لینن کے ہمرا بالشویک انقلاب کی قیادت کرنے والے عظیم مارکسی نظریہ دان اور انقلابی لیون ٹراٹسکی کو 73 سال پہلے اگست 1940 میں سٹالن کے خفیہ ایجنٹ نے میکسکو میں قتل کر دیا۔ لیون ٹراٹسکی کی برسی کے موقع پر ہم اپنے قارئین کے لئے 2007ء میں لکھا گیا راب سیول کا مضمون شائع کر رہے ہیں۔
ٹراٹسکی کی شہادت کا خطرہ پہلے سے موجود تھا۔ جب اس نے 1923ء میں لینن کے نظریات کے دفاع کا بیڑا ٹھا یا تھا اور لیفٹ اپوزیشن بنائی تھی اسی وقت سے وہ سٹالن کا نا قابل برداشت دشمن بن گیا تھا۔ سٹالن اس وقت روسی بیوروکریسی کی سربراہی کر نے کے ساتھ ساتھ اکتوبر انقلاب کی قبر کھود رہا تھا۔
1923ء میں ڈزرزنسکی اور کامینیف سے گفتگو کرتے ہوئے ایک دن سٹالن نے کہا تھا کہ، ’’اپنے شکار کو چننا، احتیاط سے حملے کی تیاری کرنا، انتقام لے کر پُر اطمینان ہو جانا اور پھر بستر پر جا کر سو جانا…دنیا میں اس سے مزیدار کوئی چیز نہیں۔ ‘‘اسی سال بعد میں کامینیف نے ٹراٹسکی کو بتایا، ’’اگرتمہار خیال ہے کہ سٹالن تمہارے دلائل کا جواب ڈھونڈنے کے لئے پریشان ہو گاتو تم غلطی کر رہے ہو۔ وہ صرف اس بات پر غور کر رہا ہے کہ اپنے آپ کو خطرے میں ڈالے بغیر وہ تمہیں کیسے دبا سکتا ہے۔‘‘ دو سال بعد زینوویف نے ٹراٹسکی سے راز داری سے کہا کہ ’’وہ 1924ء میں ہی تمہارے سے چھٹکارا حاصل کر لیتا اگر اسے نوجوانوں کی طرف سے دہشت گردانہ کاروائیوں کا خوف نہ ہوتا۔ اسی لئے سٹالن نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے وہ لیفٹ اپوزیشن کے ڈھانچے کو تباہ کرے گا اور بعد میں تمہیں قتل کرے گا۔ جب اسے یقین ہوگا کہ ایسا کرنا خطرے سے خالی ہے۔‘‘
انقلابِ روس مختلف وجوہات کی بنا پر دنیا کے دوسرے ممالک میں نہ پھیل سکا اور دنیا میں تنہا رہ گیا۔ اس تنہائی اور پسماندگی کی وجہ سے سوویت ریاست اور پارٹی میں بیوروکریسی کو ابھرنے کا موقع ملا۔ لینن اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیوروکریسی کے اس رجعتی ابھار کے خلاف بھی برسر پیکار تھا۔ اس لڑائی میں وہ ٹراٹسکی کے شانہ بشانہ لڑ رہا تھا۔ اس نے سٹالن کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات ختم کر لئے تھے اور سٹالن کی جنرل سیکرٹری کے عہدے سے برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن لینن اپنی بیماری کے باعث زیادہ عرصہ اس لڑائی کو جاری نہ رکھ سکا اور جنوری 1924ء میں اس کا انتقال ہو گیا۔
لینن کی وفات اور 1923ء کی خزاں میں جرمنی کے انقلاب کی ناکامی کے باعث روس کے عوام کو بہت بڑا دھچکا لگا اور اس کے ساتھ ہی بیوروکریسی کے رجعتی ابھار کا عمل تیز ہو گیا۔ سٹالن اس بیوروکریسی کا ترجمان بن گیا اور بالشویزم کی روایت سے دور ہٹتا گیا۔ 1924ء میں سٹالن نے ’’ایک ملک میں سوشلزم‘‘کا نظریہ پیش کیا۔ یہ نظریہ بیوروکریسی کے مفادات کی عکاسی کرتا تھا تا کہ انقلاب کے رجحان کو ختم کر کے سماج میں اپنی حکمرانی کو مستحکم کیا جا سکے۔
