[رپورٹ: کامریڈ عمر]
فیصل آبا د میں مو ٹروے کے قر یب دوسال پہلے FDA سٹی ہا وسنگ سکیم پر وگرام شروع کیا گیا تھا۔ اسی علاقے کی حدود میں ہی مسیح برادری کے 100 کے قر یب گھر موجود ہیں (اس کے علاوہ مسلمانوں کے کچھ گھر بھی ہیں)۔ یہ لوگ 1980ء سے یہاں آباد ہیں لیکن ہاوسنگ سکیم بنانے کے لئے اب ان کے گھر مسمار کئے جارہے ہیں۔ متاثرین کے مطابق پہلے زبردستی غنڈہ گردی اور پولیس کے ذریعے انہیں گھر چھوڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، انکار کرنے پر پو لیس نے کر ین اور بلڈوزر لا کر گھر مسمار کر دئیے اور احتجاج کرنے والوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ لو گو ں نے بتایا کہ پولیس حملے اور تشدد کی پوری تیاری کے سا تھ آئی تھی اور ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ ریاستی تشد کا یہ بازار عیسائی برادری کے تہوار ایسٹر کے روز گرم کیا گیا اور دور دراز سے آئے ہوئے مہمانوں کو بھی واپس جانے پر مجبور کردیا گیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہم نے اس ظلم کے خلاف 9 گھنٹے مو ٹروے پر دھرنا دئیے رکھا، سڑک بند رکھی مگر کوئی حکومتی اہلکار فریاد سننے نہیں آیا۔ شام کو بشپ نے ہمیں تسلی دے کر واپس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، تعلیم اور روزگار کی فراہمی تو دور کی بات یہ ریاست ہمارے سروں پر سے چھت بھی چھین رہی ہے۔ اس موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی کا مریڈعصمت اوربابوولیم نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ریاستی لوٹ مار اورمحنت کشوں پر تشدد کا یہ عمل نہ صرٖف پا کستا ن جیسی نا کام ریا ست بلکہ پوری دنیا میں جاری وساری ہے۔ مذہبی اور فر قہ وارانہ تعصبات کو حکمران طبقہ اپنے استحصال میں اضافے کے لئے استعما ل کر تا ہے۔ کامریڈز نے متاثرین کو مکمل یکجہتی کا یقین دلایا۔