| رپوٹ: بابو ولیم |
9 نومبر 2015ء کو کینال روڈ پر فیسکو ہیڈ کواٹر میں سرگودھا، لالیاں، چنیوٹ، جھنگ، سمندری، ڈجکوٹ اور فیصل آباد سے ہزاروں مزدور فیسکو کی نجکاری کیخلاف اکٹھے ہوئے۔ تمام ریجنز سے قیادت نے بھی شرکت کی۔ آئی ایم ایف، نجکاری کمیشن اور نجکاری کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے وفد نے بھی نجکاری کے خلاف لیف لیٹ اور ’ورکر نامہ‘ کے ساتھ جلسے میں شرکت کی۔ اس موقع پر ہائیڈرو یونین کے جنرل سیکرٹری خورشید احمد نجکاری کے خلاف بات کم اور اسلامیات پر لیکچرزیادہ جھاڑ رہے تھے۔ PTUDC کے کارکنان کے ہمراہ جب نوجوان محنت کشوں نے ’’خوشید صاحب ایک کام کرو، حکمرانوں کی بجلی بند کرو‘‘ اور ’’نجکاری کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے‘‘ کے نعرے بلند کئے تو پورا مجمع اس نعرے بازی میں شریک ہو گیا اور لاؤڈ سپیکر کی آواز اس گونج سے دب گئی۔محنت کشوں کے اس پرجوش اور غم و غصے سے بھرپور رویے سے یونین قیادت خاصی خوفزدہ دکھائی دے رہی تھی۔ محنت کش کوئی لیکچر سننے کے موڈ میں نہیں تھے، ان کے شدید دباؤ سے مجبور ہو کر خورشید احمد نے بدھ کو پورے پاکستان میں شٹ ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا جس پر ایک بار پھر نجکاری کے خلاف شدید نعرے بازی شروع ہو گئی۔