عالمی انقلاب کو پہنچنے والے ہر نقصان اور ناکامی کے نتیجے میں بیوروکریسی کے اعتماد اور طاقت میں اضافہ ہوتا گیا۔ سٹالن بیوروکریسی کے سربراہ کا کردار احسن طریقے سے نبھا سکتا تھا۔ اپنے حامیوں کو بیوروکریٹک مشینری میں اہم عہدوں پر فائز کرنا اور لیفٹ اپوزیشن کو تنہا کرنااس کا اولین فریضہ تھا۔
ٹراٹسکی، لینن ازم کا دفاع کرتے ہوئے سٹالن کا سب سے سخت نقاد بن گیا۔ ٹراٹسکی اور لینن انقلاب کے کلیدی راہنما تھے۔ ٹراٹسکی کو سوویت حکومت میں اہم شعبوں میں ذمہ داری دی گئی تھی جن میں سرخ فوج کی سربراہی بھی شامل تھی۔ لینن کی وفات کے بعد سٹالن نے ٹراٹسکی کو اہم عہدوں سے ہٹانا شروع کر دیا۔ کچھ لوگ اسے ٹراٹسکی کی ذاتی کمزوری اور سٹالن کی مضبوطی سمجھتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ایسا اس لئے ممکن ہوا کیونکہ سوویت یونین کے اندرطاقتوں کا توازن تبدیل ہو رہا تھا۔ سٹالن کے تحت بیوروکریسی اقتدار پر قابض ہو رہی تھی اور محنت کشوں کو تیزی سے پرے دھکیلا جا رہاتھا۔ طاقتوں کا تمام توازن انقلاب کی مخالف سمت جا رہا تھا اور بیوروکریٹک عناصر سماج پر حاو ی ہو رہے تھے۔
یہاں ہمیں تاریخ میں فرد کا کردار نظر آتا ہے۔ تاریخ کو چلانے والی طاقتیں بنیادی طور پر سماج کے معروضی عناصر ہوتے ہیں۔ جیسا کہ مارکس نے کہا تھا کہ عوام تاریخ بناتے ہیں لیکن وہ ایسا اپنی مرضی سے نہیں کرتے۔ یقینی طور پر عوام تاریخ کے عمل کو متاثر کرتے ہیں لیکن صرف چندمخصوص حالات میں اور خاص حدود میں رہتے ہوئے۔ ایسا اس وقت ہو سکتا ہے جب ان کے نظریات کسی خاص سماجی طبقت یا حصے کی ضروریات سے مطابق رکھتے ہوں۔ تاریخی ضرورت اپنی مجبوری کے تحت چند افراد کو نمایاں کرتی ہے، خواہ ایسا اچھائی کے لئے ہویا برائی کے لئے۔ اسی باعث افراد واقعات اور اس عمل پر اپنی مہر ثبت کر پاتے ہیں جیسا کہ سٹالن نے کیا۔ سٹالن ازم کا ابھار معروضی حالات کی وجہ سے ہواجس میں انتہائی خراب اور پسماندہ حالات میں انقلاب کا تنہا رہ جاناشامل تھا۔ صرف ان حالات میں تبدیلی کے باعث ہی بیوروکریٹائزیشن کے عمل کو تبدیل کیا جاسکتا تھا۔ اسی لئے ٹراٹسکی اور لیفٹ اپوزیشن کے ارکان عالمی سطح پر ایک تبدیلی کی امید لگائے ہوئے تھے۔ اسی تبدیلی کے باعث ہی روسی عوام کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتاتھا اور انقلاب کے اندر طاقتوں کا توازن سٹالن اور اور اس کے حامیوں کے خلاف جا سکتا تھا۔ سوویت یونین کے نئے جنم کا صرف یہی ایک راستہ تھا جس کے ذریعے کمیونسٹ انٹرنیشنل کو لینن کے پروگرام پر جیتا جا سکتا تھا۔ عالمی سطح پر ایسی تبدیلی نہ ہونے کے باعث لیفٹ اپوزیشن کو شکست ہوئی۔ اس شکست میں سٹالن یا ٹراٹسکی کی ’’چالاکی‘‘ اور ’’ہوشیاری‘‘ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
