محکمہ ڈاک کی زبوں حالی اورانتظامیہ کے اربوں روپے کی کرپشن کے منصوبے

رپورٹ: کامریڈ نذر مینگل:-
پاکستان کے ایک اور قومی فلاحی ادارے محکمہ ڈاک پوسٹل منسٹری اور بیوروکریسی کی بے قاعدگیوں کا شکار ہو رہا ہے۔ پوسٹل منسٹری اور بیوروکریسی کی ملی بھگت سے غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے سے کروڑوں روپے کے غبن ہو رہے ہیں۔ نام نہاد پوسٹل فاؤنڈیشن کے توسط سے ڈاک کی انتہائی قیمتی اراضی کو لیز پر فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں اربو ں روپے خورد برد کا منصوبہ بنا یا گیا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پوسٹل منسٹری اور بیوروکریسی محکمے کو اپنا ذاتی ادارہ سمجھتے ہیں اس تمام بے قاعدگیوں ، لوٹ کھسوٹ اور کرپشن میں پوسٹل ملازمین کا یونین نمائندہ شانہ بشانہ موجود ہے۔ اس میں یونین کے نام نہاد لیڈر شپ کی بھی سر پرستی اور منشا شامل ہے۔ چونکہ نیشل آرگنائزیشن آف پوسٹل ایمپلائز(نوپ) کی موجودہ بر سر اقتدار لیڈر شپ کو پوسٹل ورکرز کی کوئی حمایت حاصل نہیں اور نہ ہی یہ قیادت کسی آئینی طریقے سے منتخب ہو کر آئے ہیں۔ بلکہ یہ 2009ء میں غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے NIRC کی آشیر باد سے CBA سر ٹیفکیٹ حاصل کرکے براجمان ہوئے۔ اب موجودہ نام نہاد مر کزی و صوبائی لیڈر شپ کو چار سال سے بھی زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ نہ گراس روٹ لیول پر الیکشن کرا تے ہیں بلکہ ایک بار پھر جعلی بنیاد پر CBA کا نیا سر ٹیفکیٹ لینے میں کامیا ب ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے NIRC کے چےئر مین کے غیر آئینی اقدامات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ اس وقت کیس چل رہا ہے۔ عدالت نے اس وقت موجودہ کابینہ کو عدالت کا فیصلہ آنے تک کام کرنے سے روکا ہوا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بر خلاف اب بھی بیوروکریسی نے چند نام نہاد چور مکار نوپ کے لیڈروں کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ اور ان لیڈروں کے ذریعے ملازمین کے حقوق کے نام پر ان کے حقوق ، مفادات اور ادارے کو نقصان پہنچانے کے لئے بھر پور استعمال کر رہے ہیں۔ اگر صورت حال اسی طرح رہی تو ایک دن محکمہ ڈاک بھی ریلوے ، پی۔ آئی۔ اے اور سٹیل مل کی طرح دھڑام سے گر جائے گا۔ اس کے اثرات غریب پوسٹل ملازمین پر نجکاری کی شکل میں پڑیں گے اور ڈاؤن سائزنگ کے نام پر ان کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
انتظامیہ اور پوسٹل منسٹری کی بے قاعدگیا ں
۱۔ راجہ اکرام الحق محکمہ ڈاک کے وفاقی سیکر ٹری ہیں۔ انہیں ڈائریکٹر جنرل کے خالی عہدے کو Look after یعنی نگران ڈائریکٹر جنرل تا حکم ثانی تقرری کا حکم دیا گیا۔ حکم مجاز اتھارٹی نے نہیں دیا۔ ڈائریکٹر جنرل کو تعینا ت کرنے کی مجاز اتھارٹی پرائم منسٹر ہے نہ کہ کوئی وزیر۔ پاکستان پوسٹ کے وفاقی وزیر نے اپنے ایک حکم کے ذریعے راجہ اکرام الحق کو وفاقی سیکر ٹری کے عہدے کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل کا خالی عہدہ بھی Look after کرنے کا حکم دے دیا۔ جس کے نتیجے میں انہوں نے محکمہ ڈاک کو Lookafter کرنے کی بجائے اپنے مخصوص ٹولے کے گروپ کے مفادات کو Lookafter کرنا شروع کردیا۔
