| رپورٹ: کامریڈ زاہد |
سرمایہ دارانہ نظام کے ظالم حکمرانوں نے جس طرح ملک کی تمام معیشت کو تباہ کردیا ہے اسی طرح انہوں نے زرعی شعبے کو بھی برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پہلے ہی انہوں نے کپاس، گنا اور دھان کی کم قیمت دے کر ملک کے کسانوں اور آبادگاروں کو سود اور قرضوں کے نیچے دبا دیا ہے ۔ اب اس سال کی گندم کی فصل اگانے والے کسانوں اور آبادگاروں کو بھی برباد کردیا ہے۔ سندھ کی صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری سطح پر گندم کی فی 100 کلوگرام کی قیمت 3250 روپے مقرر کی گئی اور ساتھ ہی انہوں نے سرکاری طور پر خریداری مراکز بھی قائم کئے تھے۔ مگر وہاں گندم کی بوریاں کسانوں اور چھوٹے آبادگاروں کو دینے کی بجائے و ہی باردانہ سیاسی لوگوں اور بیوپاریوں کو فراہم کیا جارہا ہے۔ بڑی جدوجہد کے بعد بھی کسان اور آبادگار اعلان شدہ قیمت سے بھی 500 روپے کم قیمت پر گندم بیچنے پر مجبور ہیں۔
اس سلسلے میں 17 اپریل کو تمام سندھ کے کسانوں کی طرح دادو میں انقلابی ہاری جدوجہد کی طرف سے پریس کلب دادو کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس سے کسان رہنما زاہد زؤنر، امین جمالی، اعجاز بگھیو، انور پنہور اور محمدموریل پنہور نے خطاب کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری مراکز کا باردانہ فوری طور پر کسانوں اور آبادگاروں کو فراہم کیا جائے۔