1927ء میں جب سٹالن لیفٹ اپوزیشن کو شکست دینے میں کامیاب ہوا تو ٹراٹسکی کو پارٹی سے نکال دیا گیااور اس سے تمام سرکاری عہدے چھین لئے گئے۔ 1928ء کے اوائل میں ٹراٹسکی کو تنہا کرنے کے لئے اسے ماسکو سے دو ہزار میل دور قازقستان کے بڑے شہر الماتا بھیج دیا گیا۔ اس سال کے آخر میں سٹالن اس نتیجے پر پہنچا کہ وہاں بھی ٹراٹسکی ایک بہت بڑاخطرہ ہے۔ ٹراٹسکی کو قتل کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا کیونکہ زینوویف کے مطابق اس طرح پولٹ بیورو میں مخالفت ابھر سکتی تھی اور قیادت پر دہشت گرد حملے ہو سکتے تھے۔ سٹالن کے خیال میں ٹراٹسکی کی جلا وطنی ایک بہتر حل تھی۔ اس میں بھی سٹالن نے ہچکچاہٹ دکھائی۔ آخر کار اس نے ٹراٹسکی کو ’’رد انقلابی کاروائیوں‘‘ میں ملوث ہونے پر ترکی میں جلاوطن کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ سٹالن کا خیال تھا کہ ایسے ٹراٹسکی اپنے حامیوں اور مالی حمایت سے محروم ہو جائے گا اور آخر کار خاموش ہو جائے گا۔ ٹراٹسکی فروری 1929ء کو استنبول پہنچا۔
اس وقت تک ہزاروں مخالفین کو گرفتار کیا جا چکا تھایا انہیں اپنے عہدوں سے معزول کیا جا رہا تھا یا پھر جلاوطن۔ سٹالن نے حملے کا آغاز انتقامی جذبات سے کیا۔ کچھ ہی دیر بعد بخارن کی دائیں بازو کی اپوزیشن پر پابندی لگ گئی۔ سٹالنسٹوں کی بائیں جانب حرکت کے باعث بہت سے لوگوں نے ان سے سیاسی مفاہمت کر لی۔ زنوویف اور کامینیف جو متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ لیڈر تھے سٹالن سے مفاہمت کر کے اس کے حامی بن گئے۔ لیکن کسی بھی قسم کی حمایت سٹالن کو مطمئن نہیں کر سکتی تھی۔ جن لوگوں نے مفاہمت کی تھی انہیں بعد میں بڑے سیاسی ’’جرائم ‘‘ اور غلطیوں‘‘کو بھگتنا پڑا۔
ٹراٹسکی مفاہمتوں کی اس لہر کی مخالفت میں کھڑا رہا۔ وہ جرات مندانہ طریقے سے اپنے مؤقف پر قائم رہا اور اپوزیشن کے حمایتیوں سے رابطہ رکھنے کی کوشش کرتا رہا۔ سٹالن نے یہ سمجھ کر سنگین غلطی کی تھی کہ ٹراٹسکی کو اس کی زندگی میں خاموش کیا جاسکتا تھا۔ سٹالن نے مطالبہ کیا کہ ٹراٹسکی اپنی ’’سیاسی کاروائیوں‘‘ کو بند کر دے۔ لیکن ٹراٹسکی نے یہ کہتے ہوئے صاف انکار کر دیاکہ، ’’میں عالمی پرولتاریہ کی اس جدوجہدسے دستبردار نہیں ہو سکتا جو میں مسلسل پچھلے 32 سال سے کر رہا ہوں، جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہیں اور اسے آخر تک نبھائیں گے۔‘‘
یورپ میں اپنے حامیوں کے قریب جانے کے لئے اس نے برطانیہ اور جرمنی سے سیاسی پناہ کی درخواست کی لیکن اسے انکار کر دیا گیا۔ اس کے لئے یہ زمین ’’ویزے کے بغیر ایک سیارہ‘‘ بن گئی تھی۔
ٹراٹسکی نے ساری دنیا میں لیفٹ اپوزیشن کے پروگرام کے حامیوں کو اکٹھا کرنا شروع کر دیا۔ 1929ء کے بعد سے وہ اور اس کا بیٹا لیون سیڈوف ’’اپوزیشن بلیٹن‘‘ کے نام سے ایک پرچہ نکالتے تھے جسے واپس روس میں اسمگل کیا جاتا تھا۔ اس وقت وہ کمیونسٹ انٹرنیشنل میں اصلاح کا فریضہ نبھا رہے تھے اور انٹرنیشنل لیفٹ اپوزیشن میں موجود ٹراٹسکائیٹ اپنے آپ کو نکالے جانے کے باوجود اندرونی اپوزیشن سمجھتے تھے۔
