کراچی و لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: لاہور میں تعزیتی ریفرنس

[رپورٹ: عبدالغفار]

کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں آتشزدگی میں 300سے زائد محنت کشوں کے قتل کا ذمہ دار موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت میں شامل تمام جماعتیں اور یہ حکمران طبقہ ہے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپیئن یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو سر عام پھانسی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپیئن (PTUDC)کے زیر اہتمام پریس کلب لاہور میں منعقد ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنماؤں نے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان میں محنت کشوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کے کوئی قوانین موجود نہیں ہیں بلکہ اس کہ بر عکس فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے محنت کشوں پر شدید جبر کیا جاتا ہے اور ان کی زندگیاں جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ فیکٹری مالکان کسی بھی قسم کے قوانین اگر ہیں بھی تو ان کی سر عام دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ کسی بھی جگہ کم از کم اجرت کے قانون کی پاسداری نہیں کی جاتی بلکہ اکثر فیکٹریوں میں تو محنت کش تین سے چار ہزار سے بھی کم اجرتوں پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے رجسٹرڈ مزدور اگر دو سو ہوتے ہیں تو حقیقت میں اس فیکٹری میں دو ہزار محنت کش کام کر رہے ہوتے ہیں اور انتہا یہ کہ ٹھکیداری نظام کی وجہ سے کہیں بھی مزدوروں کاکوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔ ننانوے فیصد مزدوروں کے لئے کوئی سوشل سیکیورٹی نہیں ہے کیونکہ اس کے لئے کسی فیکٹری میں مستقل ملازمت کا ہونا ضروری ہے اور آج فیکٹریوں میں مستقل ملازمت کا سلسلہ تقریباََ ختم ہو چکا ہے اور عمومی طور پر دیہاڑی دار یا کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کئے جاتے ہیں جن کو کسی بھی نقصان کی صورت میں کسی بھی قسم کا قانونی تحفظ میسر نہیں ہوتا۔ صنعتی اداروں میں یونین نا پید ہیں اور حکمران اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لیبر کورٹس موجود ہیں مگر محنت کشوں کے لئے ان میں کوئی انصاف نہیں ہے۔ اول تو محنت کشوں کا پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ لیبر کورٹس میں جا سکیں اور اگر وہ چلے بھی جاتے ہیں تو کورٹس کے فیصلے سرمایہ دار فیکٹری مالکان کے حق میں ہی ہوتے ہیں۔ موجودہ نظام نے مزدوروں کی زندگی جہنم سے بھی بد تر بنا دی ہے۔ اتنے بڑے سانحے کہ بعد کوئی بھی اس کی حقیقی وجوہات پر بات نہیں رکھ رہا، بلکہ ہر لیڈر اور ہر پارٹی اپنے مخالف لیڈر یا پارٹی کو اس کا ذمہ دار گردان رہی ہے۔ حالانکہ وہ تمام لوگ جو میڈیا پر آ کر محنت کشوں کے غم میں برابر شریک ہونے کے دعوے کر رہے ہیں وہ تمام اس ظلم میں برابر کہ شریک ہیں۔ PTUDCمطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر مزدور دشمن قوانین اور نجکاری جیسی پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے اور تمام لیبر قوانین پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے۔ تین سو سے زائد افراد کے قتل کے تمام ذمہ داران کو سر عام پھانسی دی جائے۔
تعزیتی ریفرنس میں جن مزدور راہنماؤں نے شرکت کی ان میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے انٹرنیشنل سیکرٹری ڈاکٹر لال خان ، ریلوے لیبر یونین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سرفراز، پی ٹی سی ایل کے مرکزی راہنما صابر بٹ، ایمکو انڈسٹریز لیبر یونین کے صدر اکرم گجر، رستم ٹاول کے امان اللہ، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پنجاب کے انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب، پراگریسو یوتھ الائنس سے راشد خالد،جاوید کھوکھر اور پی ٹی یو ڈی سی لاہور کے صدر اعجاز شاہ شامل تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض آدم پال نے ادا کیے۔