| رپورٹ: کامریڈ ضیاء |
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سندھ حکومت نے موٹر سائیکل رکشہ کے عدم لائسنس کی وجہ سے پورے سندھ میں پابندی عائدکردی ہے جس کے نتیجے میں کئی دنوں سے رکشہ ڈرائیورز کا سندھ بھر میں احتجاج جاری ہے۔
کل مورخہ 23 اگست کو دوسرے روز اس سلسلے میں دادو میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پندرہ سو سے زیادہ ڈرائیورز نے شرکت کی۔ موٹر سائیکل رکشہ بند ہونے کی وجہ سے عوام اور رکشہ ڈرائیورز کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور رکشہ ڈرائیورز فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں غم و غصہ واضح تھا۔ احتجاجی مظاہرے سے رکشہ ڈرائیورز یونین کے ضلع صدر عباس وگھیو اور زاہد قاضی رہنما رکشہ یونین نے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ اس پابندی پر حکومت غور کرے کیوں کہ اس کی وجہ سے صرف دادو ضلع کے آٹھ ہزار سے زائد رکشہ ڈرائیوز کے خاندان بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ عوام، سرکاری ملازمین، خواتین، طلبا و طالبات اور اساتذہ وغیرہ سخت پریشان ہو ئے ہیں۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا موٹر سائیکل رکشہ کے ڈرائیوروں کو لائسنس اور پرمٹ جاری کر دئیے جائیں تاکہ ڈرائیوروں کے خاندان بھوکے رہنے سے بچ جائیں۔ مظاہرین کے ساتھ ضلع دادو کے بیروزگار نوجوان تحریک کے صدرخالد جمالی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ حکمران روٹی، کپڑا اور
مکان دینے کی بجائی چھین رہے ہیں، سندھ بھر میں ایک لاکھ سے زائد رکشہ ڈرائیوروں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے، اگر موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی لگانی ہے تو بیروزگار ہونے والے رکشہ ڈرائیوروں کو باعزت روزگار فراہم کیا جائے اور عوام کے لئے سستی اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام قائم کیا جائے۔ ریلی ایس پی چوک سے ہوکر پریس کلب تک پہنچی جہاں پر مزید رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ پابندی ہٹا کر رکشہ کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان انداز میں جلد سے جلد شروع کیا جائے تاکہ ہمارے بچے فاقوں سے بچ سکیں۔