ماسکو سے ٹراٹسکی کے خلاف جھوٹ اور الزامات کے طوفان برپا کئے جانے لگے جن کا مقصد اسے ایک رد انقلابی ثابت کرنا تھا۔ ٹراٹسکی نے ہر حملے کا زوردار جواب دیااور ایک کتاب لکھی جس کا نام تھا ’’سٹالن کے جھوٹ‘‘۔
سٹالن کی پالیسیوں میں ردو بدل جاری رہاجس میں 1924-27ء کی موقع پرستی تھی اس کا اختتام برطانیہ کی عام ہڑتال سے غداری اور چین کے انقلاب کی شکست پر ہوا۔ یہ پالیسیاں الٹرالیفٹ رخ اختیار کر چکی تھیں۔ روس میں اس موقع پرست رویے کی عکاسی چھوٹے زمینداروں کے حق میں ایک پالیسی بنانے سے ہواجس کے باعث ان نئے استحصالیوں سے رد انقلاب کا خطرہ پیدا ہوا۔ سٹالن نے ہڑبڑاہٹ میں اس کے بالکل الٹ پالیسی پر عمل کرنا شروع کیا اور الٹرا لیفٹ پوزیشن لیتے ہوئے جبری طور پر زمینوں کی ملکیت لینی شروع کر دی یہ کہتے ہوئے کہ ’’سرمایہ داری کا آخری بحران‘‘ آپہنچا ہے۔ پانچ سالہ منصوبے کو چار سال میں مکمل کرنے کی کوشش کی اور سوشل ڈیموکریسی کو سوشل فاشزم کہنا شروع کر دیا گیا۔
اس آخری پالیسی کے نتیجے میں جرمنی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے جہاں عوامی جماعت کمیونسٹ پارٹی نے سوشل ڈیموکریٹوں کو فاشسٹ کہنا شروع کر دیااور اس کے باعث جرمنی کا محنت کش طبقہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ اس اہم دور میں ٹراٹسکی نے اس بات پرزور دیاکہ محنت کشوں کی جماعتوں کاہٹلر کے خلاف’’یونائیٹد فرنٹ‘‘بنایا جائے۔
اس نے دسمبر 1931ء میں لکھا کہ ’’عالمی صورتحال کی کلید جرمنی میں ملتی ہے۔ موجودہ صورتحال کا کلائمیکس قریب آرہا ہے۔ یہ انقلاب سے پہلے کی صورتحال ہے۔ یہ یا تو انقلاب میں تبدیل ہو گی یا پھر رد انقلاب میں۔ ۔ ۔ آنے والے سالوں میں یورپ او ر تمام دنیا کا مقدر اس صورتحال کے نتیجے سے لٹک رہا ہے۔ ۔ ۔ جرمن کمیونسٹ پارٹی کی قیادت پرولتاریہ کو تباہی کی جانب لے جا رہی ہے۔ ۔ ۔ فاشزم سے مفاہمت کی جانب۔ ۔ ۔ جرمنی میں فاشزم کی فتح سوویت یونین کو جنگ میں کھینچ لائے گی۔ ۔ ۔ ہٹلر کی بغیر کسی رحم کے مسلح مخالفت کرنی چاہئے۔ ۔ ۔ نازی ازم کی طاقت محنت کش طبقے کی تقسیم میں ہے۔ ۔ ۔ ہمیں ہر صورت محنت کش طبقے کو متحد کرنا ہو گا۔‘‘
سٹالنسٹوں نے اپنا پاگل پن جاری رکھا اور ہٹلر بغیر کسی مزاحمت کے اقتدار میں آرہا تھا۔ یہ 1914ء کے بعد سب سے بڑی غداری تھی اور ساتھ ہی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے لئے ایک انقلابی طاقت کی حیثیت سے موت کا پیغام تھا۔ اس تجربے کے بعد ٹراٹسکی نے کمیونسٹ انٹرنیشنل میں اصلاح کا خیال ترک کر دیااور ساتھ ہی سوویت یونین کی اصلاح کا خیال بھی تبدیل کر لیا۔
