| رپورٹ: عمیر بھٹی |
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے ضلع رحیم یارخاں کے آرگنائزر، ’طبقاتی جدوجہد‘ کے نمائندے اور پاکستان پیپلز پارٹی میں پارٹی کے بنیادی سوشلسٹ نظریات کا پرچم سربلند رکھنے والے کامریڈ رئیس کجل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس مورخہ 10 اگست 2016ء کو ’ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یارخاں‘ میں منعقد ہوا۔ حیدر چغتائی جو کہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دے رہے تھے، نے ایک منٹ کی خاموشی کروا کے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کی۔ ریفرنس میں محنت کشوں، مزدور تنظیموں کے نمائندگان، سیاسی کارکنان اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے انٹرنیشنل سیکرٹری ڈاکٹر لال خان، PTUDC کے مرکزی سیکرٹری جنرل قمرالزماں خاں، پیپلز پارٹی ضلع ڈیرہ غازیخان کے رہنما رؤف خان لنڈ، ساحل، معروف سرائیکی شاعر اخلاق مزاری، ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سلیم اللہ جتوئی، سابق ضلعی صدر پاکستان پیپلز پارٹی انجینئرجاوید اکبر ڈھلوں، بزم فرید کے صدر خلیل بخاری، پاکستان فوڈ فیڈریشن کے سید زمان، سرائیکی نیشنل پارٹی کے صدر عبدالمجید کانجو، ایپکا کے ضلعی صدر محمد بوٹا، پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹوکی سنٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمد اسلم نارو، پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق جنرل سیکرٹری ضلع رحیم یارخان رئیس محمد دین ورند، سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری جاوید وڑائچ، مظہر سعید گوپانگ، بے روزگار نوجوان تحریک کے ضلعی ٓآرگنائزرعمیر بھٹی، پروگریسو یوتھ الائنس کے مسعودافضل کاشی، ایوا کے علی ملک، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما مختارالحسن گل، کسان رہنمااے ڈی گانگا، پیر جی اشرف اور پاکستان پیپلز پارٹی خان پور کے صدرامجد سلیم نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رئیس کجل ایک سچا اور انتھک مارکسسٹ تھاجس نے زندگی بھر سوشلزم کے انقلابی نظریات کی ترویج کے لئے اخلاص، کمٹمنٹ اور لگن سے جدوجہدکی۔ کامریڈ کجل نے حکومتی اقتدار کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے یا عہدوں کے لالچ میں آکر اپنے طبقے اور نظریات سے بددیانتی کرنے کی بجائے کٹھن حالات کا سامنا کیا، مصائب برداشت کئے مگر کسی بھی لمحے مفاہمت اور مصالحت نہیں کی۔ ڈاکٹر لال خان نے کہا کہ کامریڈ کجل بھوک، افلاس، جہالت اور بیماریاں پھیلانے والے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مردانہ وار جدوجہد کررہا تھا اور اسی نظام نے وقت سے بہت پہلے اس کی زندگی چھین لی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کا خاتمہ کرکے کجل جیسے انقلابیوں کی بے وقت موت کا بدلہ لینا ہوگا۔ موجودہ نظام میں علاج معالجے کے منافع بخش کاروبار نے عام آدمی سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیاں سرمائے کے جبر کو برقراررکھنے کے گھناؤنے عمل میں حصہ دار ہیں۔ ملک بھر میں نواز لیگ سے لے کر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی تک، سب برسراقتدار پارٹیاں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کر رہی ہیں، اسی طرح تعلیمی اداروں کی نجکاری کرکے تعلیم کا بنیادی حق بھی نئی نسل سے چھینا جا رہا ہے۔ کامریڈ لال خان نے کہا کہ رئیس کجل اس نظام کے خلاف لڑائی کررہا تھا جو ایک فیصد سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور حکمران طبقے کے مفاد کے لئے قائم ہے۔ اس نظام کو ختم کرکے مزدور راج قائم کرنے سے ہی محرومی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ قمرالزماں خاں نے کہا کہ رئیس کجل از خود متحرک کامریڈ تھا، جس کو بتانا نہیں پڑتا تھا کہ اس نے کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کجل کے ساتھ انیس سالہ سیاسی رفاقت کے دوران بیسیوں لوگ عہدوں کے لالچ، مالیاتی مفادات، تھکن، ڈر یا ذاتی اغراض ومقاصد کے سامنے سرنگوں ہوگئے مگر کامریڈ کجل کو موت سے قبل کوئی طاقت انقلاب کی لگن سے پیچھے نہ ہٹا سکی۔ رؤف خان لنڈ نے کہا کہ کجل انقلابی راہوں میں ایک خوشبو کی مانند تھا، یہ خوشبو قائم ودائم رہے گی، انہوں نے کہا کہ اپنے آخری لمحات تک کجل کو اپنے سیاسی، نظریاتی اور انقلابی کردار پر فخر تھا، وہ احساس زیاں کی بجائے فخر کے احساس کے ساتھ ہم سے رخصت ہوا۔ حیدر چغتائی نے کہا کہ کجل پیار اور وفا کا نام تھا، اس کی حس مزاح اور ہنستا چہرہ مشکل راہوں کو آسان بنا دیتا تھا۔ سابق ضلعی صدر پیپلز پارٹی جاوید ڈھلوں نے کہا کہ کجل استقامت کا استعارہ تھا، اس کے لواحقین خوش قسمت ہیں کہ ان کو کجل کے نام سے جانا جائے گا۔ سرائیکی نیشنل پارٹی کے صدر عبدالمجید کانجو نے کہا کہ کجل اس دھرتی کا انمول سپوت تھا۔ معاویہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری سیاسی پارٹیوں اور معاشرے کو کجل جیسے سیاسی کارکنوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر اسلم نارو نے کہا کہ کجل جیسے مارکسسٹ انقلابی پارٹی کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔ ضلعی صدر بارایسوسی ایشن سلیم اللہ جتوئی نے سیاسی کارکنان اور انکے خاندانوں کی کفالت کے لئے فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