[اہتمام: PTUDC فیصل آباد]
آ پ کی عمر کتنی ہے؟
جواب: 38 سال۔
آپ کی ہوزری کا نام اور وہاں کتنی دیر سے کام کر رہی ہیں؟
جواب: گلوزا ینڈ گلوز، تقر یباً چار سا ل سے۔
آپ کے شوہر کیا کرتے ہیں؟
جواب: میر ی 6سا ل پہلے طلا ق ہو گئی تھی اور وہ ا ب نشا کر تے ہیں۔
آ پ کے کتنے بچے ہیں؟
جواب: پانچ بچے ہیں۔ دوبیٹے، تین بیٹیا ں۔
بچو ں کی کتنی عمریں ہیں اور کیا کرتے ہیں؟
جواب: بڑی بیٹی 17 سا ل کی ہے۔ ا س سے چھو ٹی 15 سا ل کی ہے۔ یہ دونوں بھی میرے سا تھ کام کرتی ہیں۔ ا یک بیٹا پاور لوم کا کام سیکھ رہا ہے اور ایک بچہ معزور ہے۔ چھوٹی بچی ہمارے ساتھ ہوتی ہے۔
آ پ کی طلاق کی وجہ کیا بنی؟
جواب: میرا شوہر کام نہیں کرتا تھا۔ خرچہ بھی نہیں دیتا تھا اور مجھ پر تشدد بھی کرتا تھا۔
آ پ کی تنخواہ کتنی ہے؟
جواب: ہم تینوں ماں بیٹیوں کی ماہانہ اجرت ملا کر آٹھ سے نو ہزار ہو جا تی ہے۔ تنخواہ با قاعد ہ نہیں ہے بلکہ ٹھیکے کا کام ہوتا ہے اور اتنا ہی بن پا تا ہے۔
آپ کا گھر اپنا ہے؟
جواب: نہیں کرائے کا ہے۔
کرایا کتنا ہے؟
جواب: 3500 روپے گھر کا کرایہ ہے اور بل ملا کر 6000 روپے تک ہو جا تا ہے۔
آپ اتنی آمدنی میں گزر بسر کیسے کرتی ہیں؟
جواب: بہت مشکل سے گزارا ہوتا ہے۔ اکثر فاقے کا ٹنے پڑتے ہیں بچو ں سمیت۔
آ پ اور کچھ بتا نا چاہیں گی ہوزری کی صنعت سے متعلق ؟
جواب: جی! ہما رے ما لک نے ہماری محنت سے تین نئی ہو ز ر ی کی فیکٹریاں لگا لی ہیں۔ دو فیصل آ با د میں ہیں اور ایک سیا لکو ٹ میں۔ اس صنعت میں بھی مالکان امیر سے امیر تر ہوتے جارہے ہیں جبکہ مزدوروں کے حالات روز بروز خراب ہورہے ہیں۔
آپ کے خیال میں محنت کش طبقے کے مسائل کا حل کیا ہے؟
جواب: اس وقت محنت کشوں کا سب سے بڑا مسئلہ دو وقت کی روٹی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں گزارا کرنا مشکل ہوتا جارہاہے۔ ہم تو بس عزت کی رو ٹی چا ہتے ہیں۔ میرے خیال میں ا گر مزدوروں میں اتحاد ہو جا ئے تو تنخواہوں میں اضافے سمیت بہت سے دوسرے مطالبات بھی منوائے جاسکتے ہیں۔