’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کی اردو اشاعت پر ٹراٹسکی کے نواسے ایسٹبان والکوف کا پیغام

لیون ٹراٹسکی کی شہرہ آفاق تصنیف ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کی پہلی بار اردو میں اشاعت پر ٹراٹسکی کے نواسے اور میکسیکو میں اُن کے نام سے منسوب میوزیم کے منتظم ایسٹبان والکوف کا خصوصی پیغام ہم اپنے قارئین کے لئے شائع کر رہے ہیں۔

والکوف

ٹراٹسکی کی ’انقلابِ روس کی تاریخ‘ کی اردو میں اشاعت حقیقی معنوں میں ایک عظیم کامیابی ہے۔ یہ اشاعت، جو ہماری بھرپور دادوتحسین کی مستحق ہے، پاکستان میں مارکسسٹوں کی شاندار اور بے پناہ کاوشوں کا ثمر ہے۔ 1917ء کے بالشویک انقلاب جیسے انسانی تاریخ کے ایک عظیم، غیر معمولی اور انتہائی حیرت انگیز واقعہ کی صد سالہ سالگرہ کا جشن منانے کا اِس سے بہتر کوئی اور طریقہ نہیں ہو سکتا۔
انقلابِ روس نے ثابت کیا کہ ایک مستند انقلابی قیادت کے تحت مارکسزم کے نظریاتی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے استحصال زدہ اور محکوم طبقات اپنے مقدر کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتے ہیں اور سرمایہ دارانہ استحصال کا طوق اتار پھینک سکتے ہیں۔
لیون ٹراٹسکی کسی بھی دوسرے انسان سے بڑھ کر انقلاب کے معانی واضح کرنے کے قابل تھا۔ لینن کے ہمراہ اُس نے انقلاب کی تیاری اور فتح میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ اُس کی کتاب 1917ء کے واقعات کی ماہرانہ، مکمل، تفصیلی اور سچی روداد ہے۔ تاہم یہ واقعات کے سادہ بیان سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ تاریخی تجزئیے کے ایک طریقہ کار کے طور پر سائنسی سوشلزم کی انتہائی سبق آموز بصیرت فراہم کرتی ہے۔
1924ء میں لینن کی وفات کے بعد یہ ٹراٹسکی ہی تھا جس نے سٹالن کے تحت برسراقتدار آنے والی ردِ انقلابی افسر شاہانہ پرت کی جانب سے مارکسزم کو نظریاتی و عملی طور پر مسخ کئے جانے کے خلاف غیر معمولی صراحت اور عزم سے انقلاب کا نظریاتی پرچم سربلند کیا۔
آج کی دنیا میں جہاں سرمایہ دارانہ منافعوں کی بھوک اور عوام کا استحصال بے حدوحساب ہے، حقیقی انقلابی مارکسزم کے نظریات، جن کے لئے ٹراٹسکی نے جدوجہد کی، استحصال زدہ اور محکوم طبقات کے ہاتھوں میں وہ اوزار ہیں جن کے ذریعے وہ سرمایہ دارانہ حاکمیت کو اکھاڑ پھینک سکتے ہیں اور ایک نئے سماج کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
سٹالنسٹ ردِ انقلاب نے انتہائی مکارانہ طریقے سے خود کو ولادیمیر لینن کے وارث کے طور پر پیش کیا۔ اِس غیر معمولی جھوٹ کو سرمایہ داری کے رکھوالوں نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اِس کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی۔ سٹالنزم کی دیوہیکل تاریخی جعلسازی نے تذبذب اور نظریاتی بگاڑ کی بھرمار کی اور اجتماعی شعور میں یہ غلط تاثر چھوڑا کہ سوشلزم کا مطلب سخت مشقتی جیلیں اور خونریز تطہیریں ہیں۔ ایسے میں تاریخی سچائی کی بحالی لازم ہے۔ ہمیں بالکل واضح کرنا ہوگا کہ سٹالنزم‘ سوشلزم اور کمیونزم کی ضد ہے اور یہ انقلاب کے راستے پر ایک دیوہیکل رکاوٹ تھی۔ ’انقلابِ روس کی تاریخ‘، جو کہ اب آخر کار اردو زبان میں دستیاب ہے، اِس تاریخی سچائی کی بحالی میں انمول کردار ادا کرے گی اور جھوٹ اور جعلسازی کی اُس دھند کو چیر ڈالے گی جو عوام کو متذبذب اور بددل کرتی ہے۔
ماضی کا واضح ادراک عوام کو وہ جرات اور اعتماد دے گا جو مستقبل کے انقلابی فرائض کی ادائیگی کے لئے درکار ہے۔ 1940ء میں ایک بزدل سٹالنسٹ قاتل کے ہاتھوں قتل ہونے سے پہلے لیون ٹراٹسکی نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا: ’’زندگی خوبصورت ہے۔ مستقبل کی نسلیں اِسے مصائب، ظلم اور جبر سے پاک کر کے ہر ممکن حد تک لطف اندوز ہو سکیں گی!‘‘

ایسٹبان والکوف
25 اگست 2017ء