طبقاتی جدوجہد کے ساتھیوں سے بحث و مباحثہ کیا۔ جس کے بعد وہ اس قابل ہوئے کہ گرافک ڈیزائننگ کے ذریعے پوسٹر بنا کر سرمایہ دارانہ نظام کا خاکہ پیش کر سکیں۔اس میں تعارفی، بورژوا پارلیمنٹ، عدالتی نظام، اسٹیبلشمنٹ، میڈیا، کرپشن، مذہب کے سرمایہ دارانہ استعمال، مزدوروں کی حالت زار اور انقلاب کی ضرورت کے پوسٹروں کے ذریعے ایک منظم اور مسلسل انداز میں سرمایہ داری کا غیر انسانی روپ واضح کیا گیا۔ یہ ڈسپلے تین دن جاری رہا جس میں جامعہ کشمیر کے چھ ہزار طلبا و طالبات کے علاوہ بڑی تعداد میں شہریوں نے دورہ کیا اور ان کی اس مہم کو سراہا اور سوالات و تجاویز رکھیں۔ اپنے موضوع کے حوالے سے عدنان نے کہاکہ پڑھے لکھے لوگ بھی نہیں جانتے کہ وہ کس غلیظ نظام میں زندہ رہ رہے ہیں اور کس طرح سے یہ نظام ان کا استحصال کر رہا ہے۔ لوگ اداروں اور شخصیات کو ذ مہ دار قرار دیتے ہیں جبکہ شخصیات اور ادارے خود سرمایہ داری کے تابع کام کر رہے ہیں، اس لئے میں نے تھیسز کی ٹیگ لا ئن کے لئے ’’چہرے نہیں سماج کو بدلو‘‘ کا انتخاب کیا ہے اور اپنے تعارفی پوسٹر میں تمام ریاستی اداروں کو ایک خون آلود کریکٹر سرمایہ داری کا پالتو جانور دکھایا ہے جن کا مقصد سرمایہ داری کی حفاظت اور خدمت کا کام انجام دینا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بورژوا دانشور اور اصلاح پسندوں نے سرمایہ داری سے کرپشن کے خاتمے کا واویلا کرکے مسائل کے حل کا پُر فریب پراپیگنڈا مچا رکھا ہے جبکہ کرپشن اس نظام کی ناگزیر ضرورت بن چکی ہے ، تما م تر دولت کا نظام اور ترقی موجودہ عہد میں کرپشن پر مبنی ہے۔ ایک سیاسی، سماجی، معاشی انقلاب کے بغیر سرمایہ داری کاخاتمہ ناممکن ہے۔ آج ہر انسان یہ شعور رکھتا ہے یہ نظام ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے اور اس کے خلاف ایک منظم جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو ایک انقلابی پلیٹ فارم میسر آسکے جس کے ذریعے سے سرمایہ داری کو اُکھاڑ پھینک سکیں ۔ سوشلزم اور غیرطبقاتی سماج کے قیام میں ہی انسانیت کی نجات ہے۔