| رپورٹ: PTUDC کراچی |
روبا ٹیک گاڑیوں کی ربڑ بنانے والی ایک بڑی کمپنی ہے جہاں 250 مزدور کام کرتے ہیں۔ان مزدوروں میں سے کوئی بھی کمپنی کا مستقل ملازم نہیں ہے۔ کہنے کو توکام کے اوقاتِ کار آٹھ گھنٹے کے ہیں لیکن محنت کشوں کو اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے اور اپنے بچوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے اوور ٹائم کرنا پڑتا ہے اور ہر مزدور اوسطاً 12 گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ کم سے کم تنخواہ 12000 روپے ابھی بھی محنت کشوں کے لیے ایک سہانا خواب ہے ۔روبا مینوفیکچرنگ میں کچھ عرصہ قبل تک تو مزدوروں کی تنخواہوں کی صورتحال بہت شرمناک تھی لیکن پھر محنت کشوں کی ہڑتال اور احتجاج کے باعث ماہانہ تنخواہ دس ہزار روپے کر دی گئی۔ظاہر ہے کہ دس ہزار میں گھر کا چولہا نہیں جلتا اس لیے اوور ٹائم ضروری ہو جاتا ہے لیکن ستم تو یہ ہے کہ اوورٹائم بھی محض 40 روپے فی گھنٹہ ہی دیا جاتا ہے۔اس حساب سے اگر ہر محنت کش 12 گھنٹے بھی کام کرے تو تب بھی بمشکل 14800 روپے ماہانہ ہی کما پاتا ہے جبکہ دوسری طرف ان محنت کشوں کی محنت کو نچوڑ کر کمپنی ماہانہ کروڑوں روپے کا منافع کما لیتی ہے۔
کمپنی میں Cultus گاڑی کے لیے SF نام کی جو پروڈکٹ تیار ہوتی ہے اس کا ایک پیس 1200 روپے میں فروخت ہوتا ہے اور ہر بارہ گھنٹے میں اس کے کم از کم 600 پیس تیار کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح مہران کار کے لیے SB نام کی جو پروڈکٹ بنتی ہے اس کے بھی 600 پیس تیار ہوتے ہیں اور کرولا گاڑی کے لیے کرولا نام کے 12 گھنٹے میں کم از کم 480 پیس تیار ہوتے ہیں ۔
یوں اوپر بیان کردہ تین قسم کی پروڈکٹس میں سے صرف ایک پروڈکٹ سے ہی ماہانہ 2 کروڑ سولہ لاکھ روپے کمائے جاتے ہیں جبکہ تمام مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ 25 لاکھ بنتی ہے ۔اوور ٹائم کی رقم بھی اگر شامل کر لی جائے تو شرح منافع اور بھی بڑھ جاتی ہے جبکہ محنت کشوں کے حالات روبہ زوال ہیں۔ بجلی اور دیگر تمام طرح کی لاگت لگا کر بھی یہ کمپنی ملک کی بہت زیادہ منافع کمانے والی کمپنیوں میں شامل ہے۔ محنت کشوں کو کوئی سالانہ بونس نہیں دیا جاتا۔انتہائی ہنرمند مزدور جن میں پریس آپریٹر، لیتھ مشین آپریٹر، کوالٹی کنٹرول بھی شامل ہیں، انہیں بھی کسی قسم کی کوئی مراعات حاصل نہیں ہیں۔ کام کے دوران کسی بھی قسم کے حادثے کی صورت میں فرسٹ ایڈ کے علاوہ کوئی میڈیکل کی سہولت میسر نہیں ہے۔زخمی ہونے کے بعد میڈیکل ریسٹ کے دوران بھی تنخواہوں میں کٹوتی کر لی جاتی ہے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) مطالبہ کرتی ہے کہ کمپنی میں سوشل سکیورٹی کا رڈز کا اجرا کیا جائے اور محنت کشوں کی تنخوا کم از کم ایک تولہ سونے کے برابر کرتے ہوئے دیگر ضروری مراعات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