اس کے بعد کے سالوں میں ٹراٹسکی نے سٹالنزم کا گہرائی میں تجزیہ کیا۔ 1936 ء میں اس نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’انقلاب سے غداری‘‘لکھی۔ اس کتاب میں سٹالنزم کا جامع تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس نے سٹالنزم کو پرولتاری بوناپارٹازم کی ایک قسم قرار دیا جس میں محنت کش طبقے کی حکمرانی کو بیوروکریسی تباہ کر دیتی ہے۔ لیکن پھر بھی اس طفیلی بڑھوتری کی تمام مراعات منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ہوتی ہے۔ جسے بیوروکریٹک مفادات کے لئے قائم رکھنابیوکریسی کی مجبوری بن جاتی ہے۔ چونکہ یہ بیوروکریسی اپنی مراعات سے رضاکارانہ طریقے سے دستبردار نہیں ہو گی اس لئے ٹراٹسکی نے حقیقی مزدور جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک نئے سیاسی انقلاب کی تجویز دی۔
ٹراٹسکی نے کہا کہ جلد یا بدیر بیوروکریسی اپنی مراعات کا تحفظ سرمایہ دارانہ رد انقلاب کے ذریعے کرے گی، جب یہ اپنے آپ کو ایک نئے سرمایہ دار طبقے میں تبدیل کر لے گی۔ یہ تجزیہ 1990 کی دہائی میں درست ثابت ہو گیا جب روس میں ایک مافیا سرمایہ داری ابھر کر سامنے آئی اور ’’کمیونسٹوں‘‘ نے ریاستی صنعت کی نجکاری کے ذریعے اپنے آپ کو کروڑ پتی سرمایہ داروں میں تبدیل کر لیا۔
ہٹلر کی فتح نے سٹالن کو خوفزدہ کر دیا۔ اس وقت تک سٹالن پرولتاری انقلاب کی فتح کا خواہشمند تھا لیکن اس کی پالیسیاں پرولتاریہ کی شکست کا باعث بنی تھیں۔ اس کے بعد سے بیوروکریسی نے اپنی پوزیشن مستحکم کر لی تھی اور روس سمیت پوری دنیا میں رد انقلابی کردار ادا کر رہی تھی۔ سٹالن اب ’’پاپولر فرنٹ‘‘کی پالیسی کی جانب بڑھا۔ اس میں فاشزم کے خلاف محنت کشوں کی جماعتوں کا لبرل بورژوا جماعتوں کے ساتھ ایک موقع پرست الائنس بنایا گیا۔ ساتھ ہی بہت سی سامراجی طاقتوں کے ساتھ سفارتکانہ معاہدے بھی کئے گئے۔
1936ء میں ہسپانوی انقلاب کے آغاز نے بیوروکریسی کو خوفزدہ کر دیا۔ اسپین میں ایک کامیاب انقلاب بیوروکریسی کے لئے بہت بڑا خطرہ تھا کیونکہ یہ روس کے محنت کش طبقے کے انقلابی جوش اور جذبے کو دوبارہ ابھار سکتا تھا۔ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ بدنام زمانہ ’جھوٹے ماسکو ٹرائل ‘اسی سال شروع ہوئے۔ ان مقدمات میں تمام پرانے بالشویکوں کو گرفتار کر کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے اور پھر انہیں گولی مار دی جاتی۔ ان پر رد انقلابی کاروائیوں میں ملوث ہونے اور ٹراٹسکائیٹ منصوبے پر عملدرآمد کرکے سوویت یونین کو فاشسٹوں اور سامراجیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے الزام پر سزائے موت دی جاتی۔ ان مقدمات میں سب سے بڑا مجرم ٹراٹسکی اور اس کے بیٹے لیون سیڈوف کو ٹھہرایا گیا اور حکم جاری کیا گیا کہ وہ جیسے ہی اس ملک کی زمین پر قدم رکھیں انہیں گرفتار کر کے گولی مار دی جائے۔ ان تطہیری ٹرائلز میں لاکھوں لوگوں کو یا تو بیگار کیمپوں میں بھیج دیا گیا یا پھر گولی مار دی گئی۔ ان ٹرائلز کے جواب میں ٹراٹسکی نے ڈیوی کمیشن کے نام سے ایک ٹرائل شروع کئے تاکہ سٹالن کی رد انقلابی حرکات کو بے نقاب کیا جاسکے۔ اس کمیشن نے ٹراٹسکی اور لیون سیڈوف کو بے گناہ قرار دیا اور سٹالن کے ٹرائل کو عدالتی جھوٹ قرار دیا۔
