رپورٹ:ٹیپو شفیع ڈوگر، عمران کامیانہ:-
لاہور شیخوپورہ روڈ پر واقعہ اتفاق لائننگ پاؤڈر فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور چھ سے آٹھ ماہ بعد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اب تک صرف ساہیوال کے گر دو نواح میں اس فیکٹری کی وجہ سے آٹھ سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ بہت سے لوگ ابھی بسترِ مرگ پر ہیں۔
اس فیکٹری میں تیار ہونے والا پاؤڈر لوہے کو پگھلانے والی فرنس کی لائننگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔پاؤڈر بنانے کے لیے ایک خاص قسم کے پتھر کی گھسائی کرنی پڑتی ہے۔اس کے بعد ا یک منپاؤڈر میں ایک مخصوص کیمیکل ایک پاؤ کی تعداد میں ڈالا جاتا ہے۔ فیکٹری میں کسی بھی قسم کے حفظانِ صحت کے اصولوں کی عدم موجودگی کے باعث گھسائی کے دوران پاؤڈر ہوا میں اڑتا رہتا ہے۔ ہر مزدور کے چہرے اور پورے جسم پر پاؤڈر ہی پاؤڈر ہوتا ہے یہاں تک کہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے کو پہچان نہیں سکتا۔یہی پاؤڈر سانس کے ساتھ جسم کے اندر چلا جاتا ہے۔پاؤڈر کے جسم کے اندر جانے کے بعد وہاں نمی پا کر پتھریاں بن جاتی ہیں۔خاص طور پر میں پھیپھڑوں میں بننے والی پتھریاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔ ان پتھریوں کو کسی دوائی کے ذریعے تحلیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی پھیپھڑوں کا آپریشن کر کے ان کو نکالا جا سکتا ہے۔
موت کی اس فیکٹری میں 24لوگ دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ پہلے یہ فیکٹری خیبر پختونخواہ میں قائم تھی لیکن وہاں پر اسی قسم کے واقعات کے بعد جب احتجاج ہوئے تو مالکان نے اسے لاہور منتقل کر دیا۔ اب گزشتہ 6سال سے زیادہ عرصے سے یہ فیکٹری یہاں موجود ہے۔
محنت کشوں کو روزگار کا لالچ دے کر اور ان کو یہاں کام کے نتائج سے بے خبر رکھ کر انہیں ملازمت پر رکھا جاتا ہے۔لیکن چند ماہ بعد ہی ان مزدوروں کو مختلف بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں جس کے بعد انہیں بغیر کسی میڈیکل چیک اپ کے نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔
جب پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے نمائندوں کو موت کی اس فیکٹری کا علم ہوا تو انہوں نے یہاں پر ماضی میں کام کرنے والے مختلف مزدوروں سے رابطہ کیا۔اس کے علاوہ جناح ہسپتال لاہور میں زیر علاج ایک مریض سے بھی ملے۔ اس22سالہ مریض کو ڈاکٹروں نے ناقابل علاج قرار دے دیا ہے اور ان کے مطابق وہ زیادہ سے زیادہ ایک ماہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔وہ اب مسلسل غنودگی کے عالم میں ہے اور اس سے بات کرنا بہت ہی مشکل۔ اس کے ساتھ موجود اس کا چچا آصف اس کی تیمار داری کرتا ہے۔اس نے بتایا کہ اس قسم کے دیگر واقعات بھی ان کے ساہیوال کے نزدیک گاؤں میں ہوچکے ہیں لیکن اس فیکٹری کے مالکان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔اس نے کہاکہ یہ سب انتظامیہ اور سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔اس نے پی ٹی یو ڈی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو اٹھائے اور اس کے خلاف احتجاج کرے۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اس موت کی فیکٹری کے مالکان، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب حکومت کی شدید مذمت کرتی ہے جو اس موت کے رقص میں شریک ہیں اور معصوم محنت کشوں کا قتل کر رہے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیکٹری سمیت دیگر ایسی فیکٹریوں کو فوری طور پر بندکیا جائے اور ان کے مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے کاروائی کی جائے۔ جب تک بربریت پر مبنی اس سرمایہ دارانہ نظام کاخاتمہ نہیں ہو جاتا ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