۲۔ مشرف دور حکومت کے سابقہ وزیر جنگلات کو محکمہ ڈاک کا غیر آئینی طریقے سے منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان پوسٹ فاؤنڈیشن مقرر کیا گیا ہے۔
۳۔ غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے محکمہ ڈاک کے 23جی۔پی۔ اوز کے کھربوں روپے کے اراضی کو فروخت کرنے کا منصوبہ اور باقاعدگی سے اراضی کو لیز پر دینے کا کام چل رہا ہے۔ جبکہ فاؤنڈیشن کو اس بارے میں کوئی اختیار نہیں۔
۴۔ فاؤنڈیشن کے تحت بورڈ منظوری کے بغیر پوسٹل ملازمین کے لئے ہاؤسنگ سکیم اور درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لو ٹ مار کی جاسکے۔ڈی۔ جی نے سوسائٹی کے لئے پاکستان پوسٹ فاؤنڈیشن کو دس کروڑ روپے آر۔ آر فنڈز سے جاری کر دیئے ہیں۔
۵۔فاؤنڈیشن کا مقصد غریب ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر نا ہے۔ اسکے بر عکس فاؤنڈیشن ادارے اور ملازمین کی تباہی کے لئے کام کر رہا ہے۔ جس کی واضح مثال پاکستان پوسٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے دس کروڑ روپے جو دواؤں کی مد میں خرچ ہو نا تھا ایسے کمپیو ٹروں کی خریداری میں ضائع ہو گیا جو قابل استعمال ہی نہیں ہیں۔ ٹرانسپورٹ اور ہاؤسنگ اسکیموں کی مد میں بے تحاشا بے قاعدگیا ں ہو رہی ہیں۔
۶۔ڈاک انتظامیہ نے اپنی تمام بے قاعدگیوں ، کرپشن ، لوٹ کھسوٹ ، غیر قانونی اقدامات ، پوسٹل اراضی کو ہڑپ کر نے اور ادارے کو نجکاری کی طرف لے جانے کے لئے نوپ یونین کی نام نہاد لیڈر شپ کو اس لئے گلے لگایا ہوا ہے کہ کوئی اُن کے خلاف آواز بلند نہ کر سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ نا م نہاد لیڈر شپ نے بھی اپنے ذاتی مفادات اور مالی مفادات کے لئے بے شرمی، چاپلوسی اور بے غیر تی کی انتہا کر دی ہے اور کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیو روکریسی کے مفادات کو پر وان چڑھانے کیلئے کسی بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ اگر کوئی اس ضمن میں یونین عہدیداروں کی ملی بھگت ، کرپشن اور یونین میں جمہوری عمل کے فروغ اور بیوروکریسی کی یونین میں بے جا مداخلت کے خلاف بات کر تا ہے یا کوئی تحریری بیان کے ذریعے حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کر تا ہے تو ڈاک بیوروکریسی فوری طور پر اُس آواز کو دبانے کی خاطر انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے جس میں غیر قانونی طریقے سے ٹرانسفر پوسٹنگ ، نا جائز چارج شیٹ ، شوکاز نوٹس اور نوکریوں سے بر طرفی کے اقدامات کا سہارا لیا جا تا ہے۔ جسکے ذریعے اپوزیشن گروپس کو دبا یا جا تا ہے کہ وہ لیڈروں اور بیوروکریسی کے خلاف متحد نہ ہو سکے۔