اسی دوران سٹالن کی پالیسیوں کے باعث ہسپانوی انقلاب ناکام ہو گیا۔ سٹالن کی پالیسی تھی’’پہلے فرانکوکے خلاف جنگ جیتو، اس کے بعد سوشلزم کے متعلق سوچیں گے۔ ‘‘اسپین کی خانہ جنگی کو صرف اسی صورت جیتا جا سکتا تھا اگر سوشلسٹ انقلاب کو فاشزم کے خلاف جنگ سے جوڑا جاتا۔ اس کی بجائے سٹالن نے دائیں بازو کے بورژوا ریپبلکن کی حمایت کی اور اپنی خفیہ پولیس کو سپین بھیجا تا کہ وہاں موجود ٹراٹسکائیٹ کو قتل کیا جا سکے جن میں POUM کی مرکزی قیادت بھی شامل تھی۔
1938ء میں ٹراٹسکی نے چوتھی انٹرنیشنل کو منظم کیا تا کہ سوشلسٹ انقلاب کے لئے قوتوں کو یکجا کیا جاسکے۔ آنے والی جنگ کے خطرے کے پیش نظر یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا۔ بڑے بڑے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹراٹسکی کو اس بات کا یقین ہو گیا تھا کہ پرانی انٹرنیشنل ختم ہو جائے گی اور آنے والے عالمی انقلاب میں چوتھی انٹرنیشنل کامیاب ہو گی۔ بد قسمتی سے پرانی تنظیموں کی مضبوطی اور دوسری عالمی جنگ کے برپا ہونے والے واقعات کے باعث یہ تناظر درست ثابت نہ ہو سکا۔ آج چوتھی انٹرنیشنل کے نظریات، پالیسیوں اور طریقہ کار میں سے اگر کچھ موجود ہے تو وہ IMT میں ہے۔
اس وقت تک ٹراٹسکی کو ترکی چھوڑنا پڑا، اس کے بعد فرانس اور پھر ناروے بھی۔ صرف میکسیکو میں اسے رہنے کی اجازت ملی۔ سٹالنسٹ ایجنٹ ٹراٹسکائیٹ تنظیموں میں داخل ہو چکے تھے تا کہ ان کے کام کو تباہ کر سکیں اور ان کی کاروائیوں پر نظر رکھ سکیں۔ سٹالن اب ٹراٹسکی کے قتل پر آمادہ ہو چکا تھا۔ ٹراٹسکی کے میکسیکو جانے کے باعث یہ اقدام مشکل ضرور ہو گیا تھا لیکن نا ممکن نہیں تھا۔ ٹراٹسکی وقتی طور پر پرانے بالشویکوں کے انجام سے بچا ہو اتھا لیکن یہ صرف وقتی طور پر ہوا تھا کیونکہ سٹالن کے پاس بے پناہ وسائل موجود تھے۔ GPU کے ایک خاص حصے کو ٹراٹسکی کے قتل کی ذمہ داری سونپی گئی۔ فروری 1938ء میں سٹالن کی خفیہ پولیس نے فرانس میں سٹالن کے بیٹے لیون سیڈوف کو قتل کر دیا۔
1939ء میں ٹراٹسکی نے ایک بورژوا پبلشر کے لئے سٹالن کی زندگی پر کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس وجہ سے سٹالن، جو پہلے ہی ٹراٹسکی سے تنگ آیاہوا تھامزید آگ بگولہ ہو گیا۔ سٹالن کو ہر روز ٹراٹسکی کی رپورٹ پیش کی جاتی۔
