فیصل آبا د: بھگت سنگھ کی فلم پر عوامی تقریب

[رپورٹ: BNT فیصل آباد]
4 اپریل کو فیصل آباد کے علاقے ڈی ٹائپ کالونی میں بے روزگار نوجوان تحریک (BNT) کی جانب سے بھگت سنگھ کی بر سی کے سلسلے میں پروجیکٹر پر ’’لیجنڈ آف بھگت سنگھ‘‘ فلم دکھانے کا اہتمام کیا گیا۔ اگرچہ فلم کا ٹا ئم 7 بجے کا تھا لیکن سا ؤنڈ سسٹم پر ا نقلا بی نغمے دو پہر 2 بجے ہی چلا د ئیے گئے تھے۔ جس چوک میں فلم دکھا ئی گئی ا س کے چا ر وں ا طر ا ف بینرز اور فلیکس آویز اں تھے جن پر لینن، ٹرا ٹسکی اور بھگت سنگھ کے ا قوا ل در ج تھے۔
اس تقریب میں پیپلزپا رٹی کے رہنما ر انا نعیم دستگیر، مز دور ر ہنماء ا شر ف کھو کھر، معر وف شا عر انجم سلیمی اور علا قے کی سیا سی وسماجی شخصیا ت سمیت کثیر تعد ا د میں نو جو ا نو ں، عو ر تو ں اور بچو ں نے شر کت کی۔ اس تقریب کے تمام تر انتظامات علاقے کے نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر کئے تھے۔ آغاز سے اختتام تک حاضرین نے بھرپور دلچسپی کے ساتھ فلم دیکھی۔

تقریب کا دعوت نامہ

فلم ختم ہو نے کے بعد کامریڈ عثما ن نے خطا ب کر تے ہو ئے بھگت سنگھ کی جد وجہد پر مزید روشنی ڈا لی اورکہاکہ سرمایہ دار اور مزدور دو متحارب طبقات ہیں، ایک کی فتح دوسرے کی شکست ہے اور اس لڑا ئی میں ہم محنت کش طبقے کو ایک انقلابی پارٹی کے ذریعے منظم کر کے ہی فتح سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام آنے والے دوستوں کو سٹڈی سرکل میں شمولیت کی دعوت دی۔ کامریڈ انعام الحق پیّا نے انقلابی نظم پیش کی۔ پروگرام کے آخر میں کامریڈ ارتقا نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھگت سنگھ کی زندگی پر بنائی جانے والی اس فلم میں تاریخ کے اس پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے جو حکمران طبقات عوام سے چھپاتے ہیں۔ تاریخ کے ان واقعات سے حکمران ہمیشہ خوفزدہ رہتے ہیں۔ حکمرانوں کی جانب سے تعلیمی نصاب اور میڈیا کے ذریعے محنت کشوں کے ذہنوں پر مسلط کی گئی غلط تاریخ کے برعکس برصغیر کے محنت کشوں اور نوجواں نے انگریز سامراج کے خلاف ایک انقلابی جنگ لڑی تھی جو صرف قومی آزادی تک محدود نہیں تھی بلکہ ایک سوشلسٹ انقلاب کی جانب گامزن تھی۔ بھگت سنگھ اور اس کے ساتھی اسی تحریک کی نمائندگی کررہے تھے۔ کانگریس اور مسلم لیگ سمیت مقامی اشرافیہ کی دیگر پارٹیاں محنت کشوں کی اس تحریک سے خوفزدہ تھیں۔ 1946ء میں جہازیوں کی بغاوت برصغیر کے عوام کی جانب سے انگریز سامراج کے خلاف کھلی بغاوت کا اظہار اور تمام تر مذہبی منافرت کی نفی تھی۔ کامریڈ ارتقا نے مزید کہا کہ بھگت سنگھ نے برصغیر میں اقتدار کی مقامی اشرافیہ کو منتقلی کی صورت میں اس خطے میں پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں درست پیش گوئی کی تھی۔ آج اس خطے کے حکمرانوں نے سامراج کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے یہاں بسنے والے انسانوں کی اکثرت کو ذلتوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔ بھگت سنگھ کا پیغام یہاں کے محنت کشوں کے لئے نجات کا واحد راستہ ہے۔