پوسٹل ورکرز اس وقت سخت ڈپریشن ، مایوسی اور دباؤ کا شکار ہیں کہ انکے خلاف پوسٹل منسٹری اور بیوروکریسی اور نام نہاد نوپ یونین کی لیڈر شپ کھڑے ہیں اور ان کے ہر قسم کے حقوق اور نوکریا ں عدم تحفظ کا شکار ہیں اور اس کیفیت سے کس طرح نکلا جائے۔
اس سلسلے میں پوسٹل ورکرز کو پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین نے انٹرنیشنل محنت کشوں کی طرف سے ایک نوید سنائی کہ کینڈا میں پوسٹل ادارے میں جو یونین اس بار جیت کر سامنے آئی ہے ، یونین کے اہم عہدوں پر نظریاتی فکر والے لوگ منتخب ہو ئے ہیں۔ جو پوری دنیا کے محنت کشوں کے لئے ایک درد رکھتے ہیں اور پوری دنیا کے محنت کشوں کے مفادات اور انہیں اکٹھے کر نے کے لئے ہمہ وقت نہ صرف سوچتے ہیں بلکہ عملی جد وجہد کر تے ہیں۔ اس سلسلے میں کینڈا کے پوسٹل ورکرز کے نو منتخب قائدین نے پاکستان میں محنت کشوں کو منظم کرنے والے نظریاتی قوتوں بالخصوص پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کے مر کزی قائدین سے رابطہ کیا ہے اور پوسٹل ورکرز پاکستان کی حالت زار کو جاننے کی کوشش کی ہے۔ جو انتہائی خوش آئند بات ہے اور اس بارے میں پوسٹل ملازمین میں خوشی کی لہر اُبھر رہی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ایسی قوتیں موجود ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان کے پوسٹل ملازمین سب سے پہلے کینڈا کے نو منتخب پوسٹل یونین کے عہدیداروں کو دلی مبارک باد دیتی ہے اور امید کر تے ہیں کہ نظریا تی دوست پوری دنیا کے محنت کشوں کو متحد کر نے میں اپنی تمام کاوشوں کو بروئے کار لائیں گے اور پاکستان کے پوسٹل ملازمین کے ساتھ ہونے والے ظلم زیادتی استحصال کے خلاف نہ صر ف آواز بلند کر یں گے بلکہ پاکستان کے موجودہ بے حس حکمران طبقے ، محکمہ ڈاک کے حکام بالا اور صدر پاکستان سے سخت احتجاج کر کے احتجاجی مراسلے بھی بھیجیں گے۔
مطالبات:
۱۔ وزیر پوسٹل سروسز اور ڈاک انتظامیہ یونین میں مداخلت بند کرے۔ اپوزیشن یونین رہنماؤ ں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ٹرانسفر پوسٹنگ ، ناجائز چارج شیٹ اور شوکاز نوٹس وغیرہ کا سلسلہ بند کیا جائے۔
۲۔ پوسٹل ملازمین کو آئینی اور قانونی طریقے سے یہ حق دیا جائے تاکہ وہ ہر دو سال کے بعد جمہوری انداز میں الیکشن کے ذریعے یونین کے عہدیداروں کو ووٹ دے کر منتخب کر یں۔
۳۔ انتظامیہ موجودہ نوپ کابینہ کے ساتھ یونین معاملات پر کوئی مذاکرات اس وقت تک نہ کرے جب تک گراس روٹ لیول پر الیکشن نہیں ہو تے۔
۴۔ انتظامیہ موجودہ نوپ لیڈروں کے ہر قسم کے مالی فوائد ، TADA اور یونین پروٹوکول کو بند کردے۔
۵۔ NIRC کے چےئر مین کو بھی نوپ کے الیکشن گراس روٹ لیول پر کرانے کے لئے لکھا جائے۔
۶۔ فاؤنڈیشن کے تمام غیر آئینی اقدامات ، پوسٹل اراضی کی فروخت کے تمام فیصلوں کو ختم کیا جائے۔ محکمہ ڈاک کو نجکاری کی لسٹ سے نکال دیا جائے۔