اس کے علاوہ سٹالن نے 1939ء میں ہٹلر کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ پرانے بالشویکوں کو گولی مارنے سے پہلے ان پر یہی الزام لگایا جاتا تھا۔ ٹراٹسکی نے سٹالن کی پالیسیوں میں اس تبدیلی پر حملہ کرنا شروع کیا اور انہیں بے نقاب کیا۔ چھ ماہ کے اندراندر24مئی 1940ء کو پہلا قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ سٹالنسٹ قاتلوں کا ایک گروہ ایک مصور ڈیوڈ الفاروسکوائرس کی قیادت میں ٹراٹسکی کے گھر کی گراؤنڈ میں داخل ہو گیا اور ٹراٹسکی کے بیڈ روم سمیت پورے گھر پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی۔ صرف ٹراٹسکی کے نواسے کے پاؤں زخمی ہوئے۔
نتالیا سیڈوفا لکھتی ہے، ’’اپنی ساٹھویں سالگرہ پر لیون اپنے آپ کو تنہا محسوس کر رہا تھا۔ ایک قتل ہو چکی فوج کا آخری سپاہی۔ وہ بہت سے لوگوں کے لئے علامت بن چکا تھا اور وہ یہ بات جانتا تھا۔ اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ نظریے اور تاریخی سچائی پر بغیر کسی لرزش کے قائم رہے۔ اور اسی لئے اسے قتل کیا گیا۔ ماسکو، سائبیریا، ترکستان اور یوکرائن میں ہونے والے سارے قتل اور ساتھ ہی بارسلونا، لوسیان، اور پیرس میں ہونے والی ہلاکتوں کا رخ صرف ایک شخص کی جانب تھا جو میکسیکو میں مقیم تھا۔ وہ یہ سب جانتا تھا اور ہم بھی۔ ماسکو ٹرائلز کے بعد سے، یعنی پچھلے تین سال سے ہم مکمل یقین کے ساتھ قاتلوں کا انتظار کر رہے تھے۔‘‘
دوسری دفعہ سٹالن کے ایجنٹوں نے ایک نیا طریقہ اپنایا۔ وہ ایک ایجنٹ کو ایک دوست اور حامی کی شکل میں اندر بھیجنے میں کامیاب ہو گئے۔ وہ قاتل امریکی ٹراٹسکائیٹ سلویا ایجلوف کو محبت کا جھانسہ دے کر ٹراٹسکی کے گھر تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ کچھ ملاقاتوں کے بعد وہ قاتل جیکسن مورنارڈ، ٹراٹسکی کو ملنے اس کے سٹڈی روم میں پہنچ گیا۔ اس نے ایک چاقو اور ایک برف توڑنے والا ہتھوڑا اپنے رین کوٹ میں چھپا لیا۔ سٹڈی روم میں داخل ہونے کے تین سے چار منٹ بعد اس نے وہ ہتھوڑا ٹراٹسکی کے سر میں مار دیا۔ سٹالن ایک کرائے کے قاتل کے ذریعے سرخ فوج کے بانی کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
بے شک ٹراٹسکی کا قتل ایک بڑا نقصان تھا لیکن سٹالن یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکا کہ نظریات کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔ ٹراٹسکی کی تصنیفات مارکسی نظریے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ نئی نسل کے لئے ایک انقلابی ورثہ ہیں۔ یہ مارکسی علم و دانش کا خزانہ ہیں۔ ٹراٹسکی ہمارے مقصد، عالمی سوشلسٹ انقلاب کے لئے شہید ہوا۔ اس کی 67 ویں برسی پر ہم ایک بار پھراس عظیم انقلابی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اور ساتھ ہی اس زمین پر موجود سب سے بڑے فریضے کا پھر عہد کرتے ہیں۔ جو پرولتاری انقلاب کے ذریعے انسانیت کی آزادی ہے۔ اینگلز کے الفاظ میں اس لمحے پر انسانیت جست لگا کر ’’ضرورت کے عہد‘‘ سے ’’آزادی کے عہد‘‘ میں داخل ہو جائے گی۔
متعلقہ:
لیون ٹراٹسکی: موت جسے مٹا نہ سکی!
لیون ٹراٹسکی:مر کر بھی زمانے کو جاں دے گیا!